وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب ہر ہفتے یہاں اپنے انتخابی حلقے میں کھلی کچہری لگاتے ہیں اور میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے حزب اختلاف پر خوب برستے ہیں۔ فیصل آباد میں تحریک انصاف کے متعدد دیگر ارکان بھی ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی گھن گرج کے ساتھ اپوزیشن کو ٹف ٹائم نہیں دے رہا۔ گزشتہ انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ(ن) کے بجائے حیران کن انداز میں تحریک انصاف کامیاب ہوئی، تاہم شہر کے مسائل کم نہیں ہورہے، بلکہ ماضی کے مقابلے میں بڑھ رہے ہیں۔
16اکتوبرکو فیصل آباد دھوبی گھاٹ گراؤنڈ میں پی ڈی ایم میدان سجائے گا۔ جلسے کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) فیصل آباد سٹی کے جنرل سیکرٹری میاں ضیا الرحمٰن کی رہائش گاہ پر مشاورت ہوئی، جس میں ڈویژنل صدر مسلم لیگ(ن) حاجی اکرم انصاری، سٹی صدر شیخ اعجاز احمد، مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے ناظم سیاسی امور حافظ کاشف نواز رندھاوا، سٹی سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ(ن) فیصل آباد میاں محمد اجمل اورمحمد شفیق کاشف بھی شریک ہوئے۔
فیصل آباد ایک صنعتی اور زرعی شہر بھی ہے۔ زرعی یونی ورسٹی میں اکثر و بیشتر زراعت پر سیمینار ہوتے رہتے ہیں جن میں ماہرین اظہارِ خیال کرتے اور جدید تحقیق سے متعلق آگاہی دیتے ہیں۔ خیال یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود اشیائے ضروریہ کی درآمد 10ارب سے تجاوز کر گئی، جبکہ گزشتہ دو دہائیوں سے بڑی فصلوں کی پیداوار جمود کا شکار ہے جس کے لیے زرعی سائنس دانوں، ماہرین اور پالیسی سازوں کو حکمت عملی وضع کرنی ہوگی۔ زرعی ماہرین نے یہاں زرعی یونیورسٹی میں ’’زراعت میں تجزیہ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ورکشاپ میں شرکت کی اور اظہارِ خیال کیا۔ اس ورکشاپ کی صدارت وائس چانسلر سندھ ایگریکلچر یونی ورسٹی ٹنڈوجام پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے کی، جبکہ زرعی یونی ورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان، وائس چانسلر زرعی یونی ورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر آصف علی، وائس چانسلر اسلامیہ یونی ورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب، وائس چانسلر چولستان یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد سجاد، ڈی جی ایکسٹنشن پنجاب انجم علی بٹر نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 6فیصد ہو تو پاکستان میں غربت آدھی سے بھی کم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاشت کاروں کو قرضے اور زرعی اِن پٹس کی وافر دستیابی کو یقینی بنایا جائے تو پیداوار میں اضافے سے فوڈ سیکورٹی اور دیہی ترقی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو زرعی سرمایہ کاری کے لیے قائل کرنا ازبس ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے۔ انہوں نے ایکسٹنشن ورکرز پر زور دیا کہ وہ گاؤں گاؤں جاکر کسانوں کو زرعی سفارشات اور تحقیقات سے آگاہ کرنے کے لیے کاوشیں کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے کہا کہ زراعت کو پُرکشش اور منافع بخش بنانے کے لیے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور ویلیوایڈیشن ناگزیر ہے۔