فیصل آباد وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا آبائی شہر ہے، وہ یہاں ایک بڑے سیاسی گھرانے کے فرد عابد شیر علی کو شکست دے کر اسمبلی میں پہنچے ہیں، وزیراعظم عمران خان کے بہت قریب ہیں،ہر ہفتے اسلام آباد سے فیصل آباد اپنے حلقے میں آتے ہیں اور ہر معاملے پر یہاں گفتگو کرتے ہیں۔ اِس ہفتے آئے تو کرکٹ ٹیم سمیت بہت سے امور پر بات چیت کی۔ کہتے ہیں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی گئی تھی، مگر ٹیم کی اچانک واپسی کے فیصلے سے پاکستانی قوم کو سخت مایوسی ہوئی، جبکہ بار بار اصرار کے باوجود نیوزی لینڈ کی ٹیم کی طرف سے کوئی شواہد فراہم یا دھمکی آمیز معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
وہ مدنی مسجد سمن آباد فیصل آباد میں اخوت کی جانب سے غریب خاندانوں میں بلاسود قرضہ جات تقسیم کرنے کی تقریب میں بھی شریک ہوئے اور میڈیا سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کا اچانک دورہ منسوخ کرنا افسوس ناک ہے، حالانکہ ہم نے میچز کے حوالے سے فول پروف سیکورٹی فراہم کی، جبکہ اس سے قبل کشمیر پریمیئر لیگ کے موقع پر بھی بھرپور سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جب نیوزی لینڈ کے اندر ہی کرائسٹ چرچ میں مسجد پر دہشت گردی کا واقعہ ہوا، وہاں پر درجنوں لوگوں کو شہید کردیا گیا اُس وقت بنگلہ دیش کی ٹیم وہیں پر موجود رہی، جبکہ اس سے پہلے برطانیہ میں جب بم حملے ہوئے تھے اُس وقت بھی وہاں آسٹریلیا انگلینڈ کی سیریز چل رہی تھی، اُس وقت بھی یہ ٹیمیں وہیں رہیں، اس کے علاوہ بھی دنیا میں مختلف مقامات پر ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے مگر میچ نہیں روکے گئے، جبکہ یہاں پر تو ایسا کوئی واقعہ، ایسا کوئی معاملہ بھی نہیں تھا، اور پاکستان کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیاں، سیکورٹی کے ادارے اس موقع پر فول پروف سیکورٹی فراہم کررہے تھے، لیکن نیوزی لینڈ نے پاکستان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی معلومات کا تبادلہ نہیں کی، اور یک طرفہ طور پر دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
وہ مسلم لیگ (ن) پر بھی برسے اور کہا کہ سبز پاسپورٹ کی عزت تب ہوتی ہے جب آپ لوٹ مار نہ کررہے ہوں، منی لانڈرنگ کا پیسہ ملک سے باہر نہ لے کر جارہے ہوں، قوم کا پیسہ لوٹ کر بیرونِ ملک فلیٹ نہ بنارہے ہوں، اور جب آپ کا جینا مرنا پاکستان کے اندر ہو۔ یہ مغرب زادے غلامانہ سوچ کے حامل ہیں جن کی پرچیاں گم ہوجایا کرتی تھیں، یہ تو سر جھکا کر بات کرتے تھے اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی ان میں ہمت ہی نہیں ہوتی تھی، مگر اب یہ ہمیں سبز پاسپورٹ کی عزت پر لیکچر دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یہ لوگ کوئی موقع ایسا نہیں جانے دیتے جس سے بھارت کو خوشی حاصل ہواور بھارت دنیا میں پاکستان کو طنز کا نشانہ بناسکے۔ اپوزیشن کے جن لوگوں بالخصوص مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جو بیانات اور اُس کے لیڈران کی جانب سے جو ٹویٹس آئیں، ہم سمجھتے ہیںکہ انہوں نے چھوٹی سوچ کا ثبوت دیا ہے، انہوں نے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی، اور یہ وہی لوگ ہیں کہ جب ممبئی حؔلے ہوئے تو سب سے پہلے نوازشریف نے کہا کہ اجمل قصاب پاکستان کا رہنے والا ہے، نیز حملہ پٹھان کوٹ میں ہوتا ہے اور یہ ایف آئی آر گوجرانوالہ میں درج کروا دیتے ہیں۔ لہٰذا یہ اس سوچ سے باہر نکلیں اور قومی سوچ اپنائیں۔ یہ وہی لوگ ہیں کہ جب ڈرون حملے ہوتے تھے تو ان کے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکلتا تھا، اسی طرح کلبھوشن یادیو پکڑا گیا تو ان کے منہ سے پھر بھی ایک لفظ نہیں نکلا، یہ عمران خان ہی تھے جنہوں نے ڈرون حملوں کے خلاف لانگ مارچ کیا اور ڈرون حملوں کو قومی سالمیت کے خلاف کہا، اور اسی وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایبسولیوٹلی ناٹ کہا کہ ہم اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ یہ ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہونے کی بات کرتے ہیں، حالانکہ ہماری خارجہ پالیسی بہترین ہے، افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان نے زبردست کام کیا اور جو لوگ افغانستان میں پھنسے ہوئے تھے اُن کو وہاں سے بحفاظت نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ پاکستان آج اپنی آزادانہ خارجہ پالیسی لے کر چل رہا ہے، لیکن ان لوگوں کو پاکستان تنہا نظر آتا ہے۔ ان کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کا طرزعمل یہ ہے کہ آپ صرف اقتدار انجوائے کرنے کے لیے پاکستان آتے ہیں، اور جب اقتدار نہیں ہوتا تو ملک سے باہر چلے جاتے ہیں، اور بغضِ عمران میں اس قدر آگے چلے جاتے ہیں کہ ان کو پاکستان کے امیج کی بھی پروا نہیں رہتی، یہ لوگ یہ بھی نہیں سوچتے کہ اس حوالے سے دنیا پاکستان کے بارے میں کیا تاثر لے گی! حکومت نہ صرف دنیا بھر میں سبز پاسپورٹ کی عزت کروائے گی بلکہ ہم سبز ہلالی پرچم کو بھی سربلند رکھیں گے، کیونکہ پوری قوم کے جذبات اس حوالے سے ایک جیسے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ افغانستان کے اندر ایک انکلوسو حکومت بنے، 40 سال سے وہاں جو خانہ جنگی، افراتفری اورتنازع چلتا آرہا ہے اس کا خاتمہ ہو، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پُرامن افغانستان پُرامن پاکستان کے حوالے سے بہت ضروری ہے، اور پاکستان جو سینٹرل ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ایک نیا اکنامک تعاون شروع کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کی معاشی راہداری کا راستہ جو وسط ایشیا کی طرف کھلتا ہے وہ بھی افغانستان سے ہوکر جاتا ہے، اس لیے ہمیں بھرپور کوشش کرنی ہے کہ افغانستان میں مکمل امن ہو، اور اس دورے کے دوران اس حوالے سے بھی خاصے بڑے بریک تھرو موجود ہیں، ڈالر کو فری مارکیٹ بیس پر کردیا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس بنیاد پر ڈالر کا اوپر نیچے جانے کا جو ریٹ ہے وہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت کم ہے، پوری دنیا میں گزشتہ چند سال میں مہنگائی کی زبردست لہر آئی ہے اور کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر کو قیمتوں میں اضافے کے اثرات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