تبصرہ کتب
نام کتاب:مرزا قادیانی حاضر ہو!
مرتب: محمد ثاقب رضا قادری
صفحات: 464 قیمت: 600 روپے
ناشر: اکبر بک سیلرز، لاہور
رابطہ: 03008852283
عقیدئہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے۔ آیتِ قرآنی: مَا کَانَ مُحَمَّد’‘ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ(سورۃ الاحزاب: 40)، احادیثِ کثیرہ اور اجماعِ امت سے یہ بات ثابت ہے کہ آپﷺ ”خاتم النبیین“ ہیں، اور آپﷺ کی رسالت پر ایمان اس امر سے مشروط ہے کہ آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کا آخری نبی اور رسول مانا جائے۔
رسول اللہ ﷺ کے وصالِ مبارک کے بعد اسلام میں برپا ہونے والا پہلا فتنہ ”انکارِ ختمِ نبوت“ تھا، جس کا سدباب خلیفۂ اوّل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا۔ آپؓ نے ہر مصلحت کو بالائے طاق رکھ کر فتنۂ ارتداد و فتنہ انکارِ ختم نبوت کی سرکوبی کی۔ اگرچہ مسیلمہ کذّاب کے خلاف جنگِ یمامہ میں ہزاروں صحابہ کرامؓ شہید ہوئے، جن میں سیکڑوں حفاظِ قرآن بھی تھے، لیکن جناب صدیق اکبر ؓکے پائے استقامت میں کوئی لغزش نہ آئی۔ کیوں کہ آپ کی دوراندیش نگاہیں اس بات کو دیکھ چکی تھیں کہ اگر اس وقت اس فتنے کو مصلحتاً بھی برداشت کرلیا گیا، تو آگے چل کر امّتِ مسلمہ کے لیے مثال قائم ہوجائے گی، اور دین کی بنیادیں ہل جائیں گی۔
متعدد احادیثِ مبارکہ میں کی گئی پیش گوئیوں کے مطابق قیامت تک مختلف ادوار میں نبوت کا دعویٰ کرنے والے کذّاب ظاہر ہوں گے۔ لہٰذا ہر دور میں ایسے کذّاب پیدا ہوئے اور فدائیانِ عقیدئہ ختم ِنبو ت نے انھیں واصلِ جہنم کیا۔ برصغیر میں انگریزوں نے امتِ مسلمہ کو تقسیم کرنے، جہاد کو منسوخ کرنے اور روحِ محمد ﷺ کو مسلمانوں کے جسم و جاں سے نکال دینے کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کی صورت میں ایک جھوٹا مدعیِ نبوت پیدا کیا۔مرزا قادیانی نے پہلے مجدد ہونے کا دعویٰ کیا، پھر مسیحِ موعود ہونے کادعویٰ کرکے حیاتِ مسیح کے مسلمہ اسلامی عقیدے کی نفی کی، اور آخر میں نبوت کا دعویٰ کیا اور جہاد کو حرام قرار دے دیا۔ بحیثیت ِمجموعی امتِ مسلمہ نے اسے رد کیا اور مرتد قرار دیا۔مرزا غلام احمد کی کتاب ”براہین احمدیہ“ کی اشاعت کے ساتھ ہی علمائے اسلام نے تحفظِ ختمِ نبوت اور تعاقبِ تحریک ِقادیانیت کا آغاز کیا اور علمی، فکری، قلمی اور عملی محاذ پرقادیانیوں کو شکست سے دوچار کیا۔
پیشِ نظر کتاب ”مرزا قادیانی حاضر ہو“ مرزا غلام قادیانی (کذاب) کے درجِ ذیل آٹھ فوجداری مقدمات کی مستند اور اجمالی روداد پر مشتمل ہے، جس میں مرزا قادیانی کی انگریز کی عدالتوں میں خجالت و ذَلالت کا عبرت انگیز تذکرہ ہے۔ پہلا مقدمہ عذر داری انکم ٹیکس، دوسرا مقدمہ حفظِ امن، تیسرا مقدمہ انہدامِ دیوار، چوتھا مقدمہ جہلم (ہتک عزت مولانا محمد حسن فیضی) ، پانچواں مقدمہ زیر دفعہ417 تعزیراتِ ہند، چھٹا مقدمہ زیر دفعہ 411 تعزیراتِ ہند، ساتواں مقدمہ زیر دفعہ 500، 501، 502 تعزیرات ِ ہند، آٹھواں مقدمہ ( ہتک عزت شیخ یعقوب علی تراب مرزائی)۔
