ریل کی پٹریوں کا معائنہ کرنے والا چوکیدار ڈرون

پاکستان ہو یا امریکہ، ریلوے پٹریوں کا مسلسل جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے لیے انسانی انسپکٹر اپنا کام کرتے ہیں لیکن ریل گاڑی آنے کی صورت میں انہیں اپنی راہ سے ہٹنا پڑتا ہے۔ اسی لیے اب ریل پر چلنے والا ڈرون بنایا گیا ہے جسے اسٹاکر بی جی 300 کا نام دیا گیا ہے۔ ناروے کی ایک کمپنی نورڈِک ان مینڈ نے اس ڈرون کو تیار کیا ہے، جس میں توانائی پہنچانے والے سیل نصب ہیں۔ اس کے خاص پہیّے اسے ریلوے لائن پر عین ٹرین کی طرح چلنے میں مدد دیتے ہیں۔ تاہم جیسے ہی سامنے سے ریل آتی ہے وہ اسے محسوس کرکے ہوا میں بلند ہوجاتا ہے۔ ریل گزرنے کے بعد وہ دوبارہ پٹری پکڑ لیتا ہے اور اس پر چلنے لگتا ہے۔ اسے اڑانے کے لیے بہت سی پنکھڑیاں لگائی گئی ہیں۔ اپنے مخصوص پہیوں کی بدولت یہ ڈرون ریلوے لائنوں پر دوڑتا ہے۔ اس کی رفتار بہت مدھم بھی کی جاسکتی ہے، یعنی یہ 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دھیمی رفتار کے باعث پٹریوں کا معائنہ کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ بصورتِ دیگر ڈرون انہی پٹریوں پر بہت تیز دوڑتے ہوئے 200 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار تک پہنچ سکتا ہے۔ جدید ترین کیمروں اور سینسر کی مدد سے یہ پٹریوں میں ٹیڑھ یا خامی نوٹ کرتا رہتا ہے۔ اگر کسی پرزے پر زنگ چڑھ رہا ہو تو وہ اس پر تیل کی پھوار بھی ڈال سکتا ہے۔ جیسے ہی سامنے سے کوئی ریل گاڑی آجائے یہ فوری طور پر اڑ جاتا ہے۔ اپنی اسی کیفیت کی بنا پر یہ ایک پٹری سے دوسری پٹری پر جاسکتا ہے۔ یہ ڈرون یورپی ریلوے نیٹ ورک کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے، اور اگلے سال کے وسط تک اس کی تجارتی پیمانے پر تیاری شروع ہوجائے گی۔