امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا دورۂ اسلام آباد

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق دیر سے لاہور جاتے ہوئے یا واپسی پر گاہے گاہے اگرچہ اسلام آباد میں پڑائو کرتے ہیں، یہاں غیر ملکی سفیروں، تاجروں اور زندگی کے دیگر شعبوں سے متعلق افراد سے ان کی ملاقاتیں رہتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں اُن کی تنظیمی مصروفیت میں قومی اسمبلی کے لیے اسلام آباد کے حلقہ این اے54 کے کارکنوں سے ملاقات اور ورکرز کنونشن کے لیے وقت طے ہوا۔ اگلے روز انہوں نے ممتاز کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی یاد میں جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے پروگرام میں شرکت کی۔ این اے54 اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 13 میں ورکرز کنونشن ہوا، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا، سیکرٹری زبیر صفدر، سیاسی کمیٹی کے رکن میاں محمد رمضان اور دیگر رہنمائوں کی براہ راست نگرانی میں اس کنونشن کے لیے مثالی انتظامات کیے گئے۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ13 میں جماعت اسلامی کے کسی بھی مرکزی رہنما کا یہ پہلا باقاعدہ پروگرام تھا۔جس علاقے میں یہ کنونشن ہوا، ماضی میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم یہاں سے ہی قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے، اِس مرتبہ وفاقی وزیر اسد عمر منتخب ہوئے ہیں۔ یہاں قومی اسمبلی کے حلقہ54 کے علاوہ راولپنڈی کے این اے60 سے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور این اے61 سے تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر عامر کیانی منتخب ہوئے ہیں۔ عامر کیانی ادویہ اسیکنڈل کی وجہ سے کابینہ سے الگ کیے گئے تھے۔ یہ علاقہ سری نگر ہائی وے اور آئی جے پی روڈ کے درمیان ہے، اور اسلام آباد کے دیہی علاقوں سے بھی جڑا ہوا ہے۔ ان دنوں یہاں اس علاقے میں ٹیکس کے بچائے ہوئے پیسوں سے طویل قامت پلازے تعمیر کیے جارہے ہیں، وہ مافیا جو ٹیکس بچاکر یہ پلازے تعمیر کررہا ہے اس کا یوم حساب قریب لانے کے لیے جماعت اسلامی کو پارلیمنٹ میں اکثریت دلانا بہت ضروری ہے۔ اس کنونشن کے سیاسی اثرات کی روشنی کو بہ کو پھیل گئی تو اسلام آباد کے علاوہ راولپنڈی کے بھی متعدد حلقوں تک جماعت اسلامی کا پیغام پہنچے گا۔
اسلام آباد کے انتخابی حلقہ این اے 54 کے ورکرز کنونشن میں این اے54کے دیہی اور شہری علاقوں سے بڑی تعداد میں کارکن اور شہری شریک ہوئے۔ مؤثر افراد نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کو خیرباد کہہ کر جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ورکرز کنونشن سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور این اے 54سے اُمیدوار میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا سمیت ناظمین یونین کونسل اور بلدیاتی اُمیدواروں نے خطاب کیا۔ میاں محمد اسلم نے کہا کہ اسلام آباد کے منتخب نمائندوں کے ہوتے ہوئے اسلام آباد کے عوام حقِ نمائندگی سے محروم ہیں، عوام نے جن لوگوں کو منتخب کیا انھوں نے لوگوں کی ترجمانی کرنے کے بجائے قوم کی امنگوں کا خون کیا۔ دارالحکومت کے سیکٹرز بالعموم اور دیہی علاقے بالخصوص مسائل کی آماج گاہ بن گئے ہیں۔ منتخب ہوکر اسلام آباد کی ترقی کے سفر کو دوبارہ شروع کریں گے، عوامی خدمت ہمارا بنیادی مشن ہے، شہر کا بڑا مسئلہ تعلیمی اداروں کی قلت اور تعلیمی سہولیات کا نہ ہونا ہے، اقتدار میں آکر ہر سیکٹر میں ماڈل تعلیمی ادارے قائم کریں گے۔ پانی جیسا بنیادی مسئلہ حل کرانے کے لیے دیہی علاقے سی ڈی اے کے عتاب و عدم توجہی کا شکار ہیں۔ جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ کارکن بلدیاتی اورعام انتخابات کی تیاری کریں، صوبائی رابطہ عوام مہم کے نتیجے میں 10 لاکھ نئے ووٹرز بنانے کے ساتھ بلاک کوڈ سطح تک تنظیمی یونٹ قائم کررہے ہیں، ملک میں چوروں اور لٹیروں سے نجات کے بعد ہی تبدیلی آسکتی ہے، اور قیادت کی تبدیلی کے بغیر انقلاب نہیں آسکتا، قوم ملک میں تبدیلی چاہتی ہے تو جماعت اسلامی کو ووٹ دے۔ 73سالوں سے برسراقتدار طبقے نے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر قوم کو مسائل سے دوچار کیا ہے۔ این اے 54 کے مسائل کا حل ہماری اولین ترجیح ہے۔ پورا حلقہ مسائلستان کا منظر پیش کررہا ہے۔ نصراللہ رندھاوا نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اسلام آباد کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے 13نکاتی چارٹر آف اسلام آباد تیار کیا ہے جسے بھرپور عوامی قوت سے نافذ کروائیں گے۔ جب تک دیانت دار اور قوم سے مخلص لوگ برسراقتدار نہیں آئیں گے، ملک کے حالات نہیں بدل سکتے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ورکرز کنونشن سے اپنے خطاب میں مسائل کی درست نشان دہی کی اور کہا کہ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک ایک تماشا بن گیا ہے، سات دہائیاں گزر گئیں، وہ منزل حاصل نہیں ہوئی جس کی خاطر کروڑوں مسلمانوں نے قربانیاں دی تھیں۔ قوم کے مسائل کی ذمے دار ملک کے وسائل پر قابض ظالم اشرافیہ ہے۔ پی ٹی آئی کو بھی لوگوں نے دیکھ لیا، نااہل حکمرانوں نے مدینہ کے نام پر عوام کو دھوکا دیا، حکمران ٹولے کو غریب کی پریشانیوں سے کوئی غرض نہیں، وزیراعظم روزانہ تقاریر سے محلات تعمیر کرتے ہیں، حکومت پاکستان کی شہہ رگ کا بھی سودا کرچکی ہے، طالبان کی حکومت کو تسلیم کرکے بھارت کو افغانستان سے نکالنا ہوگا، ہمارے وزیراعظم صاحب کا فون کوئی نہیں سنتا، اس سے زیادہ اِس ملک کی اور کیا تذلیل ہوسکتی ہے! پی ٹی آئی کو قوم پرمسلط کرنے والے بھی پریشان ہیں۔ جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کی بات کرتی ہے، ہمارا ایجنڈا ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ کمیونزم زمین بوس ہوگیا، سرمایہ دارانہ نظام آخری ہچکیاں لے رہا ہے، اسلامی نظام کی ضرورت پاکستان کو ہی نہیں، پوری انسانیت کو ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکن پوری دنیا کے لیے امید کی شمع ہیں۔ ملک میں اسلامی جمہوری انقلاب برپا کرکے اس روشنی سے تمام دنیا کے انسانوں کے دلوں کو منور کرنا ہے۔ نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم پوری کائنات کے لیے رحمت ہیں۔ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ سے سب کو روشناس کرنا ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکن سب سے پہلے اپنی ذات میں انقلاب برپا کریں، پھر معاشرہ تبدیل ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی نااہل حکومت نے عوام کے مسائل کو مکمل طور پر پسِ پشت ڈال دیا۔ لوگ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے فاقوں مر رہے ہیں، مہینے کے آغاز میں ہی پیٹرول، ڈیزل، ایل این جی اور سی این جی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا، حکومتی وزیر پیٹرول کی قیمتوں کا موازنہ دوسرے ممالک سے کرتے ہیں، مگر کیا وہ دوسرے ممالک کے عوام کو دستیاب دیگر سہولیات کا بھی پاکستانیوں کو میسر سہولیات سے موازنہ کرنا پسند کریں گے؟ حالات اس قدر پریشان کن ہیں کہ اکیسویں صدی میں بھی ملک کے لاکھوں شہری بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔ کروڑوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔ وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی میں لاکھوں افراد بے روزگار ہیں۔ پی ٹی آئی نہ صرف داخلی محاذوں پر ناکام ہوئی بلکہ اس کی خارجہ پالیسی بھی ناکامی سے دوچار ہے۔ حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کیا اور مغربی طاقتوں کے اشاروں پر پاکستان میں دین کے خلاف قانون سازی میں مصروف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مدینہ کی ریاست کا نام لے کر لوگوں کو دھوکا دیا۔ حکمران اب مکمل ایکسپوز ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آئی سابقہ حکومتوں کا تسلسل ہے۔ قوم اب ان حکمرانوں کے دھوکے میں نہیں آئے گی۔ اسلام آباد دارالحکومت ہونے کے باوجود مسائل کی آماج گاہ بن چکا ہے۔ ہر آنے والا سورج نئے مسائل کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔ اسلام آباد جیسے بین الاقوامی شہر میں ڈاکوؤں اور قبضہ مافیا کا راج ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس خطے سے نکل گیا ہے اور اب ہمیں امریکہ کے اشاروں پر چلنے والوں کو نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں امن وامان قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ہمارے وزیراعظم بیان دینے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ اسلام آباد میں اسامہ ستی اور نورمقدم کو اس نظام نے انصاف نہیں دیا۔ کارخانوں سے بات چل کر لنگر خانے تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت ملک کو مکمل طور پر IMF کے نرغے میں دے چکی ہے۔ اسلامی پاکستان سود پر چل رہا ہے۔ کارکن جماعت اسلامی کا منشور اپنے علاقے میں ہر فرد تک پہنچائیں۔ جماعت اسلامی ملک میں قرآن و سنت کا نظام اور پاکستان کو کرپشن فری دیکھنا چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر ہسپتالوں کی صورت حال ٹھیک کرے گی۔ پولیس اور بیوروکریسی کو عوام کی خدمت پر لگایا جائے گا۔ عدالتوں کے نظام کو درست کریں گے۔ ایک غریب آدمی کی ساری زندگی عدالتوں کے دھکے کھانے میں گزر جاتی ہے، مگر اسے انصاف نہیں ملتا۔ جماعت اسلامی تعلیم کے نظام کو جدید اور اسلامی اصولوں کے تابع کرے گی۔ تعلیم کے دروازے غریب اور امیر پر یکساں کھلیں گے۔ قوم آزمائے ہوئے لوگوں سے تنگ آ چکی ہے، جماعت اسلامی کو ملک و قوم کی خدمت کا موقع ضرور ملے گا۔ 73برسوں سے ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے، اب یہ ظلم و ناانصافی بند ہونی چاہیے۔
جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیراہتمام سید علی گیلانی کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس ہوا جس سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے خطاب کیا اور قائد تحریکِ آزادیِ کشمیر سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے جماعت اسلامی آزادکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان، سابق امیر جماعت اسلامی سردار اعجاز افضل خان، تحریک حریت کے کنوینر غلام محمد صفی، جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے