ایک گائوں میں لبِ سڑک مندر بنا ہوا تھا، جس میں کسی دیوتا کا چوبی مجسمہ تھا۔ ایک راہ گیر کو ندی پار کرنی تھی، اس نے مجسمہ گرایا، ندی پر اس طرح رکھا کہ پل سا بن گیا اور اس پر چلتا ہوا پار جا اترا۔ ایک اور راہ گیر نے مجسمے کی یہ بے حرمتی دیکھی تو اسے سخت دکھ ہوا، اور اسے پھر مندر میں کھڑا کردیا، لیکن دیوتا کو اس پر غصہ آگیا کیونکہ اس نے کوئی چڑھاوا نہیں چڑھایا تھا، اور ایسا منتر پھونکا کہ راہ گیر کا سر درد سے پھٹنے لگا۔
پاتال میں کچھ روحوں کو یہ سارا ماجرا دیکھ کر بڑا تعجب ہوا، انہوں نے دیوتا سے پوچھا: ’’جو راہ گیر تمہیں پامال کرتا ہوا گزر گیا اُسے تو کچھ نہ کہا، لیکن جس نے تمہیں دوبارہ مندر میں پہنچایا اسے سزا دے دی، کیوں؟‘‘
’’تم نہیں سمجھتے‘‘ دیوتا نے جواب دیا: ’’بھلے مانس کو دبکانا آسان ہوتا ہے‘‘۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔ اپریل 2021ء)