ایک بڑھیا کی ایک نوجوان عورت سے دوستی تھی۔ نوجوان عورت کی ساس کو شک گزرا کہ بہو نے گوشت چرایا ہے، لہٰذا اسے گھر سے نکل جانے کا کہہ دیا۔ نوجوان عورت مجبوراً شکایت لے کر بڑھیا کے پاس آگئی۔ ’’تم کہاں جائو گی؟‘‘ بڑھیا نے کہا: ’’میں خود تمہاری ساس سے ملوں گی اور کہوں گی کہ تمہیں واپس بلالے‘‘۔ اس نے گھاس کا ایک مٹھا لیا اور نوجوان عورت کی ساس سے جاکر کہا: ’’میرے کتے چوری کے گوشت پر لڑرہے ہیں، میں ذرا آگ لینے آئی ہوں تاکہ ان کی اچھی طرح ٹھکائی کرسکوں‘‘۔ نوجوان عورت کی ساس نے یہ سنتے ہی بہو کو واپس بلوالیا۔ بڑھیا چرب زبان نہیں تھی اور نہ گھاس کا مٹھا لے کر آگ مانگنے جانا ہی مصالحت کرانے کا عام طریقہ ہے، لیکن سلیقے سے کام کیا جائے تو ضرور اچھے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔ اپریل 2021ء)