نقشِ سیرت

کتاب
:
نقشِ سیرت
مولّف و مرتب
:
پروفیسرڈاکٹر نثار احمد
صفحات
:
624 قیمت: درج نہیں۔
ناشر
:
قرطاس ، کراچی۔
رابطہ
:
03213899909
برقی پتا
:
saudzaheer@gmail.com

”نقشِ سیرت“ کے عنوان سے سیرت کے مختلف موضوعات پر علمی، تحقیقی مضامین کا یہ مجموعہ ممتاز سیرت نگار، محقق، مورخ اور استاذ الاساتذہ ڈاکٹر نثار احمد (سابق صدر شعبہ اسلامی تاریخ و رئیس کلیہ فنون و تجارت، جامعہ کراچی ) کا مولفہ و مرتبہ ہے۔ فاضل مرتب و مولف نے اس کتاب میں شامل اکثر حضرات کے مضامین کو نئے سرے سے لکھا یا نئی ترتیب قائم کی ہے۔ وہ مضامین جن میں فاضل مرتب کے نزدیک بحث کے کچھ اہم گوشے بالکل چھوٹ گئے تھے، ان کا اضافہ کیاہے ۔ ایک موضوع کو متعدد حصوں میں تقسیم کیا ہے، تاکہ ایک عنوان پرگفتگو بڑی حدتک مکمل ہوجائے۔ جن مضامین میں حوالوں اور حواشی کا اضافہ ناگزیر تھا ان کا اندراج کیا گیا۔
سیرت طیبہ کے بعض موضوعات ایسے تھے جن پر اکثر و بیشتر خامہ فرسائی کی جاتی رہی ہے، لیکن پھر بھی بہت تشنہ تھے اور ضرورت تھی کہ ان پر نئے زاویے سے روشنی ڈالی جائے اور تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ کیاجائے۔ اصل میں پہلے دورِ جاہلیت اور اس عہد کے سیاسی، معاشی، معاشرتی، مذہبی اور ثقافتی حالات کو بہت سرسری لیا جاتا رہا تھا نیز مختصر اور ناکافی معلومات نے دورجاہلیت کی اصل حقیقت کو واضح نہیں کیا تھا جب کہ نقش سیرت میں دور جاہلیت کے مختلف حالات کا ایسا جامع اور مفصل جائزہ لیا گیا ہے، جو پہلے عنقا تھا۔ دراصل دورِ جاہلیت کا تجزیاتی مطالعہ آج بھی نقش سیرت کے امتیاز کو نمایاں کرتا ہے۔ اس کے علاوہ غزوات کا مکمل بیان اور اسباب و واقعات اور نتائج کی ترتیب سے، مفصل جائزہ نقش سیرت کا ایک اور امتیاز ہے۔نیز کتاب میں شامل ہجرت مدینہ کے متعدد پہلوؤں پر مشتمل مقالہ بھی ندرت رکھتا ہے۔
624 صفحات پر محیط اس ضخیم کتاب کے ترتیب ِ نقوش کچھ اس طرح ہیں: نقشِ احساس (مقدمہ)، حصہ اول ۔ ابتدائیہ (جاہلیت: لغوی معنی، قرآنی اصطلاحی مفہوم، تعریف، اطلاقات؛ رسالت محمدی کی سوغات ”اسلام“، نبوت و رسالت: لغوی مفہوم، خصائص و لوازم، رسالت اور اس کے احکام، ختم نبوت، معجزات نبوی، سیرت کاتحریری سرمایہ)، حصہ دوم۔ عکسِ سیرت (قرآن و حدیث کے آئینے میں)، حصہ سوم ۔ سحر سے پہلے (عرب دورِ جاہلیت میں، مذہبی دائرے، معاشی نظام، سیاسی فضا، معاشرتی ماحول، عسکری حالات، علمی افق)حصہ چہارم ۔ طلوعِ صبح ( نسبِ نبویﷺ، آبائے رسول، شخصیت ایک نظر میں، غار حرا تک، بلندیوں پر، عقبہ کی گھاٹی میں)، حصہ پنجم ۔ الوداع ! اے وطن! ( ہجرت کیا ہے؟ نتائج و ثمرات) حصہ ششم۔ مدینہ طیبہ میں! (بساطِ سیاست پر! عرب اسلام کے سائے میں! حجۃ الوداع! آخری لمحات! ) حصہ ہفتم۔ نقوشِ حیات ( پیغمبرانہ زندگی، معاشرتی زندگی، ازدواجی زندگی، سیاسی زندگی، معاشی زندگی، عسکری زندگی، معلمانہ زندگی، جامعیت کبریٰ)، حصہ ہشتم۔ تعلیماتِ نبوی (ایمانیات، عبادات، معاملات، معاشرت، سیاست، اخلاقیات، دعوت و تبلیغ، حدود و تعزیرات) حصہ نہم۔ نوائے رسولﷺ (خطبات)
کتاب کی پیش کش اور نوعیت کے بارے میں خود مولّف و مرتب رقمطراز ہیں کہ ”نقش سیرت“ میں سیرت کا مطالعہ طالب علمانہ نقطہ نظرسے کیا گیا ہے۔ البتہ ہر جگہ اصل رعایت ”تاریخ“ کی رکھی گئی ہے اور زیادہ تر تاریخی مصادر ہی کواستعمال کیا گیا ہے اس میں نہ تو نری عقیدت سے کام لیا گیا ہے اور نہ صرف واقعاتی یا بیانیہ انداز سے جائزہ لیاگیا ہے بلکہ علمی انداز سے گفتگو کی کوشش کی گئی ہے اس میں تنقید وتحقیق بھی ہے اور تشریح و تطبیق بھی۔ اسناد اور حوالے بھی مذکور ہیں اور حواشی و اشارات بھی۔ متعدد نقشے بھی ہیں اور مفصل نکات بھی۔ نیز اس میں قارئین کو بہت سے نئے موضوعات بھی دستیاب ہوں گے“۔
آنحضرت ﷺ کی سیرت مبارکہ نیز آپ کی حیات طیبہ اور کارناموں پرمشتمل تحقیقی مضامین کا یہ مجموعہ ایک خوبصورت ضخیم کتاب کی شکل میں آج سے تقریباً پانچ دہائی قبل 1968ء / 1388ھ میں شائع ہوا اور کتب سیرت میں ایک خوشگوار نئے اضافے کا نقش قائم کرنے کا سبب بن گیا۔ کتاب ظاہری اور صوری اعتبار سے حسین اور جاذب نظر تھی۔ اس زمانے میں آفسٹ کی دورنگ طباعت کے ساتھ اعلیٰ معیار کے مطابق اور معنوی اعتبار سے روایتی سوانح عمریوں سے الگ نئے عنوانات، متنوع مضامین، بھرپور مواد، قدیم و جدید تحریروں کے بہترین انتخاب، معیاری تحقیق و تنقید سے آراستہ، تاریخ و سیرت کے معتبر و مستند حوالوں سے مزین ہوکر منظر عام پر آئی تو علمی دنیا میں ہاتھوں ہاتھ لی گئی اور محض چند ماہ میں اس کا پہلا ایڈیشن تقریباً ختم ہوگیا جب کہ اگلے چند سالوں میں کمیاب ہوگئی اور اب نایاب تھی ۔
ڈاکٹر انور محمود خالد کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اردو میں سیرت کے موضوع پر اور کئی کتابیں ہیں جن میں مرتبین نے اپنے یا دوسروں کے مضامین جمع کیے ہیں لیکن جامعیت کے اعتبار سے شاید ہی کوئی اور مجموعہ”نقش ِ سیرت“ کاہم پلہ ہو۔
یہ کتاب اپنی اشاعت کے 50 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد اب دوبارہ زیورطبع سے آراستہ ہوگئی ہے۔ جس کی اشاعت کی سعادت قرطاس (کراچی ) نے حاصل کی ہے ۔جس کے لیے ادارہ قرطاس لائق ِ تحسین اور قابل ِ مبارک باد ہے۔