کتاب
:
ہندوستان میں مسلمان
مرتب
:
ڈاکٹر حمیرا ناز (غوری)
صفحات
:
180 قیمت: 400 روپے
رابطہ
:
03312745439
ناشر
:
جہانِ حمد پبلی کیشنز، کراچی
مولانا سعید احمد اکبر آبادی (1908ء۔ 1985ء) مشہور عالم دین، دینی و عصری علوم کے ماہر، محقق، نقاد اور ماہنامہ ”برہان“ کے مدیر تھے۔ مولانا نے اپنے وقت کے نامور علماء اور ممتاز تعلیمی اداروں سے اکتساب فیض کیا۔ حسبِ روایت ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد مراد آباد کے مدرسہ امدادیہ میں تعلیم حاصل کی، اس کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے۔ 1928ء میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد تین سال جامعہ اسلامیہ ڈابھیل (سورت، گجرات) میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ 1931ء میں مولانا مدرسہ عالیہ فتح پوری (دہلی) چلے گئے اور وہاں تدریس کے ساتھ ساتھ 1934ء میں پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے بی۔اے (پرائیویٹ) کرنے کے بعد سینٹ اسٹیفن کالج (دہلی) سے 1936ء میں عربی اور 1940ء میں ایم۔ اے انگریزی کرنے کے بعد اسی کالج میں عربی کے استاد مقرر ہوگئے۔ جب کہ 1959ء میں مولانا کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبے ”سنی دینیات“ کا صدر اور ”فیکلٹی آف تھیالوجی“ کا ڈین مقرر کیا گیا۔
63-1962ء کے دوران مولانا سعید احمد اکبر آبادی نے ویزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے کینیڈا کی McGill یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز میں بھی خدمات انجام دیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ملازمت سے سبک دوشی کے بعد 1972ء میں تغلق آباد (دہلی) میں ”ہمدرد“ کے ایک اسلامی ادارے سے وابستہ ہوگئے، تقریباً چار سال یہاں خدمت انجام دی اور بوعلی سینا کی کتاب ”القانون“ کو مرتب کیا، بعد ازاں وہ یکے بعد دیگرے کالی کٹ یونیورسٹی (مالابار) اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے علمی و تحقیقی کاموں کی نگرانی اور طلبہ کی رہنمائی کرتے رہے۔ دارالعلوم دیوبند میں تحقیق و تالیف اور طلبہ کی قلمی تربیت کے لیے ”شیخ الہند اکیڈمی“ کا قیام عمل میں آیا تو مولانا کو اس کا ڈائریکٹر منتخب کیا گیا، اپنی وفات تک مولانا اس عہدے پر فائز رہے۔
مولانا اکبر آبادی نے دینی، تاریخی، ادبی، تنقیدی، سیاسی، قومی و ملّی موضوعات اور بین الاقوامی امور و مسائل پر سیکڑوں مضامین و مقالات اور کم و بیش 18 کتابیں لکھیں، جن میں درجِ ذیل کتابیں بالخصوص قابلِ ذکر ہیں: 1۔ فہم قرآن، 2۔ وحی الٰہی، 3۔صدیق اکبرؓ، 4۔ عثمان ذی النورینؓ، 5۔ الرق فی الاسلام (اسلام میں غلامی ) ، 6۔ غلامانِ اسلام، 7۔ مسلمانوں کا عروج و زوال، 8۔ مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے ناقد، 9۔ خطبات ِاقبال پر ایک نظر، 10۔ ہندوستان کی شرعی حیثیت
علمی حلقوں میں مولانا کی زیادہ شہرت ماہنامہ ”برہان“ کے مدیر کی حیثیت سے ہوئی۔ مولانا ”برہان“ کا اداریہ ”نظرات“ کے عنوان سے لکھتے تھے، جسے وسیع علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ مولانا نے نظرات کا جو معیار قائم کیا تھا وہ عوام و خواص میں یکساں مقبول تھا۔ پیش نظر کتاب مولانا کے تحریر کردہ ادارتی سلسلے بعنوان ”النباء العظیم“ کا مجموعہ ہے۔
مولانا اکبر آبادی متحدہ قومیت کے علَم بردار تھے، اور ہندوستان کی مسلم اقلیت کو ایک ایسی ترقی یافتہ قوم کے روپ میں دیکھنے کے خواہش مند تھے، جو اپنی راہیں خود متعین کرے۔ 1969ء میں احمدآباد اور بڑودہ کے ہولناک ہندو مسلم فسادات کے بعد اسی جذبے اور احساس کے تحت مولانا نے ایک ادارتی سلسلہ ”النباء العظیم“ کے عنوان سے لکھنا شروع کیا جو 23 اقساط (نومبر 1969ء تا دسمبر 1971ء) پر محیط ہوگیا۔ ان نظرات میں مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانانِ ہند تعمیر ملّی کی جانب توجہ کریں۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ جب تک مسلمانوں کی زندگی کے تمام شعبہ جات بالخصوص مذہب، تعلیم، معاشیات، سیاسیات اور سماجیات میں مسلمانوں کی پسماندگی کا تدارک نہیں ہوگا، مسلمان ہرگز ترقی نہیں کرسکیں گے۔
برہان کے یہ نظرات مولانا کے مطالعے و مشاہدے، تبحر علمی، زبان و بیان پر قدرت اور اثر آفرینی کے باعث آج بھی قابلِ مطالعہ اور لائقِ توجہ ہیں۔ ہندوستان کے مسلمانوں کے موجودہ حالات کے تناظر میں ان نظرات کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ ایک طویل عرصے سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ ان اقساط کو استفادئہ عام کے لیے یکجا کتابی صورت میں شائع کیا جائے۔ اسی ضرورت کے پیش نظر یہ علمی خدمت ڈاکٹر حمیرا ناز صاحبہ نے بخوبی انجام دی ہے، جسے تحسین کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہیے۔
ڈاکٹر حمیرا ناز شعبہ اسلامی تاریخ، جامعہ کراچی میں بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔مولانا سعید احمد اکبر آبادی کی حیات و افکار آپ کی دلچسپی کا خاص موضوع ہیں۔2011ء میں انھوں نے ”مولانا سعید احمد اکبر آبادی(باقی صفحہ 41پر)
حیات و افکار“ کے موضوع پر مقالہ لکھ کر جامعہ کراچی سے پی ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔مولانا کی مختلف علمی و فکری جہتوں پرڈاکٹر صاحبہ کے متعدد مقالات مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہوچکے ہیں۔ علاوہ ازیں اس سے قبل غزوات و سرایا کے موضوع پر مولانا کے مضامین کا ایک مجموعہ ”عہدِ نبوی ﷺ کے غزوات و سرایا اور ان کے ماخذ پر ایک نظر“ بھی ترتیب دےچکی ہیں۔