جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق کی اپیل پر ملک بھر کی طرح فیصل آباد میں بھی جماعت اسلامی کے کارکنوں اور شہریوں نے مہنگائی، بے روزگاری، سودی نظام معیشت اورظالمانہ بجٹ کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کی قیادت ضلعی امیر محبوب الزماں بٹ، انجینئر عظیم رندھاوا، میاں طاہر ایوب اور دیگر مقامی راہنمائوں نے کی۔ ضلعی جنرل سیکرٹری لیاقت علی گل، نائب امیر شیخ محمد مشتاق، رائے ندیم الرحمان اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مقررین نے کہاکہ معاشرہ اُس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتا جب تک لوگوں کے بنیادی مسائل اُن کی دہلیز پر حل نہیں ہوجاتے۔ معاشی بدحالی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ علاج، معالجے کی سہولیات ناپید، پینے کا پانی ناقص، اشیائے خورونوش کی مناسب داموں عدم دستیابی، اورامن وامان کی غیر یقینی صورت حال نے عوامی مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ ملک کی دوتہائی آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا ایجنڈا عالمی مالیاتی اداروں کا ایجنڈا ہے، قومی اسمبلی میں آئی ایم ایف کی شرائط پر بنایا گیا بجٹ متفقہ طور پر منظور کرنا عوام کے ساتھ دھوکا ہے، حکومت اور حزب اختلاف ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں، انہیں عوامی مفادات کے بجائے اپنے مفادات عزیز ہیں۔ انتخابات میں ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کے وعدے کرنے والے اب نوجوانوں کو سود کی لعنت میں پھنسا رہے ہیں، حکومت اگر واقعی نوجوانوں سے مخلص ہے تو بلاسود قرضوں کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ سود اللہ اور اس کے رسولؐ کے خلاف جنگ ہے۔ حکومت نے مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست کا نعرہ لگا کر عوام کو جو دھوکا دیا ہے اُس کا خمیازہ انہیں معیشت کی بدحالی کی صورت میں بھگتنا پڑرہا ہے۔ موجودہ معاشی نظام سود پر چل رہا ہے، اس نے دنیا کی بڑی بڑی معیشتوںکو اپنی گرفت میں لے کر دیوالیہ کردیا ہے۔ اسلامی نظامِ معیشت کو اختیار کیا جائے جس کا خدا اور اس کے رسولؐ نے حکم دیا ہے۔ جب تک حکمران اس جنگ سے باز نہیں آئیں گے ملکی معیشت نہیں سدھرے گی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن فیصل آباد نے نیب سے نیشنل لائسنسنگ امتحان میں بدعنوانیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔ پی ایم اے کے عہدیداران نے کہا کہ NLE ایک غیر منطقی، غیر قانونی، ناقابلِ فہم اور ناقابلِ عمل قانون ہے جسے ڈاکٹر برادری متفقہ طور پر مسترد کرتی ہے۔ پی ایم اے فیصل آباد کا اجلاس تنظیم کے سرپرستِ اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر طفیل محمد کی سربراہی میں ہوا جس میں صدر ڈاکٹر صولت نواز، منتخب صدر ڈاکٹر رائے محمد عارف، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد عرفان، ڈاکٹر عبدالستار قریشی، ڈاکٹر عامر عادل، ڈاکٹر طیب ریاض، ڈاکٹر محمد شاہد، ڈاکٹر عاطف تنویر سمیت ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔ شرکاء نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے آمرانہ فیصلوں سے شعبہ طب میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ MDCAT اور NLE جیسے ڈاکٹر دشمن امتحانات کی آڑ میں طلبہ اور عوام کو لوٹا جائے گا۔ انتہائی غیر شفاف اور سازشی عمل کے ذریعے پنجاب میڈیکل کالج ایک کمپنی TEPS کو اربوں کے ٹھیکہ پر دیا گیا ہے۔ اس کیس کی نیب سے تحقیقات کروائی جائے۔ یہ ایک مخصوص ایجنڈے پر مامور، سوچنے سمجھنے سے عاری پسندیدہ لوگ ملک کے نظام صحت اور طبی تعلیم کو تباہ و برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں، امریکی سسٹم کی نامکمل اور اندھی تقلید میں اپنے نظام کو تباہ کرنا انتہائی ناعاقبت اندیش فیصلہ ہے جس کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کے سربراہ غیرملکی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، اس مفاد پرست ٹولے نے ملک بھر میں ڈاکٹروں اور میڈیکل کے طلبہ کے بھرپور احتجاج کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ نظام چلانے کے بجائے اسے کاروباری ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں عوامی نمائندوں کے ذریعے اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی، اگر اس قانون کو واپس نہ لیا گیا تو تمام تنظیموں سے مشاورت کے بعد پنجاب اسمبلی اور اسلام آباد میں بھی مظاہرے کیے جائیں گے اور دھرنا دیا جائے گا۔
ٹرینوں کی بوگیاں پرائیویٹ کرنے کے بعد پرائیویٹ ٹھیکیدار اپنی مرضی کا وزن لوڈ کرلیتے ہیں۔ کراچی سے آنے والی شاہ حسین ٹرین پر اوورلوڈنگ کے باعث روہڑی کے قریب بوگیاں ٹرین سے ہٹا دی گئیں۔ ٹرین کی بوگی میں 10 ٹن مال لوڈ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، جبکہ پرائیویٹ ٹھیکیدار 25 ٹن تک مال لوڈ کرلیتے ہیں۔ پاکستان ایکسپریس میں بھی اوورلوڈنگ کے باعث 54 ہزار روپے پرائیویٹ ٹھیکیدار کو جرمانہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پرائیویٹ ٹھیکیداروں کے ساتھ مبینہ افسروں کی ملی بھگت سے اوورلوڈنگ کی جاتی ہے، جبکہ اوورلوڈنگ کی وجہ سے حادثات بھی ہوتے ہیں۔ اس معاملے پر ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ ٹرینوں کی پارسل لے جانے والی بوگیوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے گا۔