ایک مرتبہ شہنشاہِ ہندوستان جلال الدین محمد اکبر سے لوگوں نے فریاد کی کہ آپ کے دورِ حکومت مں ایک شخص جعفر بھی رہتا ہے جس کا منہ اگر صبح صبح دیکھ لیا جائے تو دن بھر کھانا نصیب نہیں ہوتا۔ اکبر نے آزمانے کی خاطر اس شخص کو بلاکر اپنے کمرے کے سامنے سلا دیا اور سب سے پہلے اس کا منہ دیکھا۔ اُس دن واقعی کوئی ایسی بات ہوگئی کہ شہنشاہ اکبر کھانا نہ کھا سکا، چنانچہ اکبر نے اُس شخص جعفر کو پھانسی کا حکم صادر فرمایا۔
اکبر کے نورتنوں میں سے بیربل کو اُس شخص پر رحم آگیا۔ اس نے شہنشاہ اکبر سے پوچھا: ’’آپ اسے پھانسی کیوں دلوا رہے ہیں؟‘‘ اکبر نے جواب دیا: ’’یہ شخص واقعی منحوس ہے، جو صبح صبح اس کا منہ دیکھتا ہے اسے شام تک کھانا نصیب نہیں ہوتا‘‘۔ بیربل نے تحمل سے عرض کیا: ’’اور اپنے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ آپ نے صبح صبح اس کا منہ دیکھا، تو آپ کو شام تک کھانا نہیں ملا، لیکن صبح صبح اس نے آپ کا منہ دیکھا تو اسے موت کاحکم مل گیا‘‘۔ شہنشاہ اکبر لاجواب ہوگیا اور اس نے جعفر کی جان بخشی کردی۔