دانوں کا ایک دم ابھرنا پتی(Urticaria) اچھلنے کے اسباب ،علامات اور علاج

بہت زیادہ گھبرائی ہوئی خاتون اپنے بچے کے ساتھ کلینک میں داخل ہوئیں، اور بچے کے جسم کے مختلف حصوں سے کپڑے ہٹا ہٹا کر دکھانے لگیں ”یہ دیکھیں پیٹھ پر، پیٹ پر، ہاتھوں پر، پوری ٹانگوں پر…“ جب بات یہاں تک پہنچی کہ وہ اس کے پورے کپڑے اتار دیتیں تو میں نے روک دیا۔ مجھے بیماری کا اندازہ ہوگیا تھا۔
”ڈاکٹر صاحب! ہم آدھی رات کو ایمرجنسی میں آئے تھے، ڈاکٹر نے کوئی انجکشن لگایا اور سارے دھبے ختم… مگر پھر دوبارہ پورے جسم پر سرخ سرخ ابھرے ہوئے دھبے… کھجلی ایسی کہ بس مسلسل کھجائے جارہا ہے، خارش سے بیزار ہوگیا ہے… یہ کیا ہوگیا میرے بچے کو ڈاکٹر صاحب!“ وہ روہانسی سی ہوگئیں۔
”اچھا بیٹھ جائیں، ٹھیک ہوجائے گا“۔ غیر یقینی کی کیفیت اُن کے چہرے سے عیاں تھی۔
”کبھی ”پتی اچھلنا“ سنا ہے آپ نے، یعنی ددوڑے! شدید قسم کی جِلدی الرجی (Urticaria) کہتے ہیں اس کو۔“
”جی جی، میری ساس بھی ایسا ہی کچھ بتا رہی تھیں۔ مگر ہوا کیوں اور کیسے ٹھیک ہوگا؟“ وہ پھر پریشان تھیں۔
”چھپاکی، پتی اچھلنا، ددوڑے، Urticaria…ایک ہی کیفیت کے کئی نام…انسانی جلد (Skin) میں ایک خاص قسم کے سیل پائے جاتے ہیں جن کو ماسٹ سیل (Mast Cell) کہا جاتا ہے۔ یہ سیل جب متحرک (Activate) ہوتے ہیں کسی خاص وجہ سے، تو اس میں سے ایک خاص قسم کا کیمیائی مادہ (Chemical) نکلتا ہے جس کو ہسٹامین (Histamine) کہتے ہیں۔ اس عمل کو Degranulation of Mast Cell کہا جاتا ہے۔ یہ مادہ جلد میں موجود خون کی نالیوں کی دیواروں پر اپنا خاص اثر ڈالتا ہے، اور وہ لیک (Leak) ہوجاتی ہیں۔ اس کیمیائی عمل کی وجہ سے اور جلد کے نیچے موجود خون کی ان نالیوں سے پانی باہر نکل کر جلد کے نیچے جمع ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے جسم میں جگہ جگہ ابھرے ہوئے سرخ رنگ کے دھبے (Patches) بن جاتے ہیں جن کو ”ددوڑے (Hives) کہتے ہیں، بالکل ایسا لگتا ہے کہ جیسے جسم پر مختلف سائز کے جزیرے بن گئے ہیں۔ اس میں اور عام دانوں میں فرق کیسے کریں تاکہ پتا چل سکے کہ یہ دانے ہیں یا ددوڑے؟ اگر آپ ان Patches پر دباؤ ڈالیں تو خون سائڈ پر ہٹ جائے گا، اور آپ کو زیر دباؤ حصہ پیلاہٹ مائل نظر آئے گا۔ “
”اچھا، یہ کیوں ہوتے ہیں؟ “ان کا اگلا سوال۔
”اگر آپ تفصیل میں جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ خاندان میں الرجی کی ہسٹری ہے۔ کچھ لوگ مونگ پھلی سے الرجک، کچھ کو جھینگے (Shrimp) سے الرجی، اسی طرح کھانے کی کچھ اور چیزوں سے الرجی۔ کچھ خاص قسم کی دوائیں بھی کچھ لوگوں کو سوٹ نہیں کرتیں، مثلاً درد کی کچھ دوائیں جیسے بروفن وغیرہ، اینٹی بائیوٹک، پینسلین (Penicillin)، سلفا میڈیسن (Sulpha Drugs) وغیرہ۔ کچھ لوگوں کے لیے سخت موسم بھی مشکل پیدا کرتا ہے جیسے شدید سردی، شدید گرمی، سورج کی تیز شعاعیں، حبس… پیشاب کے انفیکشن، جگر کے انفیکشن بھی بعض اوقات اسی کی وجہ سے ہوتے ہیں… خاص طور پر کسی کیڑے، مکھی کے کاٹنے کی وجہ سے۔
بعض اوقات شدید جذباتی کیفیت اور اسٹریس بھی انسانی جسم میں ماسٹ سیل کو متحرک کردیتا ہے، اور وہاں سے ہسٹامین کا اخراج تیزی سے شروع ہوجاتا ہے، اور جسم پر بڑے، چھوٹے مختلف سائز کے سرخ رنگ کے ابھرے ہوئے دھبے جن میں شدید خارش ہوتی ہے۔ یہ دھبے کبھی صرف چند منٹ کے لیے ہوتے ہیں اور کبھی بار بار آتے اور جاتے رہتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ تقریباً 20 فیصد انسان اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی اس قسم کی صورت حال سے دوچار ضرور ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات اس کے لیے کچھ بھی نہیں کرنا پڑتا، یہ خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