ان مقدمات میں عدالت سے ”مِرجا گلام کادیانی ہاجر ہو“ ]مرزا غلام قادیانی حاضر ہو[ کی آواز بلند ہوا کرتی تھی، جسے فاضل مرتب نے کتاب کا عنوان بنادیا ہے۔ ان میں سے بعض مقدمات مرزا غلام احمد قادیانی کی ایما پر اُس کے حواریوں نے دائر کیے اور مرزا قادیانی ان میں بطورِ گواہ پیش ہوا۔ ان مقدمات سے مرزا قادیانی کا اصل مقصد اپنے دعووں اور پیش گوئیوں کو سچ ثابت کرنا، اپنے حریفوں کو نیچا دکھانا، اور اپنی ذات کی تشہیر کرنا تھا۔ لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ باوجود اس کے کہ مرزا قادیانی کو مقدمات کے دائر کرنے اور پیشیوں کا خاصا تجربہ تھا، وہ کئی سال سیالکوٹ کی کچہری میں ”اہلمد“ (مال گزاری کا محاسب) یا بروایت دیگر ”محرری“ کی نوکری کرچکا تھا۔ دن رات انگریز حکومت کے قصیدے پڑھا کرتا تھا۔ کئی عدالتوں سے اسے جرمانے کی سزا سنائی گئی، کئی عدالتوں میں اس نے بیانِ حلفی دیا کہ وہ آئندہ اپنے مخالفین کے خلاف کسی قسم کی کوئی ”الہامی“ دھمکی نہیں دے گا، اور کسی کے نقصان کی ”آسمانی پیش گوئی“ نہیں کرےگا۔
مجاہدِ ختم نبوت و مؤلف کتبِ کثیرہ محمد متین خالد (لاہور)لکھتے ہیں: مرزا قادیانی حاضر ہو، میں قادیانیت کی دسیسہ کاریوں، عیاریوں، مکاریوں اور گنجلک ”اداکاریوں“ کو جس شرح و بسط کے ساتھ پیش کیا گیا ہے وہ ہوش ربا بھی ہے اور چشم کشا بھی۔ ڈھٹائی کی انتہا تو یہ ہے کہ گزشتہ چند عشروں سے قادیانی لٹریچر میں مرزا قادیانی سے متعلق مقدمات کو تحریف و تبدّل کے بعد شائع کیا جارہا ہے جو اپنی جگہ ایک بدترین خیانت ہے۔ قادیانی لٹریچر کے مرتبین، مؤلفین اور مصنفین اس قبیح حرکت کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ وہ حقائق کو چھپانے میں کامیاب ہوچکے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اربابِ دانش جانتے ہیں کہ عدالتی ریکارڈ کل بھی محفوظ تھا اور آج بھی محفوظ ہے۔ زیرنظر کتاب کے مطالعے کے بعد عام ذی شعور قاری تو ایک طرف رہا، خود مرزا کے پیروکاروں کو بھی معلوم ہوجائے گا کہ ان کے ”مربیان“ مرزا قادیانی کے مقدمات کے متعلق جو مواد پیش کررہے ہیں، وہ حقیقت کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ جناب محمد ثاقب قادری کے قلم کی نشتریت نے اصل حقائق کا آئینہ تمام منصف مزاج قارئین کے سامنے رکھ دیا ہے۔“
پیشِ نظر کتاب کی ترتیب و تقدیم کا فریضہ اعلیٰ دینی و عصری تعلیم سے آراستہ نوجوان مجاہدِ ختمِ نبوت محمد ثاقب رضا قادری (پ:1984ء)نے بحسن و خوبی انجام دیا ہے۔ فاضل مرتب و محقق، ردِ قادیانیت کے علمی محاذ پر اسلاف کی پیروی کرتے ہوئے صف آرا ہیں، اور اس سلسلے میں متعدد کارنامے انجام دے چکے ہیں۔ اس موضوع پر اس سے قبل ان کی شائع ہونے والی کتابوں میں ”تحریکِ ختمِ نبوت اور نوائے وقت“، ”ردِ قادیانیت اور سنی صحافت“ (تین جلدیں)، ”تحریکِ ختمِ نبوت 1974ء“، اور ”غازیانِ ناموسِ رسالت“ بالخصوص قابلِ ذکر ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے اور اس راہ میں انھیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین