اس کے چہرے پر غیر یقینی تھی، اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ آخر مسئلہ ہے کیا؟
چند دن کے بچے کا باپ میرے سامنے نرسری میں بیٹھا ہوا تھا۔
بچہ کراہ رہا تھا، سانس تیز چل رہی تھی، پتلے موشن کئی بار کرچکا تھا اور اب جسم میں پانی کی شدید کمی ہوگئی تھی۔ ایمرجنسی سے ڈیوٹی ڈاکٹر نے بمشکل سمجھا بجھاکر نرسری میں داخل تو کردیا مگر اب بے چارہ باپ سر پکڑے بیٹھا تھا۔
میرے سامنے رپورٹ میں پلیٹ لیٹس صرف 10 ہزار تھے۔
خیر، کئی بار پلیٹ لیٹس لگوائے۔ بچے کے بلڈ کلچر میں ایک انتہائی خراب اور تقریباً ساری مروجہ ادویہ سے Resistant بیکٹریا ملا۔ بچے کو ٹریٹمنٹ دی اور وہ بالآخر صحت یاب ہوکر گھر چلا گیا۔
یہ پلیٹ لیٹس ہوتے کیا ہیں، کہاں سے آتے ہیں، کیا کرتے ہیں اور کم زیادہ کیوں ہوتے رہتے ہیں؟ پوری ٹریٹمنٹ کے دوران باپ کے یہی سوالات تھے۔
ہماری ہڈیوں کا گودا جس کو Bone Marrow کہتے ہیں، وہاں پلیٹ لیٹس بنتے ہیں اور خون میں شامل ہوجاتے ہیں، وہیں سے ہمارے ریڈ بلڈ سیل اور وائٹ بلڈ سیل بھی بنتے ہیں۔
پلیٹ لیٹس خون میں داخل ہوکر خون کی نالیوں میں ان کی اندرونی دیواروں کے ساتھ گھومتے ہیں اور جہاں ان کو ان دیواروں میں کوئی خراش، ٹوٹ پھوٹ نظر آتی ہے، اس کو ٹھیک کرنے کے لیے اپنا کام شروع کردیتے ہیں۔
خون کی نالیوں میں یہ مسائل کئی وجہ سے ہوتے ہیں، جس میں سے ایک بڑی وجہ انفیکشن بھی ہے۔ جب انسانی جسم میں کوئی بیکٹیریا، وائرس جیسے ڈینگی وائرس، ٹائیفائیڈ، یا پلازموڈیم یعنی ملیریا داخل ہوکر تباہی پھیلانا شروع کرتا ہے تو یہی پلیٹ لیٹس سب سے پہلے اس کو تباہی سے روکنے، اور اسے ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ مثلاً یوں سمجھیں کہ شہر میں کوئی دنگا فساد ہورہا ہو تو پولیس سب سے پہلے موقع پر پہنچے گی، اسی طرح جسم میں پلیٹ لیٹس کا کام ہے۔ First Responders یعنی سب سے پہلے جسم کو بچانے کی کوشش کرنے والے یہی ہوتے ہیں۔
اب اگر بچے کے جسم میں کوئی جراثیم بہت بڑی تعداد میں داخل ہوگئے ہیں، یا جسم میں داخل ہوکر بہت تیزی سے اپنے آپ کو زیادہ کررہے ہیں تو پلیٹ لیٹس فوراً اُن پر کام کرنا شروع کردیں گے، لیکن چونکہ جراثیم بہت زیادہ ہیں اس لیے اُن سے مقابلہ کرتے ہوئے ان پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اسی بات کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ پلیٹ لیٹس جو جسم میں موجود تھے یا لگائے گئے، وہ استمعال ہوگئے۔ اب اگر ہماری ہڈیوں کا گودا (Bone Marrow) اتنی بڑی مقدار میں ہمیں فوری طور پر نئے، تازہ اور توانا پلیٹ لیٹس فراہم نہ کرے یا Immature Platelets بھیج دے تو ان کی وہ صلاحیت نہیں ہوگی جو مضبوط اور توانا پلیٹ لیٹس کی ہوتی ہے۔
اس لیے جب شدید انفیکشن ہو، چاہے وہ بیکٹیریا سے ہو یا وائرس جیسے ڈینگی وائرس سے، تو پلیٹ لیٹس استعمال ہوتے ہیں۔ اور اگر ایک مخصوص مقدار سے نیچے چلے جائیں تو جسم سے خون رسنے/ بہنے کی شکایت ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر مختلف بیماریوں میں دواؤں کے استعمال کے ساتھ پلیٹ لیٹس پر بھی نظر رکھتے ہیں، اور مریض کو بھی ہدایت کرتے ہیں کہ اگر جسم پر سرخ رنگ کے دھبے نظر آنے لگیں، پیشاب میں، مسوڑھوں سے، آنسو میں اگر سرخ رنگ نظر آئے تو فوراً ڈاکٹر کو بتائیں، شاید آپ کو پلیٹ لیٹس لگانے کی ضرورت ہو۔
پلیٹ لیٹس جسم میں روز بنتے ہیں۔ ان کی عمر ہفتہ دس دن ہوتی ہے، اور یہ جسم میں خون میں گردش کرتے ہوئے پولیس کا کام کرتے ہیں۔ مختلف بیماریوں میں استعمال ہونے کی صورت میں کمی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں، اور اس وقت اگر بننے کی رفتار استعمال کی رفتار سے کم ہو تو باہر سے صحت مند انسان کے پلیٹ لیٹس لے کر بیمار کو لگانے کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔
بعض اوقات انسانی جسم اپنے ہی پلیٹ لیٹس کے خلاف بھی کام کرنا شروع کردیا کرتا ہے، اور اس بیماری کو ماہرینِ خون مختلف دواؤں سے کنٹرول کرتے ہیں۔ فی الحال یہ ہمارا موضوعِ گفتگو نہیں۔
اسی طرح بعض اوقات بیماری کی وجہ سے پلیٹ لیٹس ضرورت سے زیادہ ہوجاتے ہیں، اس میں بھی ڈاکٹر ان پر نظر رکھتے ہیں اور وجوہات کو درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے کمی کی صورت میں دواؤں کے استعمال سے درست کیا جاتا ہے۔
آخری بات:
پلیٹ لیٹس ہمارے جسم کا پہلا دفاعی حصار ہیں۔
بچوں میں شدید انفیکشن، وائرل یا بیکٹیریا دونوں صورتوں میں یہ کم ہوسکتے ہیں، اور ایک مخصوص مقدار سے کم ہونے کی صورت میں لگانے پڑتے ہیں، اور بعض اوقات بار بار لگانے پڑتے ہیں جب تک وہ بیماری کنٹرول میں نہ آجائے اور بچہ صحت یاب نہ ہوجائے۔
اس طرح کی کسی بھی صورت حال میں جہاں بلڈ پروڈکٹ جیسے پلیٹ لیٹس وغیرہ لگانے کی ضرورت ہے، اپنے ڈاکٹر پر اعتماد کریں۔ سوال ضرور کریں مگر اعتماد کے بغیر علاج ممکن نہیں۔
nn