اس وقت وفاقی بجٹ کی پہلی سہ ماہی چل رہی ہے، اور حکومت نے ہر تجارتی شہر پر نظر رکھی ہوئی ہے کہ یہاں سے محاصل اکٹھے کیے جائیں۔ فیصل آباد ایک بڑا اور صنعتی شہر ہے، لہٰذا یہ ہر وقت حکومت کی نظروں میں رہتا ہے، مگر یہاں سہولتیں دینے کا رواج کبھی نہیں رہا۔ حکومت چاہتی ہے کہ یہاں کے مزدور کو بھی نچوڑ لیا جائے۔ صوبائی حکومت اب یہاں کی تحصیلوں تک گھیرا تنگ کیے ہوئے ہے اور ٹیکس کے لیے سرگرم ہے۔ ٹیکس کمشنر ایف بی آر تاجر برادری سے ملاقاتیں کررہے ہیں کہ ٹیکس ہر صورت ادا ہوں۔ کہا جارہا ہے کہ تمام نان فائلر تاجر فائلر بنیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو آسانی کے ساتھ جاری رکھ سکیں، اور یقین دہانی کرائی جارہی ہے کہ تاجروں کے مفاد کا خیال رکھا جائے گا۔ حکومت چاہتی ہے کہ بڑے اسٹورز جنرل سیلز ٹیکس نیٹ ورک میں آجائیں تاکہ دکان دار کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جاسکے۔ ٹیکس گزاروں کو پوری عزت اور سہولت فراہم کرنا ہمیشہ سے ایک سوال رہا ہے۔ تاجروں کو ہراساں کیا جاتا ہے اور تاجر تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔ اس کوتاہی کا سدباب بہت ضروری ہے۔
فیصل آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام 20 سالہ فیصل آباد ماسٹر پلان تیار کیا جارہا ہے، اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جارہی ہے، تاہم مقامی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے مشاورت نہیں ہورہی۔ کہا جارہا ہے کہ تجاویز شامل کرکے حکومتِ پنجاب سے حتمی منظوری حاصل کی جائے گی۔ فیصل آباد ماسٹر پلان کے نمایاں پہلوئوں کے بارے میں ارکانِ پارلیمنٹ کو بریفنگ دی گئی جس میں چیئرمین ایف ڈی اے چودھری لطیف نذر، ارکانِ قومی وصوبائی اسمبلی چودھری فیض اللہ کموکا، چودھری عاصم نذیر، ملک عمر فاروق، فردوس رائے، میاں وارث عزیز اور چودھری علی اختر کے علاوہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب کے نمائندوں میاں نبیل ارشد، شیرافگن چیمہ نے شرکت کی، جبکہ بریفنگ میں وائس چیئرمین واسا شیخ شاہد جاوید، اور ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے ڈاکٹر فیصل عظیم، ایف ڈی اے گورننگ باڈی کے ممبرز چودھری جاوید شریف، ماجد حسین، میاں یاسرانور، چودھری ناصر محمود، سید سلطان اعظم ودیگر کے علاوہ ایف ڈی اے کے افسران بھی موجود تھے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عثمانی اینڈ کمپنی کے ماہرین نے ماسٹر پلان کی تیار ی کے مراحل، ادارہ جاتی مشاورت، جدید ترقی کے تقاضوں، ماحولیاتی تحفظ، سماجی معاشی اہداف کے علاوہ ویژن فار فیصل آباد کی تفصیلات اور تعلیم و صحت، پارکس، پبلک ٹرانسپورٹ، ٹریفک مینجمنٹ، روڈ نیٹ ورک اور سماجی شعبے میں موجودہ اور مستقبل کی درکار سہولیات اور آئندہ ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ چیئرمین ایف ڈی اے چودھری لطیف نذر نے کہا کہ فیصل آباد ماسٹر پلان منظم و تیز رفتار شہری و ضلعی ترقی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا جس میں ارکانِ پارلیمنٹ سمیت دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کی قابلِ عمل تجاویز شامل کرکے اسے مزید جامع بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ارکانِ پارلیمنٹ کی تجاویز کو مقدم رکھا جائے گا تاکہ ان کے ویژن اورعالمی تقاضوں کے مطابق فیصل آباد کی ترقی کی راہیں ہموار ہوسکیں۔ بریفنگ میں موجود ارکانِ پارلیمنٹ نے فیصل آباد ماسٹر پلان کو جدید و منظم ترقی کے لیے وقت کا اہم ترین تقاضا قرار دیتے ہوئے بعض تجاویز پیش کیں۔
جدید شہر تو نہیں معلوم کب تک بنے گا، آج کی صورت حال یہ ہے کہ شہر کے بیشتر علاقوں اور فیصل آباد اور گردونواح میں بارش سے شہر کے اکثر مقامات پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ بارش سے فیسکو ریجن کے 35 فیڈر بھی ٹرپ ہوگئے تھے، جس سے زیادہ تر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہی۔ فیصل آباد اور گرد ونواح میں ہونے والی بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا اور اکثر علاقے دریا کا منظر پیش کرتے رہے۔ زیادہ تر مقامات پر بارش کا پانی اب بھی جمع ہے جس کی نکاسی کے لیے واسا کی طرف سے تاحال خاطر خواہ انتظامات اور اقدامات نہیں کیے جا سکے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہورہی ہے۔ فیسکو ریجن میں 35 سے زیادہ فیڈرز پر بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی جہاں پر بحالی کا کام جاری ہے۔ ترجمان فیسکو کے مطابق بارش کی وجہ سے فیصل آباد، عبداللہ پور، جڑانوالہ، جھنگ، ٹوبہ، سرگودھا، جوہر آباد، میانوالی و دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ بجلی بند ہونے سے شہریوں کو دہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کاروبارِ زندگی معطل ہوکر رہ گیا ہے۔