طالبان قیادت- ایک تعارف

سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ
ہبت اللہ اخونزادہ امارت اسلامی افغانستان کے امیرہیں ۔ہبت اللہ اخونزادہ کو 2016ء میں ان کے پیش رو مولوی منصور اختر کی امریکی ڈرون حملے میں شہادت کے بعد طالبان کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا،مذکورہ عہدے پر فائز کیے جانے سے قبل ہبت اللہ کو مجاہد ہونے کے ساتھ روحانی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ 1980 ءکی دہائی میں آپ نے سوویت یونین کے خلاف افغانستان کی جنگ میں کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں تھیں۔آپ 2001ء سے قبل افغانستان میں قائم طالبان کی حکومت میں عدالتوں کے سربراہ بھی رہے ہیں۔حال ہی میں آپ کا ایک بیان ماحولیات کے حوالے سے آیا تھا جس میں آپ نے افغان شہریوں اورمجاہدوںپر زور دیا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔انھوں نے کہا تھاکہ ایک درخت یا کئی درخت لگاؤ، چاہے وہ پھل دینے والا ہو یا نہ ہو، تاکہ یہ زمین خوبصورت بنے اور اللہ کی مخلوق کو فائدہ ہو۔

عبد الغنی برادر
عبدالغنی برادرکی جائے پیدائشقندھار ہے،یہ افغانستان کا وہ علاقہ ہے جسے طالبان کی تحریک کا نقطہ آغاز بھی قرار دیا جاتا ہے۔ آپ کی زندگی کا بیشتر حصہ بھی 1970 میں روسیوں کے قبضے کے بعد مزاحمت کار کے طور پر گزرا، آپ نے ملا عمر، سابق طالبان سربراہ اور تنظیم کے بانی، کے ساتھ کئی محاذوں میں حصہ لیا۔افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے افغان طالبان کے سابق امیر ملا عمر اور ملا برادر ایک ہی مدرسے میں درس دیتے تھے اور 1994 ۓءمیں قائم ہونے والی تنظیم طالبان کے بانی قائدین میں سے تھے۔آپ طالبان دور میں ہرات صوبے کے گورنر اور طالبان کی فوج کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ 2010 میں انھیں پاکستان کے شہر کراچی سے امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا گیا۔،پھر ستمبر 2013 میں پاکستانی حکومت نے رہا کر دیا تھاجس کے بعد آپ قطر منتقل ہوئے۔جہاں پر آپ کو طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا،امریکہ کے ساتھ مذاکرات میںآپ کا دیگر کے ساتھ کلیدی کردار تھا، فروری 2020 کو قطر کے شہر دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے پر دستخط مولوی عبدالغنی برادر نے کیے تھے اور اس وقت وہ عالمی سطح پر نمایاں طور پر سامنے آئے تھے۔آپ گذشتہ منگل کو دوحہ سے افغانستان پہنچے ہیں ۔

شیرمحمد عباس ستانکزی
شیرمحمد عباس ستانکزی طالبان کے خارجہ امورکے ماہر ہیں، آپ 1963 میں صوبہ لوگر کے ضلع براکی برک میں پیدا ہوئے ، سیاسیات میں ماسٹر کیا ہے، روس کے خلاف افغان جہاد میں بھی حصہ لیا اور طالبان کے پہلے دور حکومت میں بطور نائب وزیر خارجہ اور نائب وزیر صحت کے فرائض سرانجام دئے۔ 1996 میں بطور قائم مقام وزیر خارجہ امریکا کا سرکاری دورہ بھی کیا اور دوہا میں 2012 میں طالبان کے دفتر کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ۔

مولوی یعقوب
مولی یعقوب طالبان کے سابق اور بانی سربراہ ملا عمر کے فرزندہیں۔ افغان طالبان کے نائب امیر بھی ہیں جبکہ انھیں اس سال مئی عسکری شوریٰ کے سربراہ کا عہدہ بھی دیا گیا ہے، جومیدان میں موجود کمانڈرز کی رہنمائی کرتی ہے اور انہیں جہاد کی حکمت علمی سے متعلق آگاہ کرتی ہے۔

عبدالحکیم حقانی
عبدالحکیم حقانی طالبان کی مذاکراتی جماعت کے سربراہ ہیں، وہ طالبان کے متوازی قاضی القضاۃ کے عہدے پر بھی براجمان رہے ہیں، عبدالحکیم حقانی طالبان کی علماء پر مشتمل کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔

سراج الدین حقانی
سراج الدین حقانی روس کے خلاف مزاحمت کرنے والے سابق کمانڈر جلال الدین حقانی کے بیٹے ہیں۔ سراج الدین حقانی نہ صرف طالبان کے اہم راہنماہیں بلکہ وہ حقانی نیٹ ورک کے بھی انتہائی طاقت ور ترین سربراہ تصور کیے جاتے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کو امریکا نے عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے اور بہت طویل عرصے سے انہیں انتہائی اہم تنظیم کے طور پر جانا جاتا ہے جبکہ انہوں نے دو دہائیوں تک امریکا اور نیٹو افواج کے خلافبھرپوری مزاحمت کی تھی۔