ارمغانِ حمد

کتاب
:
اشاریہ ماہنامہ ارمغانِ حمد کراچی
(اردو میں حمد کے موضوع پر اوّلین ماہنامہ ’’ارمغانِ حمد‘‘ کے 125 شماروں کا مکمل اشاریہ)
تحقیق و ترتیب
:
ڈاکٹر حافظ محمد سہیل شفیق
0300-2268075
msshafiq@uok.edu.pk
صفحات
:
696 قیمت:1200روپے
ناشر
:
حمد ونعت ریسرچ سینٹر۔ نوشین سینٹر، دوسری منزل، کمرہ نمبر19، اردو بازار، کراچی
فون
:
0300-2831089,0343-2278878
ای میل
:
tahirsultani@gmail.com

حافظِ قرآن الحکیم ڈاکٹر محمد سہیل شفیق صاحب شعبہ اسلامی تاریخ جامعہ کراچی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور منتظم اعلیٰ مرکز برائے ترتیب اشاریہ، حواشی و کتابیات کراچی ہر وقت کسی نہ کسی علمی کام میں مصروف رہنے والے شریف النفس استاد ہیں۔ ان کے قلم معجز رقم سے اب تک درج ذیل کتابیں منصۂ شہود پر آچکی ہیں:
-1اشاریہ ’’معارف‘‘ اعظم گڑھ۔ قرطاس، کراچی
-2 مشرق وسطیٰ کا بحران۔ قرطاس، کراچی
-3 اشاریہ ’’نعت رنگ‘‘۔ نعت ریسرچ سینٹر، کراچی،`-4وفیاتِ معارف۔ قرطاس، کراچی،`-5اشاریہ ’’جہانِ حمد‘‘۔ حمد و نعت ریسرچ سینٹر، کراچی،`-6 نعت نامے بنام صبیح رحمانی۔ نعت ریسرچ سینٹر، کراچی،`-7 اشاریہ التفسیر۔ مجلس التفسیر، کراچی،`-8 معارفِ شبلی۔ قرطاس، کراچی،`-9مکتوبِ ترکی۔ قرطاس، کراچی،`-10 وفیاتِ برہان۔ قرطاس، کراچی،`-11 مؤرخ اسلام قاضی اطہر مبارک پوری۔ قرطاس کراچی،`-12جامعہ نظامیہ بغداد کا علمی و فکری کردار۔ عکس، لاہور
اس کے علاوہ ان کے ملکی و غیر ملکی رسائل و جرائد میں ساٹھ سے زائد علمی و تحقیقی مقالات و مضامین بھی شائع ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر سہیل شفیق کو اشاریہ مرتب کرنے کی خصوصی مہارت ہے، اب ماہنامہ ارمغانِ حمد کراچی کا ضخیم اشاریہ مرتب فرمایا ہے۔ خواجہ رضی حیدر تحریر فرماتے ہیں:
’’ڈاکٹر حافظ محمد سہیل شفیق ہمارے ملک کے اُن ذہین و شفیق اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے تدریس کے ساتھ ہی تصنیف و تالیف کے شعبے میں بھی نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے رسالہ ’’معارف‘‘ (اعظم گڑھ) کا ایک وقیع و بسیط نوّے سالہ اشاریہ مرتب کیا۔ یہ ان کا ایک اہم کام تھا، لیکن انہوں نے یہ کام کسی ڈگری کے حصول کے لیے نہیں کیا، بلکہ اس کام کو اپنی تحقیقی و تدوینی شخصیت کا نہ صرف حصہ بنالیا بلکہ اس ضمن میں دیگر گراں قدر کام بھی کیے۔
