بروز اتوار 29 اگست 2021ء کو صبح10 بجے کے لگ بھگ میں جب جماعت اسلامی ضلع جیکب آباد کے زیراہتمام جماعت اسلامی کے 80 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ پروگرام میںشرکت کے لیے چاہت میرج ہال پہنچا تو سارا ہال حاضرین سے کچھا کھچ بھرا ہوا تھا اور بہت سارے لوگ نشستیں پُر ہوجانے کی وجہ سے چہار اطراف کھڑے ہوئے تھے، جب کہ تاحال مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ نعت اور حمد خواں حضرات اسٹیج پر باری باری اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرنے کے لیے بلائے جارہے تھے اور قیم ضلع صادق ملغانی نظامت کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ مجھے تقریب میں حاضرین کی بہت بڑی تعداد دیکھ کر بخوبی اندازہ ہوگیا کہ گزشتہ کئی روز سے جس انداز میں امیر ضلع جماعت اسلامی جیکب آباد دیدار علی لاشاری اور امیرِ شہر ہدایت اللہ رند اس تقریب کی کامیابی کے لیے کوشاں تھے (اپنی پوری ٹیم کے ساتھ)، آج ان کی محنت بارآور ثابت ہوئی ہے۔ میں نے اسٹیج کی جانب نگاہ کی تو وہاں سابق پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی اور موجودہ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، محمد حسین محنتی امیر جماعت اسلامی سندھ اور سابق ایم این اے، کاشف سعید شیخ قیم صوبہ سندھ، علامہ حزب اللہ جکھرو صدر جمعیت اتحاد العلماء سندھ اور ڈپٹی قیم صوبہ، نائب امیر صوبہ حافظ نصر اللہ عزیز چنا، ڈپٹی قیم صوبہ علامہ مولانا عبدالحفیظ بجارانی، لالہ عبدالفتاح پٹھان امیر ضلع کندھ کوٹ کشمور، ابوزبیر جکھرو امیر ضلع لاڑکانہ، عاشق دھامرہ ضلعی صدر لاڑکانہ بار ایسوسی ایشن، شلّو رام ہندوکمیونٹی کے رہنما اور جنرل سیکریٹری چیمبر آف کامرس ضلع جیکب آباد، دیدار علی لاشاری امیر ضلع جیکب آباد کو رونق افروز پایا۔ اتنے میں تقریب کا باقاعدہ آغاز قاری عبدالحکیم برڑو کی تلاوتِ قرآن حکیم سے ہوگیا۔ امیر ضلع دیدار علی لاشاری نے جو چیمبر آف کامرس ضلع جیکب آباد اور سبزی فروٹ مرچنٹ کے ضلعی صدر بھی ہیں، اپنی تعارفی تقریر میں تمام معزز مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی کی دعوت ہر طبقے اور کمیونٹی کے لیے ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ہندو، سکھ اور عیسائی برادری کے لیے بھی بے لوث انداز میں فلاحی خدمات سرانجام دی ہیں۔ بعدازاں چیمبر آف کامرس کے ضلعی جنرل سیکریٹری شلّو رام نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اور اقلتیں جماعت اسلامی کی وسعتِ قلبی اور وسیع النظری کی قائل اور معترف ہیں جس کا ثبوت ان کی جانب سے تقریبِ ہذا میں شرکت کرنا ہے۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے لیے اپنی نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی جیسی دینی جماعت ہی ملک کے مسائل حل کر سکتی ہے۔ نائب قیم صوبہ علامہ مولانا عبدالحفیظ بجارانی نے اپنے مدلل اور پُرجوش خطاب میں حکومتِ سندھ اور وفاقی حکومت کی نااہلی، بدعنوانی اور نالائقی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ میں تو گزشتہ کچھ عرصے میں جیکب آباد کے لیے صوبائی حکومت نے 44 ارب روپے کی خطیر رقم مختص اور خرچ دکھائی ہے، لیکن یہ سب رقم مقامی ایم پی ایز اور وڈیروں نے بیوروکریٹس کی مدد سے ہڑپ کرلی ہے۔ اہلِ جیکب آباد آج بھی مسائل کے انبار تلے دبے ہوئے ہیں۔ معروف عالمِ دین اور جماعت اسلامی کے صوبائی رہنما، صوبائی صدر جمعیت اتحاد العلماء سندھ علامہ حزب اللہ جکھرو نے اپنے پُرجوش اور پُراثر خطاب میں کہا کہ ہماری دعوت تمام بنی نوع انسان کے لیے ہے۔ انسانیت کی نجات کا دارومدار صرف اور صرف دینِ اسلام کی تعلیمات پر صدقِ دل سے عمل پیرا ہونے میں ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ عزیز چنا نے اپنے عوامی انداز کے حامل خطاب سے حاضرین کے دل و جذبات کو گرمایا، اور جماعت اسلامی کی شاندار تاریخ اور قربانی و ایثار کے بارے میں آگہی فراہم کی جو اُس نے ملک و قوم اور امتِ مسلمہ کے لیے سرانجام دیں۔ امیر صوبہ اور سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے اپنے خوبصورت خطاب سے تمام حاضرین کے دل موہ لیے۔ انہوں نے فرمایا کہ قبل ازیں جو جنگ تلواروں سے لڑی جاتی تھی آج وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ اس کے انداز اور تقاضوں میں بھی تبدیلی آگئی ہے۔ اب ہم بذریعہ اپنے ووٹ خود پر ظلم روا رکھنے والوں سے انتقام لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فرقہ واریت اور موروثیت سے پاک دینی تحریک ہے۔ آج سارا سندھ کرپشن کی آماج گاہ بن چکا ہے۔ مہنگائی اور دیگر مسائل نے ملک اور صوبے کے عوام کی زندگی اجیرن بنا ڈالی ہے۔ ملازمتیں پیسوں کے عوض فروخت کی جارہی ہیں۔ صرف جماعت اسلامی ہی صحیح معنوں میں ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ سندھ میں پانی کی قلت اور حکومت کی نااہلی سے ہر شعبے کی طرح زراعت بھی یکسر تباہ ہوچکی ہے۔ انہوں نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر امیر ضلع اور ان کی ساری ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
تقریب کے آخر میں جب مہمانِ خاص لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان کو دعوتِ خطاب دی گئی تو تمام حاضرینِ جلسہ نے بلند آہنگ نعرہ ہائے تکبیر اللہ اکبر کے ذریعے کھڑے ہوکر اُن کا استقبال کیا۔ جناب لیاقت بلوچ نے اپنے مخصوص شگفتہ اور دلچسپ انداز میں اپنی تقریر کے آغاز میں جیکب آباد، لاڑکانہ اور کندھ کوٹ میں میرج ہالز میں یوم تاسیس کے پروگرامات کے حوالے سے معروف مزاحیہ و فکاہیہ شاعر انور مسعود کا ایک واقعہ سنا کر سارے پروگرام کو زعفران زار بنا دیا (برسبیل تذکرہ جیکب آباد میں یہ تقریب مجبوراً میرج ہال میں منعقد کی گئی، کیوں کہ ضلعی سرکاری انتظامیہ کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے سماجی و سیاسی تقریبات کے لیے قائم کردہ ٹائون ہال تباہ و برباد ہو کر اجڑ گیا ہے)۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 2018ء کا الیکشن متنازع ہونے کے باوجود محض قومی مفاد میں قبول کیا، مگر نام نہاد تبدیلی کی دعوے دار حکومت نے اہلِ وطن کو سوائے مایوسی اور مسائل میں اضافے کے کچھ نہیں دیا ہے۔ ہماری معیشت تباہ ہوچکی ہے اور احتساب کو مذاق بنادیا گیا ہے۔ حکومت تمام شعبوں میں بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے۔ عمران حکومت مودی کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہوگئی ہے۔ ہمارے تمام مسائل کا حل صرف دینِ اسلام کے عملی نفاذ میں مضمر ہے، جس کے لیے جماعت اسلامی گزشتہ 80 برس سے جدوجہد کررہی ہے۔
اس موقع پر نائب قیم صوبہ عبدالحفیظ بجارانی نے مختلف مسائل کے حل کے حوالے سے قراردادیں بھی پیش کیں۔ قبل ازیں جب لیاقت بلوچ دیگر قائدین کے ہمراہ کندھ کوٹ سے بذریعہ بائی پاس جیکب آباد پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور موٹر سائیکلوں، گاڑیوں کے ایک بڑے جلوس میں انہیں جلسہ گاہ تک لایا گیا۔ قبل ازیں کندھ کوٹ تنگوانی میں جماعت اسلامی کے 80 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ عام روزمرہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے سے عوام کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے۔ عمران خان کا حکومت اور حالات پر کوئی کنٹرول دکھائی نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ میں سندھ کے سینئر جج کو نظرانداز کرکے جونیئر جج کی تقرری سے تحریک انصاف کی حکومت کے میرٹ کو نافذ کرنے کے دعووں کی صاف نفی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں پی ٹی آئی کی حکومت نے عوام کو سوائے مایوسی کے کچھ بھی نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد بھی حسینی مشن کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل اِن شاء اللہ تحریکِ اسلامی کا ہے، اس لیے کارکنان اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر میدانِ عمل میں نکل کھڑے ہوں تاکہ ہماری دنیوی و اخروی کامیابی ممکن ہوسکے۔ اس موقع پر تقریب سے امیر صوبہ محمد حسین محنتی، امیر ضلع لالہ عبدالفتاح پٹھان، قیم جان گل خلجی، نائب امیر صوبہ حافظ نصر اللہ عزیز چنا، ڈپٹی قیم عبدالحفیظ بجارانی، علامہ حزب اللہ جکھرو، سردار شمشیر نے بھی خطاب کیا۔ مہمانانِ گرامی کو سندھی اجرک اور ٹوپی کا تحفہ بھی پیش کیا گیا، جب کہ اسٹیج پر سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی سندھ مجاہد چنا سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ یوم تاسیس کے اس پروگرام میں ہر طبقۂ فکر سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
28 اگست کو لاڑکانہ میں جماعت اسلامی کے 80 ویں یوم تاسیس بیاد مولانا جان محمد عباسی سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے قیام سے لے کر تاحال شریعت کے عملی نفاذ کے لیے کوشاں ہے، اور ہم آج کامل اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہماری دعوت فرقہ واریت، مسلک اور موروثیت سے پاک ہے۔ سید مودودیؒ کی تحاریر نے پوری دنیا کے مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کی ہے۔ برصغیر کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اقامتِ دین کے لیے جو اسلامی تحاریک برسرِکار ہیں وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ جماعت اسلامی کے افکار سے متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے قیام پاکستان کے بعد اہلِ وطن کی عظیم اکثریت کے مفادات اور امنگوں کے مطابق قراردادِ مقاصد منظور کرائی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک اسلامی نے ہمیشہ اصولی سیاست کی ہے اور ملک و قوم کی خاطر اس نے جو قربانیاں دی ہیں وہ کسی سے بھی چھپی ہوئی نہیں ہیں۔ امیر صوبہ محمد حسین محنتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ بھر میں جماعت اسلامی کے یوم تاسیس کے پروگرامات میں بھرپور عوامی حاضری ہم پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔ پروگرام میں عباسی برادران قربان علی عباسی سابق میئر لاڑکانہ، بدرالدین عباسی اور قمر الدین عباسی سمیت قیم صوبہ کاشف سعید شیخ، قاری ابوزبیر جکھرو امیر ضلع، امیر شہر رمیز راجا شیخ، صوبائی ذمہ داران حافظ نصر اللہ چنا، عبدالحفیظ بجارانی، مولانا حزب اللہ جکھرو نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے مولانا جان محمد عباسی کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔ مجاہد چنا صوبائی سیکریٹری اطلاعات سمیت ہر طبقہ فکر سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مہمانوں کو ٹوپی اور اجرک کے تحائف پیش کیے گئے۔ آخر میں پُرتکلف عشائیہ کااہتمام بھی تھا۔ علاوہ ازیں لیاقت بلوچ نے شکارپور اور سکھر میں بھی یوم تاسیس کے بڑے پروگرامات سے خطاب کیا اور مقررین نے جماعت اسلامی کی ملک و قوم کے لیے خدمات پر روشنی ڈالی۔