سمندری پانی کو منٹوں میں پینے کے قابل بنانے والی نینو چھلنی

کڑوے پانی کو قابلِ نوش بنانے والی بہت سی جھلیاں (میمبرین) اور چھلنیاں بنائی جاتی رہی ہیں، لیکن ایک مرحلے پر وہ اتنی نم دار ہوتی ہیں کہ ان کی افادیت کم ہوجاتی ہے۔ اس مسئلے کا حل کوریا انسٹی ٹیوٹ آف سول انجینئرنگ اینڈ بلڈنگ ٹیکنالوجی (کے آئی سی ٹی) کے ڈاکٹر اونچول وو اور ان کے ساتھیوں نے پیش کیا ہے، انہوں نے نینو ٹیکنالوجی سے کوایکسل الیکٹرواسپن نینوفائبر میمبرین بنائی ہے جو نمک ربائی کی ایک تازہ کاوش ہے۔اول تو اس میں دیگر جھلیوں جیسے مسائل پیدا نہیں ہوتے، دوم اس کی ساخت تھری ڈی (سہ ابعادی) ہے جو منٹوں میں کھارے ترین پانی کو بھی پینے کے قابل بناتی ہے۔اس طرح یہ ایک بہت سادہ طریقہ ہے جس میں پولی وینائلیڈین فلورائڈ کوہیگزا فلورو پروپائلین کا اہم کردار ہے، اور اس میں سلیکا کا ایئروجیل بھی رکھا گیا ہے۔ اس بنا پر جھلی سپر ہائیڈرو فوبک بن جاتی ہے، یعنی پانی اس سے گزرتا تو ہے لیکن قطروں کی صورت میں ٹھیرتا نہیں۔ دوسری جانب دیگر پالیمر کے مقابلے میں سلیکا ایئروجیل سے حرارت گزرنے کا رجحان بہت سست ہوتا ہے۔ روایتی جھلیاں 50 گھنٹے تک ہی چل پاتی ہیں جبکہ نینو میمبرین 30 دن تک کارآمد رہتی ہے۔یعنی پورے ایک ماہ تک پانی میں موجود 99.99 فیصد نمک دور کرنے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس طرح یہ ایک بہترین ٹیکنالوجی ہے جس سے دنیا کے کروڑوں افراد کے لیے سمندری پانی کو پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر وو اگلے مرحلے میں اس نینو جھلی پر مشتمل ایک پائلٹ پلانٹ بنائیں گے اور اس کے بعد حقیقی تجارتی پلانٹ پر کام ہوگا، تاہم تجربہ گاہ میں اس کی غیرمعمولی کامیابی نوٹ کی گئی ہے۔