ہزارہ ڈویژن: چھوٹے ڈیم اور شمسی توانائی کے منصوبے

ضلع بٹگرام سمیت ہزارہ ڈویژن اور صوبے میں کئی بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے عوام نے امیدیں ضلعی حکومت اور صوبائی حکومت سے وابستہ کرلی ہیں۔ حکومت نے کئی بنیادی سہولیات اور کئی بنیادی منصوبوں کے لیے تیاری مکمل کرلی ہے۔ ایسے میں خیبر پختون خوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ توانائی و برقیات کا اجلاس بروز جمعرات اسمبلی کانفرنس ہال پشاور میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کے چیئرمین و ممبر صوبائی اسمبلی لائق محمد خان نے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کے معاونِ خصوصی برائے توانائی و برقیات تاج محمد خان ترند (ایم پی اے تحصیل بٹگرام) کے علاوہ اراکینِ کمیٹی و اراکینِ صوبائی اسمبلی فہیم احمد خان، ستارہ آفرین، شاہ داد خان، محمد شفیق آفریدی، سردار خان، احمد کریم کنڈی، زبیرخان اور خوشدل خان کی بطور محرک شرکت سمیت محکمہ توانائی و برقیات کے سیکرٹری، ایڈیشنل و ڈپٹی سیکرٹریز، سی ای او PEDO، اور سی ای او محکمہ تیل اینڈ گیس کے علاوہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں PEDO کے زیر انتظام چھوٹے درجے کے ہائیڈل اسٹیشن جن میں تھل ہائیڈل اسٹیشن دیر، اشوران و کالام ہائیڈل اسٹیشن سوات، شیشی و گرم چشمہ ہائیڈل اسٹیشن چترال، ضلع شانگلہ و ضلع کوہستان کے تین تین ہائیڈل اسٹیشن اور کاغان ہائیڈل اسٹیشن مانسہرہ کے علاوہ پیڈو کے زیرانتظام درمیانے درجے کے تکمیل شدہ ہائیڈل پراجیکٹس جن میں درگئی مالاکنڈ، پیہور صوابی، علاقہ ریشم و علاقہ شیشی ضلع چترال، مچی مردان، درال سوات اور رانولیہ کوہستان کے ہائیڈل پراجیکٹ شامل ہیں، پر تفصیلی بحث ہوئی۔ اجلاس کے دوران صوبے کے مختلف حصوں میں پیڈو کی مکمل کردہ 5 سولر انرجی اسکیموں سمیت جاری کردہ مزید 5 سولر پراجیکٹس، جبکہ ضم اضلاع میں تین سو مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے اور وہاں پر 13منی سولر گریڈ لگانے کی مد میں اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق بھی تفصیلی بحث ہوئی۔ اجلاس کے اختتام پر چیئرمین قائمہ کمیٹی و ایم پی اے لائق محمد خان نے معاؤن خصوصی تاج محمد خان ترند، تمام معزز اراکینِ کمیٹی اور تمام شریک انتظامی افسران کی اجلاس میں شرکت پر شکریہ بھی ادا کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ انرجی اینڈ پاور کا اجلاس ہوا جس میں محکمے کی مجموعی کارکردگی اور اہم کامیابیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی:
صوبے میں 161 میگاواٹ کے 8 پن بجلی گھروں کی تعمیر مکمل کی گئی ہے۔
سولر پراجیکٹ کے تحت 3.12 میگاواٹ کے پانچ منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔
232 میگاواٹ کے سات پن بجلی گھروں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ 43 میگاواٹ کے سات سولر پراجیکٹس کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ صوبے میں منی مائیکرو ہائیڈل پاور پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کے تحت 356 چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ پراجیکٹ کے تحت اب تک 266 بجلی گھروں کو مکمل کرکے فعال کیا گیا ہے۔ پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کے تحت مزید 672 چھوٹے پن بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے۔ صوبے میں اب تک 2323 مساجد کی سولرائزیشن مکمل کی گئی ہے۔ سرکاری اسکولوں کو شمسی توانائی کی فراہمی کے منصوبے کے تحت 8ہزار اسکولوں کو سولرائز کیا جارہا ہے۔
منصوبے کے تحت اب تک ساڑھے تین ہزار اسکولوں کو سولرائز کیا گیا ہے۔ ضم اضلاع میں 13 منی سولر گرڈ اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے کنٹریکٹ ایوارڈ کیا گیا ہے۔ صوبے کی اپنی ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ پیڈو کے تحت بجلی کے منصوبوں کی فنڈنگ کے لیے 10 سالہ بزنس پلان منظور ہوگیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے خصوصی احکامات کی روشنی میں محکمے میں ای بڈنگ سسٹم کا اجراء کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے ہدایت کی ہے کہ مکمل شدہ مائیکرو منی ہائیڈل پاور اسٹیشنز کو چلانے کے لیے قابلِ عمل آپریشنل پلان تیار کیا جائے، منی مائیکرو ہائیڈل پاور پراجیکٹ اور سولرائزیشن پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے پر جلد کام شروع کیا جائے، بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے تیاریوں کو جلد حتمی شکل دی جائے، ضم اضلاع میں سولر گرڈ اسٹیشن پر جلد عملی کام کا آغاز کیا جائے، پیڈو کے تحت پن بجلی کے جاری تمام منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیش رفت کو یقینی بنایا جائے۔