امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ہر وقت شدید مصروفیت کی طرح بہت زیادہ فراغت بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے جس کا نتیجہ اعصاب پر مسلسل دباؤ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ تحقیق ’’جرنل آف پرسنیلٹی اینڈ سوشل سائیکالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے، جس کی مرکزی مصنفہ مریسا شریف ہیں، جن کا تعلق یونیورسٹی آف پنسلوانیا سے ہے۔
مقالے میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ کئی گھنٹے فارغ رہنے والوں میں اپنے ’’فضول‘‘ اور ’’ناکارہ‘‘ ہونے کا احساس جنم لیتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدید تر ہوکر مختلف ذہنی و جسمانی مسائل کی وجہ بنتا ہے۔ اس تحقیق میں ملازمت پیشہ اور کاروباری امریکیوں پر کیے گئے مختلف مطالعات سے جمع کی گئی معلومات کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے ایک مطالعہ 2012ء سے 2013ء کے درمیان کیا گیا تھا جس میں 21,736 امریکیوں سے مصروفیت اور فراغت کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی تھیں۔ دوسرے مطالعے میں اگرچہ 13,639 افراد شریک تھے لیکن وہ 1992ء سے 2008ء تک، یعنی 16 سال کی طویل مدت کا احاطہ کرتا تھا۔ مریسا شریف کے مطابق، یہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ صرف بہت زیادہ مصروفیت ہی نہیں بلکہ حد سے زیادہ فراغت بھی انسان کے جسم و دماغ کےلیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ اگرچہ اس کے اثرانداز ہونے کا طریقہ شدید مصروفیت کے مقابلے میں ضرور مختلف ہوتا ہے لیکن عملی طور پر نتیجہ وہی ہوتا ہے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ اگر ہمارے پاس بہت زیادہ فارغ وقت ہو، تب بھی ہم اسے مسلسل آرام اور فضولیات میں ضائع نہ کریں بلکہ اچھی اور مثبت سرگرمیوں میں صرف کریں۔