اگر یہ ابھرے ہوئے دھبے بار بار آرہے ہیں اور ان میں شدید خارش بھی ہورہی ہے تو اس کو Acute Urticaria کہتے ہیں، اور اگر یہ 6 ہفتے سے زیادہ مستقل آتے اور جاتے رہیں تو اس کو Chronic Urticaria کہا جاتا ہے۔
اچھا، اگر صرف ابھرے ہوئے سرخ دھبے ہوں اور خارش چاہے شدید ہی کیوں نہ ہو، تب بھی ایمرجنسی نہیں۔ مگر بعض اوقات اس کے ساتھ ساتھ آنکھیں سوج جائیں یا ہونٹ سوج جائیں، اور سانس لینے میں تکلیف یا گھٹن ہو، تو یہ کیفیت یقیناً توجہ کی متقاضی ہے۔ ایسی صورتِ حال میں فوری طور پر قریبی اسپتال کی ایمرجنسی میں دکھانے کی ضرورت ہے، تاکہ سانس بند ہونے سے بچا جاسکے۔
شدید قسم کی ایمرجنسی صورت حال کم ہی ہوتی ہے، مگر جن کو ایک مرتبہ سانس گھٹنے یعنی حلق کے اندر سوجن آجانے کی وجہ سے پرابلم ہو، ان بچوں کو ایک خاص دوا ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے، تاکہ ایمرجنسی میں فوراً وہ انجکشن بچے کو لگایا جاسکے۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا، ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے۔ زیادہ تر بچوں کو Hives کوئی سیریس بات نہیں ہوتی۔ بچے کے جسم پر سرخ رنگ کے دھبے ابھرے ہوئے ہوں اور اس کو شدت سے خارش ہو تو سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں کرنا کیا ہے؟
فوری طور پر آپ گھر میں اس کو برف کی ٹکور یعنی اُن حصوں پر ٹھنڈا پانی لگائیں تاکہ ہسٹامین کے ری ایکشن کو کچھ کم کیا جاسکے، اور پھر ڈاکٹر سے رجوع کریں، جو آپ سے مکمل ہسٹری معلوم کریں گے کہ کیا کھانا کھایا تھا؟ کوئی نئی دوا تو استعمال نہیں کی؟ کسی کیڑے نے تو نہیں کاٹا؟… ماحولیاتی ہسٹری، خاندان کی ہسٹری وغیرہ وغیرہ لے کر معائنے کے بعد عام طور پر آپ کے بچے کو کوئی اینٹی الرجی ادویہ لکھیں گے جیسے Cetrazin, Loratadine، Montilukast وغیرہ وغیرہ۔
بعض اوقات صرف اینٹی الرجی دوا سے کام نہیں بنتا تو ڈاکٹر ایک خاص قسم کی دوا اسٹیرائیڈز (Steroids) استعمال کروائیں گے محدود مدت کے لیے، جو عموماً کسی نقصان کا باعث نہیں۔
Chronic Urticaria کے علاج میں ماہرین بعض اوقات نئی ادویہ استعمال کرتے ہیں جن کو Monoclonal antibodies کہا جاتا ہے، جیسے Omalizumab وغیرہ۔
آپ اس کو ایسا سمجھیں کہ ددوڑے (Hives) عام طور پر کوئی خطرناک بیماری نہیں، اور یہ کچھ مخصوص غذا یا اشیاء، ادویہ، ماحولیاتی، اسٹریس وغیرہ کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اور جس چیز سے یہ ہوتے ہیں اگر اس سے بچا جاسکے تو کسی دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اگر اس کے باوجود بھی ہوجائیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، وہ اگر مناسب سمجھیں گے تو آپ کے بچے کو دوا لکھ دیں گے۔
اب تو آپ مطمئن ہیں؟ میں آپ کو دوا لکھ دیتا ہوں، چند دن استعمال کریں، اللہ تعالیٰ شفا عطا فرمائے گا۔“
میں نے جب یہ کہا تو لگا کہ اُن کی جان میں جان آئی، شکریہ ادا کیا اور مطمئن چلی گئیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا کرم فرمائیں، آمین