امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے انجینئروں نے دنیا کا سب سے مختصر ڈرون ایجاد کرلیا ہے جو شکر کے دانے جتنا چھوٹا ہے، اور ہوا کے زور سے اُڑ سکتا ہے۔ ’’مائیکروفلائر‘‘ نامی اس ڈرون کی جسامت ایک ملی میٹر سے بھی کم ہے، جبکہ اس کی تین پنکھڑیاں اسے اُڑنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس کے درمیانی حصے میں مائیکروچپ سمیت وہ تمام آلات ہیں جو اسے توانائی ذخیرہ کرنے، اردگرد کے ماحول کے بارے میں جاننے اور ان معلومات کو نشر کرنے تک میں مدد دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس مائیکروفلائر ڈرون کی ننھی منی پنکھڑیاں گھمانے کےلیے کوئی موٹر نہیں ہوتی بلکہ یہ ہوا کے دوش پر دُور دُور تک بکھر جانے والے بیجوں کی طرح ہوا میں اُڑتا پھرتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی عام استعمال کے آلات سے لے کر طبی تشخیص اور ماحول پر نظر رکھنے تک، متعدد مقاصد میں ہمارے کام آسکے گی۔ مائیکروفلائر بنانے والے انجینئروں کا کہنا ہے کہ اتنی مختصر جسامت والے ڈرونز کو استعمال کے بعد دوبارہ جمع کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ لہٰذا مائیکروفلائرز کی تیاری میں ایسے مادّے استعمال کیے گئے ہیں جو قدرتی ماحول میں کچھ روز بعد خود ہی تحلیل ہوکر بے ضرر مادّوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ریسرچ جرنل ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ’’مائیکروفلائر‘‘ ابھی تجرباتی طور پر بنایا گیا ہے جسے مستقبل میں مخصوص ماحولیاتی یا طبی مقاصد کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر تیار کیا جاسکے گا۔ مثلاً ماحولیاتی تحقیق کےلیے مائیکروفلائرز کی بڑی تعداد کسی طیارے یا ڈرون میں بھر کر بہت اونچائی پر پہنچائی جائے گی اور وہیں سے ہوا میں چھوڑ دی جائے گی۔ یہ مائیکروفلائرز ہوا کے ساتھ دور دور تک پھیل جائیں گے۔ اسی دوران وہ مطلوبہ مشاہدات کرکے اعداد و شمار جمع کریں گے جنہیں وہ فوری طور پر قریبی ریسیور/ ڈیٹا کلکشن یونٹ تک نشر کردیں گے۔