رسول اکرم ﷺکی عادت میں شامل تھا کہ کوئی شخص بیمار پڑتا تو اس کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے، اور کوئی شخص فوت ہوجاتا تو اس کی نمازِ جنازہ میں شریک ہوتے اور پسماندگان سے تعزیت کرتے۔
رسولﷺ عبداللہؓ بن ثابت کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے۔ انہیں عالمِ نزع میں دیکھ کر فرمایا: ’’افسوس ابوالربیع! تمہارے معاملے میں ہم اب بے بس ہیں‘‘۔ یہ سن کر گھر کی عورتیں چیخنے چلّانے لگیں۔ صحابہؓ نے انہیں بین کرنے سے روکنا چاہا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اب رونے دو، البتہ مرنے کے بعد نوحہ نہیں کرنا چاہیے۔ وفات کے بعد عبداللہ بن ثابت کی بیٹی نے عرض کیا کہ میرے ابا شہادت کا درجہ حاصل کرنے کے خواہاں تھے اور انہوں نے اس نیت سے جہاد کا سامان بھی تیار کرلیا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ انہیں اپنی نیت کا ثواب مل گیا۔ (ابودائود)