رہزن جب تک علیحدہ علیحدہ ہوں وہ رہزن ہیں، لیکن اگر رہزن یونین بنالیں تو وہ پاسبان بن جاتے ہیں، چور اگر اپنا کوئی اتحاد قائم کرلیں، وفاق قائم کرلیں تو وہ چوکیدار کی حیثیت اختیار کرلیتے ہیں، لیکن اگر الگ الگ ہیں تو چور ہیں، رہزن ہیں۔ یہ منطق میری سمجھ میں نہیں ائی کہ ایک رہزن رہزن ہے، دو رہزن رہزن ہیں، لیکن سو رہزن آپس میں مل کر پاسبان کیسے بن جاتے ہیں؟ یہی رہزن جب فردِ واحد ہے تو مضر ہے، لیکن ترقی کرکے گنتی سو کے درجے تک پہنچی تو اب کیسے مضر نہیں رہے گی؟ اگر وہ ایک نمبر کی مضر تھی تو اب سو نمبر کی مضر ہونی چاہیے۔ دنیا کی سیاسی، اقتصادی، اجتماعی تنظیمات سب کا حال یہی ہے۔ یورپ، امریکہ اور روس کی حکومتوں کو دیکھیے، اسی کے ساتھ مشرقی حکومتوں کو بھی دیکھئیےکہ وہ فاسق الخیال، فاسد المقصد، جن کے مقاصد تخریبی، جن کی زندگی فاسد، جن کے اخلاق خراب، جن کے افکار و خیالات فاسد، ان سبھوں نے ایک اجتماعی نظام بنالیا ہے اور وہ اجتماعی نظام قوموں کی قسمتوں کا فیصلہ کررہا ہے۔
(حضرت مولانا سید ابوالحسن ندویؒ)