”ڈاکٹر صاحب کوئی اچھا سا دودھ کا ڈبہ لکھ دیں، ماں کا دودھ بہت ہی کم ہے۔“
ابھی بچے کو دیکھا ہی تھا کہ کمرے میں موجود ایک خاتون نے دودھ کے ڈبے کا مطالبہ کردیا۔
”ماں کا دودھ پلائیں، بار بار پلائیں، ہر گھنٹے بعد پلائیں۔ کیا اللہ میاں کو علم نہیں کہ بچے کی ضرورت کیا ہے؟“ میں نے الٹا اُن سے پوچھ لیا۔
”ڈاکٹر صاحب! شروع میں کہاں آتا ہے اتنا دودھ کہ بچے کا پیٹ بھرے!“
”جی مجھے علم ہے، اور وہی شروع کا تھوڑا سا دودھ جسے کولسٹرم (Colostrum) کہتے ہیں، ابتدائی گھنٹوں کے لیے کافی ہے۔
گاڑھا، پیلاہٹ مائل، سنہرا مادہ جو حمل کے آخری دنوں میں اور بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ابتدائی دو تین دن نئی ماں کے سینے سے خارج ہوتا ہے، کولسٹرم (Colostrum) کہلاتا ہے۔
مقدار شروع میں ایک چھوٹے چمچے کے برابر پہلے دن، اور پھر تقریباً ایک اونس تک دوسرے تیسرے دن تک۔ ایک ایسا قدرتی تحفہ نئی ماں اور اس کے نومولود بچے کے لیے جس کا کوئی نعم البدل نہیں، بالکل ہی منفرد دودھ۔ بظاہر ایسا لگے کہ اتنا سا دودھ کیا پیٹ بھرے گا! مگر توانائی اور بچے کی ضروریات کے عین مطابق۔ معدنیات، پروٹین، چکنائی، شکر، اور سب سے بڑھ کر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اینٹی باڈیز، سائٹوکائینز، WBC، گروتھ فیکٹرز۔
نیا بچہ ایک بہت ہی محفوظ جگہ سے.. یعنی ماں کے پیٹ سے جہاں رب العالمین اسے کئی پردوں میں محفوظ رکھے ہوئے تھا.. اب دنیا میں آگیا ہے، اور یہاں چاروں طرف اس کے مخالفوں یعنی انفیکشنز کا راج ہے۔ پہلے دنوں کے دودھ کی صورت میں قدرت نے اس کی حفاظت کے لیے کولسٹرم میں سب کچھ مہیا کیا ہوا ہے۔
ننھے سے پیٹ کے لیے کم ”چکنائی“، مناسب ”شکر“ اور بہترین ”پروٹینز“۔
شروع کے دنوں کا یہ تناسب پھر دوبارہ زندگی میں بچے کو میسر نہیں آتا۔
اس کولسٹرم میں قدرتی اینٹی باڈیز SIgA (Secretary Immunoglobulin A) موجود ہوتی ہیں۔
ماں سے ملی یہ اینٹی باڈیز بچے کے پیٹ اور سانس کے نظام میں استر(Lining/Coating) کا کام کرکے اس کو بہت سارے انفیکشنز سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری انجام دیتی ہیں۔ اسی طرح کولسٹرم میں سب سے زیادہ WBC موجود ہوتے ہیں جو فوری طور پر بچے کے جسم پر حملہ آور بیکٹیریا اور وائرس کو ختم کرنے کے لیے وہی کام کرتے ہیں جو پولیس فورس کا ہے۔
سائٹوکائنز بچے کے نئے سسٹم میں قوتِ مدافعت (Immunity) کی بہتری کے لیے فوراً کام شروع کردیتے ہیں کہ ماں سے ملنے والے حفاظتی انتظامات شروع کے دنوں کے بعد آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ قدرت کا یہ انتظام بہت ہی شاندار ہے، یعنی دو نظام ایک ساتھ چل رہے ہیں بچے کے جسم میں، مگر ایک دوسرے سے کوئی جھگڑا نہیں، کوئی مخالفت نہیں۔ دونوں نظام بچے کی حفاظت کے لیے، سبحان اللہ۔