اشاریہ نویسی جانفشانی کی متقاضی ہوتی ہے۔ یہ عمومی تحقیق کے مقابلے میں زیادہ دیدہ ریزی اور انہماک کا مطالبہ کرتی ہے، کیونکہ یہ تحقیقی موضوعات اور ماخذ کی تلاش میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس لیے اشاریہ نویسی کی اہمیت و ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ابتداً علمی و تحقیقی کتب کی اشاریہ سازی کو ضروری تصور کیا گیا، لیکن بعد میں رسائل و جرائد کی اشاریہ سازی پر بھی توجہ دی گئی، کیونکہ علمی و تحقیقی رسائل وجرائد میں شامل مواد و مضامین نہ صرف اہم ہوتے ہیں بلکہ مستقبل میں تحقیقی ضرورتوں کو پورا کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں، لہٰذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ تصنیف و تالیف کے مقابلے میں اشاریہ سازی ایک مستقل نوعیت کا کام ہوتا ہے جس کی افادیت مسلّم ہے۔
ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے حال ہی میں کراچی سے نعت گو شاعر محمد طاہر سلطانی کی ادارت میں شائع ہونے والے رسالے ’’ارمغانِ حمد‘‘ کے ایک سو پچیس (125) شماروں کا اشاریہ مرتب کرکے حمد و نعت کے موضوع پر کام کرنے والے افراد کے لیے ایک آسانی فراہم کردی ہے۔
ماہنامہ ’’ارمغانِ حمد‘‘ اردو میں حمد کے موضوع پر اوّلین رسالہ ہے۔ فروغِ حمد و نعت کے ذیل میں ’’ارمغانِ حمد‘‘ کا کردار اہم اور قابلِ ذکر ہے۔ بالخصوص ’’ارمغانِ حمد‘‘ کے خصوصی نمبر اردو حمدیہ و نعتیہ ادب میں اوّّلین حیثیت کے حامل ہیں مثلاً: غیر منقوط حمد و نعت نمبر، عربی/فارسی حمد و نعت نمبر، حمدیہ و نعتیہ ہائیکو نمبر، حمدیہ و نعتیہ نظمیں نمبر، غیر مسلم حمد گو نمبر، سید الشہداء نمبر، حضرت فاروقؓ و حسینؓ نمبر، شہیدانِ کربلا نمبر، علامہ اقبال حمد ونعت نمبر، مولانا احمد رضا حمد و نعت نمبر، بہزاد لکھنوی حمد و نعت نمبر، صبا اکبر آبادی حمد و نعت نمبر، حفیظ تائب حمد و نعت نمبر، ڈاکٹر ابوالخیر کشفی حمد و نعت نمبر، شاہ انصار الٰہ آبادی حمد و نعت نمبر، ڈاکٹر شمس جیلانی حمد ونعت نمبر، حسن اکبر کمال حمد و نعت نمبر وغیرہ شامل ہیں۔
یہ کام ایک صدقۂ جاریہ کی حیثیت رکھتا ہے جس سے دور تک اور دیر تک استفادہ کیا جاتا رہے گا۔ میں اس کام پر ڈاکٹر حافظ محمد سہیل شفیق کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کی علمی و تحقیقی توفیقات میں اضافے کے لیے دعاگو ہوں‘‘۔
پروفیسر انوار احمد زئی کی رائے ہے:
’’مانا کہ اس سے قبل نعتیہ ادب پر کام ہوتا رہا ہے اور نعت کو بطور صنف تسلیم کروانے کے لیے بہت سے ادارے اور افراد سرگرم عمل رہے ہیں، مگر حمدیہ ادب کی جانب الگ سے توجہ کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی جس کا اہتمام جناب طاہر سلطانی نے اپنے رفقا کی معیت میں سر انجام دیا اور اس کام کو کمال کے درجے تک پہنچایا۔
یہ کمال نہیں تو کیا ہے۔ کتابی سلسلہ ’’جہانِ حمد‘‘ اور ماہنامہ ’’ارمغانِ حمد‘‘ پابندی سے شائع ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ طاہر حسین سلطانی نے دو سو سے زیادہ کتب قدیم و جدید شعرا کی کاوشوں سے مزین بھی شائع کی ہیں، جبکہ ’’ارمغانِ حمد‘‘ کے جو خصوصی نمبر شائع کیے ان میں حفیظ تائب نمبر، سائنسی حمد نمبر، صلی اللہ علیہ وسلم کی ردیف میں خصوصی نمبر، خلفائے راشدین نمبر، درود و سلام نمبر، ڈاکٹر شمس جیلانی نمبر، ڈاکٹر ابوالخیر کشفی نمبر، سلام گنبدِ خضرا نمبر وغیرہ شامل ہیں۔ اور یوں تاحال شائع ہونے والے 125 شماروں پر محیط ہے۔
ظاہر ہے کہ یہ تمام شمارے اپنے اپنے وقت پر شائع ہوئے اور ان کے متون کی افادیت، اہمیت، افضلیت اور اولیت کے تعلق سے جاننے والوں کے لیے ایک کشش مسلسل محسوس ہوتی رہے گی، خصوصاً ان موضوعات پر تحقیق کرنے والوں کو اور کیا سبیل ہوگی۔ مگر ایسے پھیلے ہوئے بلکہ بکھرے ہوئے کام سے آگاہی اور شناسائی کے لیے ایک اشاریے کی ضرورت تھی جسے قابلِ قدر استاد اور ایمانی ادب کے محقق و شناور ڈاکٹر حافظ محمد سہیل شفیق نے کمال ہنرمندی سے انجام دیا ہے۔ چونکہ اس سے قبل وہ ’’جہانِ حمد‘‘ کا اشاریہ مرتب کرچکے تھے، اس لیے اِس بار بھی قرعہ فال ان ہی کے نام نکلا، حالانکہ وہ اس حوالے سے دیوانے نہیں ہیں بلکہ ذکی اور فرزانے ہیں۔ یہ جملہ دراصل قدیمی حوالے سے متصل ہے جس میں شاعر تعلی کی صورت میں خود اپنی کم مائیگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہہ گیا تھا کہ
قرعۂ فال بہ نام من دیوانہ زدند‘‘
ڈاکٹر سہیل شفیق صاحب نے ماہنامہ ارمغانِ حمد کراچی سے متعلق کثیر معلومات اس کتاب میں جمع کردی ہیں۔
-1 ارمغانِ حمد ایک نظر میں، -2 اداریے، -3 مقالات: بلحاظ عنوانات، بلحاظ مصنّفین/مرتبین۔
نقد و نظر:
٭تبصرۂ کتب بلحاظ کتب، ٭ تبصرۂ کتب بلحاظ مصنّفین/ مرتبین کتب، ٭ تبصرۂ کتب بلحاظ تبصرہ نگارانِ کتب۔
حمد و مناجات، حمدیہ تربینی، حمدیہ دوہے، حمدیہ رباعیات، حمدیہ سانیٹ، حمدیہ قطعات، حمدیہ ماہیے، حمدیہ نظمیں، حمدیہ ہائیکو، نعتیں، سلام، نعتیہ دوہے، نعتیہ رباعیات، نعتیہ قطعات، نعتیہ گیت، نعتیہ ماہیے، نعتیہ مثنوی، نعتیہ نظمیں، نعتیہ واکا، نعتیہ ہائیکو، مناقب، مرثیے، قطعاتِ تاریخ، متفرق اشعار، منظوم خراجِ عقیدت، مصاحبے، خطوط، پیغامات و تاثرات، وفیات، تعزیت، رپورٹیں، متفرقات
یہ اشاریہ ارمغانِ حمد کراچی کے 125 شماروں میں شائع شدہ لوازمہ کو تلاش کرنے میں ممدو معاون ہوگا، اِن شاء اللہ۔ کتاب خوب صورت طبع کی گئی ہے، جمیل اسلامی سرورق سے مزین ہے۔ اردو زبان کی ثروت میں وقیع اضافہ ہے۔