سابق وفاقی وزیر اور سربراہ نظام مصطفیٰ پارٹی حاجی حنیف طیب طویل عرصے بعد یہاں دورے پر آئے، انہوں نے یہاں تنظیمی امور نپٹانے کے علاوہ سیاسی ملاقاتیں کیں اور میڈیا سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی صحافیوں کے حقوق سلب کرنے کی سازش ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنانے سے قبل اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے مالکان کو اعتماد میں لیتی تاکہ صحافیوں کے متعلق بہترین اتھارٹی کا قیام ممکن ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد نسواں بل تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے جس طریقے سے منظور کیا ہے اس میں بددیانتی اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ بل کو منظور کرنے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جاتا، مگر اندرون خانہ بل کو منظور کیا اور سینیٹ سے بھی پاس کرا لیا، جس کے ردعمل میں ہماری جماعت قانون کا دروازہ کھٹکھٹائے گی اور احتجاج بھی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی، لاقانونیت اور بدامنی نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، کسی بھی بندے کی جان، مال، عزت محفوظ نہیں۔ نااہل حکمران سب اچھا کی گردان سے عوام کو کب تک بہلاتے رہیں گے!
تمام تجارتی، صنعتی علاقوں میں 15ستمبر تک اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کرکے ہفتہ، اتوار کو تمام مارکیٹیں بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود اتوار کے دن شہر کے بڑے بازار اور کاروباری مراکز کھلے رہے اور خریدوفروخت کے دوران کورونا ایس او پیز کو بھی نظرانداز کیا جاتا رہا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اسمارٹ لاک ڈاؤن کے دوران اِن ڈور ڈائننگ بند رہے گی، آؤٹ ڈور ڈائننگ کورونا ایس او پیز کے ساتھ رات 10 بجے تک کھلی رہے گی، اِن ڈور تقاریب پر پابندی ہوگی، آؤٹ ڈور فنکشن میں ایس او پیز کے ساتھ 300 افراد تک کی اجازت ہوگی، پبلک ٹرانسپورٹ 50 فیصد مسافروں کے ساتھ چلے گی، تمام واٹر اسپورٹس اور سوئمنگ پول بند رہیں گے، پبلک پارکس ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کی اجازت ہے، ویکسین لگانے والے جمخانہ جا سکیں گے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