چند قطرے یا چمچے کے برابر کولسٹرم، جس میں چکنائی کم ہے کیونکہ ننھا سا معدہ ابھی زیادہ چکنائی کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، شکر بھی مناسب کہ بچے کی ضرورت پوری کردے، مگر پروٹین زیادہ، کہ اینٹی باڈیز، سائٹوکائینز کا بنیادی مادہ پروٹین ہی ہوتے ہیں۔
کولسٹرم میں موجود وٹامن A (Carotenoids) اس کو سنہرا یا پیلاہٹ مائل رنگ دیتے ہیں۔ اینٹی باڈیز SIgA کا حصہ جو پیٹ اور سانس کی نالی کی استر کاری (Coating) کرکے مختلف بیماریوں سے بچاؤ فراہم کرتا ہے۔
ابتدائی دنوں میں بچہ بار بار پوٹی کرتا ہے اور جسم میں موجود ہرے رنگ کے مادے Meconium کو خارج کرتا ہے جو پچھلے کئی مہینوں سے اس کے پیٹ میں جمع ہوتا رہتا ہے۔ کولسٹرم کی یہ دست آور خوبی (Laxative) نہ صرف Meconium کے اخراج میں مدد دیتی ہے بلکہ بچے کے جسم میں خون کے سرخ ذرات کے ٹوٹنے سے بننے والے پیلیا (Jaundice) کو بھی جلدی نکالنے میں معاون ہوتی ہے۔
بچوں کا جگر شروع میں اس پیلیا کو مکمل طور پر قابو کرنے میں بعض اوقات ناکام رہتا ہے، اور کولسٹرم اس پیلیا کو نکال کر بچے کو تیز پیلیا سے محفوظ رکھتا ہے۔
ماں کے پیٹ کے پانی (Amniotic fluid) اور کولسٹرم کی ماہیئت (Composition) ملتی جلتی ہوتی ہے، اور بچہ پورے حمل کے دوران اس پانی کو پینے کا عادی ہوتا ہے، اس لیے قدرت کا انتظام دیکھیں کہ پیدا ہوتے ہی اس کو پہلے دودھ کی صورت کولسٹرم ملتا ہے جو اس کے ننھے سے پیٹ کے لیے کوئی نئی چیز نہیں، اس کولسٹرم میں اس کے ننھے سے معدے کو وہ فائدے مند بیکٹیریا بھی مل جاتے ہیں جو مستقبل میں اس کے پیٹ اور آنتوں میں موجود رہ کر (Colonization) آنے والے دنوں میں بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا سے جنگ کرکے انہیں وہاں اپنا ٹھکانہ بنانے سے روکتے ہیں۔
گروتھ فیکٹر بچے کی گروتھ اور اس نظام کی بڑھوتری کے لیے مسلسل کام کرتے ہیں۔ یہ فیکٹرز کسی مصنوعی دودھ میں دستیاب ہی نہیں، اور کولسٹرم کے بعد کے دودھ میں اس کی مقدار شروع کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہے۔
سائنس دان مسلسل اس قدرتی تحفے کولسٹرم پر کام کررہے ہیں، اور ہر آنے والا دن اس کے نئے پہلو آشکار کرتا ہے، فوائد سے آگاہ کرتا ہے۔ (باقی صفحہ41پر)
بچے کو ابتدائی دنوں میں ملنے والا کولسٹرم اگرچہ مقدار میں بہت تھوڑا، مگر اس کے اثرات بچے کی امیونٹی، اس کے نظامِ ہضم، نظام ِتنفس (سانس) اور پورے جسم پر دیرپا ہوتے ہیں۔
اس لیے بچے کی پیدائش کے آدھے گھنٹے کے اندر اندر اگر بچہ اور ماں صحت مند ہیں، کوئی مسئلہ نہیں، تو بچے کو ماں کے سینے سے لگائیں، اس کو دودھ چوسنے کا موقع فراہم کریں۔ چاہے وہ بچہ آپریشن سے ہی کیوں نہ پیدا ہوا ہو، اس کو ماں کے سینے پر ماں کا دودھ پینے کے لیے الٹا لٹائیں۔ وہ جتنا زیادہ دودھ کو چوسے گا اتنا اس کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اساتذہ نے یہ سکھایا: ماں کا پہلا دودھ بچے کی پہلی ویکسین ہے۔
پیدائش کے فوراً بعد بچے کو کولسٹرم پلائیں۔
قدرت کا یہ خزانہ اور تحفہ ہے، اس سے بچے کو محروم نہ کریں۔