جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیرلیاقت بلوچ گوجرہ کے دورے پر آئے اور سابق قومی رہنما حمزہ مرحوم کی تعزیت کی اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں افغان عوام اور طالبان کی عظیم فتح ملتِ اسلامیہ کے لیے مژدۂ جانفزا ہے۔ کشمیر، فلسطین، شام، یمن، روہنگیا، لیبیا میں مظلوم مسلمانوں، بے کس انسانوں کو آزادی اور باوقار زندگی کی روشنی مل گئی ہے۔ افغانستان میں امن و استحکام اور تمام گروہوں کے درمیان ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ 20 سالہ جدوجہد میں کامیابی کے بعد طالبان افغانستان میں امن اور استحکام لانے میں بھی ضرور کامیاب ہوں گے۔ افغانستان میں ہر گروپ کی قیادت نے عالمی استعماری قوتوں کی سازشوں کا مہرہ بننے سے انکار کردے، مسلح تصادم اور قتل و غارت گری کے بجائے گفت و شنید سے مسائل حل کریں۔
فیصل آباد میں بھی کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں جماعت اسلامی کی مقامی قیادت، شہریوں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
شہر میں ایک تقریب ہوئی جس میں وفاقی تعلیمی بورڈ مجمع العلوم الاسلامیہ پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ مفتی محمد نے شرکت کی اور کہا کہ فی الحال تین سال تک وفاق المدارس العربیہ کا ہی نصاب پڑھایا جائے گا، درسِ نظامی کی کتب میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، روایتی دینی علوم کے ساتھ ساتھ جدید عصری علوم کو اکابر کی نہج پر پڑھاکر حکومت چلانے کے قابل رجالِ کار فراہم کریں گے، نصاب و کتب کا تعین تحقیق مکمل کرنے کے بعد کیا جائے گا۔ دارالعلوم دیوبند میں طب سمیت 52 شعبے تھے جنہیں کسی نے حرام قرار نہیں دیا۔ مولانا تھانوی نے عصری علوم سیکھنے پر زور دیا۔ مجمع العلوم الاسلامیہ معاشرے کو ایسے علماء دینا چاہتا ہے جنہیں جدید تعلیم یافتہ طبقے کے سوالوں کو سمجھ کر ان کے جوابات دینا آتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایچ ای سی سے ایکوئیلینس(مبادلہ) کی ضرورت نہیں، کیونکہ ہم اپنے نصاب میں پہلے ہی ایم اے تک عصری تعلیم اور درسِ نظامی اکٹھے پڑھائیں گے۔ ہمیں بھیڑ کی ضرورت نہیں، وہی ملحق ہوں جو پہلے ہمارے معاملات و نصاب کو سمجھ چکے ہوں۔ مسئولین سوچ سمجھ کر الحاق کریں۔ تعلیم و تربیت ہمارا مشن ہے۔ اس موقع پر ناظم الحاق مجمع العلوم مفتی رشید احمد خورشید اور صوبہ پنجاب کے صدر مولانا فہیم الحسن تھانوی نے بھی مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ مفتی رشید احمد خورشید نے بتایا کہ مجمع العلوم الاسلامیہ کے ملحقہ مدارس کی بھرپور قانونی، علمی، انتظامی مدد ہی نہیں بلکہ ان معاملات میں بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ یہ معاملات تعلیمی بورڈ کی مکمل ذمہ داری ہوں گے۔ یہ بورڈ اپنے ساتھ ملحق مدارس کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑے گا، نہ ہی نظرانداز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک اور ریاست کے قوانین کو اپنانا ضروری ہے۔ ناظمِ اعلیٰ مفتی محمد نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وفاق المدارس العربیہ اور مجمع العلوم الاسلامیہ کے امتحانات کا شیڈول الگ ہوگا۔ فی الحال دینی مدارس کو ملحق کریں گے، ساتھ عصری بورڈ کی منظوری کی کوشش بھی کررہے ہیں۔ فیڈرل بورڈ کے اسلامی علوم کے نصاب کو مرتب کرنے میں ہمارے علماء کا حصہ ہے۔