راہنما غلام نبی نوشہری، کُل جماعتی حریت کانفرنس کے راہنما شیخ عبدالمتین، سید محمد عبداللہ، لبریشن فرنٹ کے راہنما رفیق ڈار، محمد حسین خطیب، نذیر قریشی، زاہد صفی، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصراللہ رندھاوا، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے مرکزی نائب امیر نورالباری، مرکزی سیکرٹری جنرل محمدتنویر انور خان، اشرف بلال سمیت دیگر رہنمائوںنے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد پاکستان کے لیے ہے، کشمیرکی آزادی کی جدوجہد سے لاتعلقی کشمیر کاز اور نظریہ پاکستان سے غداری ہو گی۔انہوں نے کہاکہ اللہ نے کئی بار کشمیر کی آزادی کا موقع عطا کیا مگر بدقسمتی سے حکمرانوں نے ان مواقع کو ضائع کردیا، ایک موقع پر ہم سری نگر ائیرپورٹ کے نزدیک پہنچ گئے تھے مگر جنرل گریسی نے سب کو واپس بلا لیا، دوسری مرتبہ چین نے ایوب خان کو پیغام بھیجاتھا کہ ہم بھارت کی سرحد پر ہیں پاکستان کی فوج اقدام کرے تو کشمیرحاصل کیا جاسکتا ہے۔ قدرت اللہ شہاب کے مطابق: میں نے ایوب خان کو نیند سے جگا کر چین کا پیغام پہنچایا تو انہوں نے کہا کہ جاکر سو جاؤ میری نیند خراب نہ کرو۔سراج الحق نے کہاکہ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کو آزادی مل سکتی ہے تو کشمیر کو کیوں نہیں مل سکتی؟ کشمیر کی آزادی کے لیے سیاسی،سفارتی اور عسکری جدوجہد ضروری ہے، جہاد کے بغیر کسی مسلمان قوم کو آزادی نہیں ملتی۔ افغان قوم کو بھی جہاد کے نتیجے میں آزادی ملی۔ سید علی گیلانی کشمیریوں کے بے مثال راہنما تھے، انہوں نے ہر موقع پر کشمیری قوم کی راہنمائی کی، سید علی گیلانی کی جلائی ہوئی شمع کے نتیجے میں کشمیریوں نے قربانیاں دیں، آزادی کے حصول کے لیے جدوجہد کی۔ سراج الحق نے کہاکہ بھارتی جریدے ’’انڈیا ٹوڈے‘‘ نے گواہی دی ہے کہ سید علی گیلانی کی رحلت کے بعد کشمیر کا ہر بچہ بوڑھا علی گیلانی بن چکا ہے۔سراج الحق نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں کے استصوابِ رائے اور حقِ خودارادیت کا ذکر ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جدوجہد اور قربانیوں کے بغیر آزادی نہیں مل سکتی۔ حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو نارمل ریاست ہونا چاہیے، کشمیرکی آزادی کے بغیر بھارت سے کشیدگی ختم ہوسکتی ہے، نہ خطے میں امن ہوسکتا ہے، اور نہ تعلقات نارمل ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے آزادکشمیر کے الیکشن کے موقع پر اپنے خطاب میں کشمیر کے سلسلے میں نئے آپشن کی بات کی، امریکہ اور بھارت کی بھی یہی خواہش ہے، اس طرح کی چیزوں سے کشمیریوں کی تاریخی جدوجہد رائیگاں جائے گی، کشمیر کاز کے لیے لابنگ کرنے کے لیے کُل وقتی نائب وزیر خارجہ کا تقررکیا جائے اور گلگت بلتستان کو پاکستان کاعبوری صوبہ نہ بنایا جائے، اس سے پاکستان کے مسئلہ کشمیر پر دیرینہ مؤقف کی نفی ہوگی۔ جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہاکہ ہم سید علی گیلانی کی جلائی ہوئی شمع کو روشن رکھیں گے، سید علی گیلانی کا جسدِ خاکی حیدر پورہ میں جبراً دفن کیا گیا ہے، اپنے اپنے دائرے میں رہ کر جدوجہد جاری رکھنی ہوگی، کشمیر کی آزادی کا روڈ میپ دیا جائے، قائداعظم کی کشمیر پالیسی کی تجدید کی جائے، وحدتِ کشمیر اور حقِ خودارادیت پر کوئی کمپرومائز نہ کیا جائے۔ اگر وحدت کشمیر پر کمزوری دکھائی گئی تو کشمیری سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے۔