مچھر کا شجرۂ نسب

پہلی نظر میں انہوں نے کراچی کو، اور کراچی نے ان کو مسترد کردیا۔ اٹھتے بیٹھتے کراچی میں کیڑے ڈالتے۔ شکایت کا انداز کچھ ایسا ہوتا تھا: ’’حضرت! یہ مچھر ہیں یا مگرمچھر؟ کراچی کا مچھر ڈی ڈی ٹی سے بھی نہیں مرتا، صرف قوالوں کی تالیوں سے مرتا ہے، یا غلطی سے کسی شاعر کو کاٹ لے تو بائولا ہوکر بے اولاد مرتا ہے۔ نمرود مردود کی موت ناک میں مچھر گھسنے سے واقع ہوئی تھی۔ کراچی کے مچھروں کا شجرۂ نسب کئی نمرودوں کے واسطے سے اس مچھر سے جاملتا ہے‘‘۔