ہر دم رواں ہے زندگی

کتاب
:
ہر دم رواں ہے زندگی
مصنف
:
شیخ محمد انور
ضخامت
:
475 صفحات قیمت:1500 روپے
ناشر
:
قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل یثرب کالونی بنک اسٹاپ والٹن روڈ،لاہور چھائونی
فون
:
0300-0515101-03234393422
برقی پتا
:
qalamfondation3@gmail.com

شیخ محمد انور منجھے ہوئے ٹریڈ یونین رہنما ہیں، ان کی ساری عمر محنت کشوں خصوصاً ریلوے کارکنوں کے مسائل سنتے اور انہیں حل کرانے کی جدوجہد کرتے بسر ہوئی۔ ریلوے کی سودا کار پاکستان ریلوے ایمپلائز (پریم) یونین کے صدر، ممتاز سیاسی رہنما حافظ سلمان بٹ کی وفات کے بعد شیخ محمد انور کو ان کا جانشین یعنی پریم یونین کا نیا صدر منتخب کیا گیا ہے۔ وہ شاعر ہیں نہ ادیب، کالم نگار اور نہ صحافی، بس ایک شوق ہے جس کے سہارے جس دشت کی سیاحی کو چاہیں، نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ پھر عالم شوق کا دیکھا نہ جائے… ان پر ایک جنون کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور وہ منزلوں پہ منزلیں طے کرتے چلے جاتے ہیں۔ ان کی کیفیت کی عکاسی میر تقی میرؔ کے الفاظ میں اس طرح کی جا سکتی ہے ؎
شوق تھا جو یار کے کوچے ہمیں لایا تھا میرؔ
پائوں میں طاقت کہاں اتنی کہ اب گھر جائیے
’’ہر دم رواں ہے زندگی‘‘ ان کے مختلف اخبارات و جرائد میں شائع ہونے والے متنوع مضامین کا مجموعہ ہے۔ راقم الحروف کو ان میں سے اکثر مضامین اشاعت سے قبل دیکھنے کا موقع ملا، ان میں وارداتِ قلبی بھی ہے، معلومات بھی، ملک و قوم کی خدمت اور اصلاح احوال کا جذبہ بھی… اس مجموعۂ مضامین میں اندرون اور بیرون ملک کے کئی سفرنامے بھی قارئین پڑھ سکیں گے۔ شیخ محمد انور کی شخصیت کی تعمیر میں ان کے خاندان، اسلامی جمعیت طلبہ، جماعت اسلامی، ریلوے سودا کار پریم یونین، خصوصاً حافظ سلمان بٹ کی تربیت کا یقیناً بڑا عمل دخل رہا ہے، تاہم ان کی حقیقت پسندانہ سوچ، ذاتی محنت، کام سے لگن، عزم و ہمت، آگے بڑھنے، کچھ کر دکھانے اور ہار نہ ماننے کی صلاحیتوں کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان صلاحیتوں کی جھلک ’’ہر دم رواں ہے زندگی‘‘ میں بھی جا بجا دیکھی جا سکتی ہے۔
کتاب کا انتساب ایک اچھے بیٹے اور بھائی کی طرح شیخ محمد انور نے اپنے مرحوم والدین اور بڑے بھائی اکبر حسین کی بے پایاں محبتوں کے نام اس اعتراف کے ساتھ کیا ہے کہ ’’آج میں جو کچھ بھی ہوں اللہ رب العزت کے بعد انہی کی توجہ اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہوں۔‘‘
دیباچہ میں شیخ محمد انور نے اپنا خاندانی پس منظر اور ذاتی تعارف بیان کیا ہے، جس کے بعد مصنف کے کم و بیش ڈیڑھ درجن احباب جن میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق، قیم جماعت امیرالعظیم، ممتاز ترین جوہری سائنس دان محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، بعض ریلوے افسران اور معروف صحافیوں اور کالم نگاروں کے تیس صفحات پر محیط تاثرات شاملِ کتاب کیے گئے ہیں، جس سے مصنف کے وسیع تعلقات اور ہردلعزیزی کا اندازہ بھی بآسانی لگایا جا سکتا ہے۔
کتاب کو مجموعی طور پر 8 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں سیرتِ رسول اکرمؐ، سیرتِ خلفائے راشدین، سیرتِ امہات المومنین اور چند دیگر صحابہ ؓ کی سیرت پر مضامین شامل ہیں۔ دوسرا باب اسلامی تہواروں، تیسرا سوانح مشاہیر اسلام و پاکستان، چوتھا مصنف کے خاندان، پانچواں اہم قومی ایام، چھٹا ریلوے، ساتواں سفرناموں، اور آٹھواں متفرق موضوعات پر مصنف کی تحریروں پر مشتمل ہے۔ اکثر مضامین کے آخر میں اُن اخبارات کے نام جن میں یہ مضمون شائع ہوا اور تاریخِ اشاعت بھی درج کردی گئی ہے، تاہم بعض مضامین میں یہ اہتمام نہیں کیا جا سکا۔ اگر تھوڑی سی محنت اور تحقیق کے بعد ان مضامین کی تاریخِ اشاعت اور اخبارات و جرائد کے نام بھی درج کر دیئے جاتے تو کتاب کی جامعیت میں اضافہ ہو جاتا۔ ’’ہر دم رواں ہے زندگی‘ ‘کے آخر میں گلیز کاغذ کے بارہ صفحات پر اپنی زندگی کے بعض یادگار لمحات کی تصاویر بھی شامل کردی ہیں جن سے مصنف کی زندگی کے بعض ایسے گوشے بھی نمایاں ہوگئے ہیں جن کا تذکرہ کتاب میں ہونے سے رہ گیا ہے۔
کتاب کا سرورق خوبصورت اور اپنے اندر کتاب کے مندرجات کا خلاصہ سموئے ہوئے ہے۔ مضبوط جلد اور دلکش گردپوش کے ساتھ کتاب کی طباعت معیاری اور کاغذ عمدہ ہے، تاہم ان تمام خوبیوں کے باوجود کتاب کی قیمت ڈیڑھ ہزار روپے رکھی گئی ہے جو دورِ حاضر کی تمام تر مہنگائی اور کاغذ کی گرانی کے باوجود بہت زیادہ معلوم ہوتی ہے۔ یہ پہلو ناشر کی توجہ چاہتا ہے کہ صرف اس ایک وجہ سے بہت سے شائقین کتاب کے حصول اور مطالعے سے محروم رہ سکتے ہیں۔ اس امید کے ساتھ کہ ان کے اس اولین مجموعہ مضامین کو شیخ محمد انور کے وسیع حلقہ احباب میں خاطر خواہ پذیرائی حاصل ہوگی، یہ دعا بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی فکر کو جولانی اور قلم کو مزید روانی عطا فرمائے… ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد۔