پاکستانی نوجوان نے محدود سرمائے سے 2 اہم ایپلی کیشنز بنالیں

کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی 18 سالہ حماد ندیم او لیول کے اسٹوڈنٹ ہیں اور نکسر کالج میں زیر تعلیم ہیں۔ انھوں نے 50 ہزار روپے کی ابتدائی سرمایہ کاری سے دو اہم ترین ایپلی کیشنز تیار کی ہیں، جن میں سے ایک econoxe اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کو معلومات پر مبنی فیصلہ کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے، جبکہ دوسری ویب بیسڈ ایپلی کیشن Nitoxi.org ہے جس کی مدد سے 150روپے کی لاگت سے سونگھنے کی صلاحیت اور علامات کی بنیاد پر کمپیوٹر الگورتھم کی مدد سے کورونا ہونے کے امکانات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ حماد ندیم کہتے ہیں کہ پاکستان میں مالیاتی خواندگی بہت محدود ہے، بالخصوص اسٹاک مارکیٹ میں چھوٹے سرمایہ کار روایتی انداز میں افواہوں یا غیر مصدقہ معلومات کی بنیاد پر سرمایہ کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بڑے سرمایہ کار معاشی میدان میں ہونے والی اہم پیش رفت یا تبدیلیوں کے اسٹاک مارکیٹ پر اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ چھوٹے سرمایہ کار کے پاس مصدقہ معاشی معلومات تک رسائی نہیں ہوتی یا محدود ہوتی ہے۔ بڑے سرمایہ دار اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے درمیان یہ نالج گیپ ہی کسی اسٹاک مارکیٹ کے فوائد میں زیادہ سے زیادہ افراد کو شامل کرنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ حماد اور ان کے دوستوں نے اسٹاک مارکیٹ پر اثرانداز ہونے والی معاشی صورت حال، خبروں اور تجزیوں کو بلامعاوضہ عام طبقے اور چھوٹے سرمایہ کاروں تک پہنچانے کا عزم کیا، اس عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے انھوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ایپلی کیشن تیار کرنا شروع کی، جس پر ابتدائی طور پر 20 ہزار روپے کی لاگت آئی۔ حماد کے اس مشن میں آہستہ آہستہ 100نوجوان جڑگئے جنھوں نے ایپلی کیشن کو بھرپور، معلومات اکٹھی کرنے، تجزیہ، گرافکس اور سب سے بڑھ کر اسے عام سرمایہ کار تک پہنچانے میں حماد کی مدد کی۔ یہ 100 نوجوان ہی اس ایپلی کیشن کی بانی ٹیم ہیں جو ایک فنانشل لٹریسی کمیونٹی کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔ دوسری ویب بیسڈ ایپلی کیشن Nitoxi.org کی تیاری میں ایک سال کا عرصہ لگا ہے، اس ایپلی کیشن کا استعمال کرکے کورونا سے متاثر ہونے کے امکانات کا کمپیوٹر الگورتھم کی مدد سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ ایپلی کیشن ایک الکحل پیڈ فراہم کرتی ہے جو آن لائن خریدا جاسکتا ہے۔ ٹیسٹ کرنے والے کو الکحل پیڈ سونگھنے کے بعد اس کی خوشبو کی شدت کو ویب سائٹ کے سوالنامے میں درج کرنا ہوتا ہے۔ دیگر سوالات کے ذریعے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ گزشتہ چند روز میں بخار کی علامات کا سامنا رہا، سانس لینے میں دشواری یا عوامی تقریبات میں شرکت، اور اس طرح کے کچھ سوالات کے جواب دینے کے بعد الکحل پیڈ کے ساتھ کارڈ پر بنے کیو آر سی کوڈ کو اسکین کرنا ہوتا ہے۔ان سوالات اور دی گئی معلومات کا کمپیوٹر الگورتھم کے ذریعے تجزیہ کرکے ویب سائٹ، ٹیسٹ کرنے والے کو صحت مند، احتیاط کرنے یا پی سی آر ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیتی ہے۔ یہ صرف کورونا میں مبتلا ہونے کے امکانات کا جائزہ ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ایک سے زائد بار ٹیسٹ کرنے پر بھی اگر ویب سائٹ آپ کو ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دے تو فوری طور پر ٹیسٹ کرائیں تاکہ وائر س کو پھیلنے یا شدت اختیار کرنے سے روکا جاسکے۔ اس ایپلی کیشن کا تجزیہ غیرملکی یونیورسٹیوں کے لاکھوں طلبہ کے ڈیٹا پر کیا گیا جس میں بہت حد تک درست نتائج ملے۔یہ تکنیک تعلیمی اداروں، ایئرپورٹ سے روانگی، کھیلوں کے مقابلوں کے لیے اسٹیڈیم وغیرہ میں کارگر ہوسکتی ہے۔ ٹیسٹ کے لیے الکحل پیڈز فروخت کیے جارہے ہیں، کم سے کم 20 پیڈ خریدے جاسکتے ہیں جن کے لیے آن لائن آرڈر دینا ہوگا۔ حماد کے مطابق اس سہولت کو عام کرنے کے لیے انڈس اسپتال، عیسیٰ لیبارٹری اور دیگر بڑی اور مستند فارمیسیوں کے ساتھ بات چل رہی ہے۔ اس ایپلی کیشن کی سب سے بڑی جانچ خود نیکسر کالج میں کی گئی جہاں طلبہ میں 500 الکحل پیڈ تقسیم کیے گئے۔ اس ایپلی کیشن کی تیاری پر 27 ہزار روپے کی لاگت آئی اور یہ تمام سرمایہ کاری ان کے کالج کے ڈین کی جانب سے کی جانے والی 30 ہزار روپے کی سرمایہ کاری سے کی گئی۔ حماد اور ان کی ٹیم کی تیار کردہ اس ایپلی کیشن کو پاکستان کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ میں بھی استعمال کیا گیا۔ یہ تکنیک ابھی تک دنیا کے کسی ملک میں متعارف نہیں کرائی گئی۔