ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بلڈ پریشر کم کرتے ہوئے رگوں کی صحت بہتر بنانے اور دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے سانس کی ایک خاص مشق صرف 5 منٹ روزانہ کرلی جائے تو وہ دوا اور ورزش سے بھی بہتر ثابت ہوسکتی ہے۔ سانس کی اس خاص مشق کو ’’آئی ایم ایس ٹی‘‘ (انسپریٹری مسل اسٹرینتھ ٹریننگ) کہا جاتا ہے، جس کا مقصد اُن پٹھوں کو مضبوط بنانا ہے جو سانس لینے کے عمل (تنفس) میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ مشق 1980ء کے عشرے میں شدید بیمار مریضوں کو ازخود سانس لینے کے قابل بنانے اور وینٹی لیٹر سے چھٹکارا دلانے کےلیے ایجاد کی گئی تھی۔ سانس کی یہ مشق ایک چھوٹا سا آلہ استعمال کرتے ہوئے کی جاتی ہے، جبکہ مشق کرنے والے کی ناک بند کردی جاتی ہے تاکہ وہ صرف منہ سے سانس لے سکے۔ یہ آلہ سانس لینے کو معمول کے مقابلے میں کچھ مشکل بنادیتا ہے، جس کی وجہ سے سانس لینے پر نظامِ تنفس کے عضلات (پٹھوں) کو زیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے اور وہ بتدریج مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں۔ مشق کے دوران اس آلے کے ذریعے 30 گہری سانسیں لی جاتی ہیں، جبکہ یہ پورا عمل صرف 5 منٹ میں مکمل ہوجاتا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران بعض تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اگر ’’آئی ایم ایس ٹی‘‘ کی یہی مشقیں اس آلے میں ہوا کے گزرنے کے خلاف مزاحمت بڑھا کر انجام دی جائیں تو ممکنہ طور پر کچھ مزید فائدے بھی حاصل ہوسکتے ہیں، جیسے کہ تناؤ کے احساس میں کمی، اچھی نیند اور بلڈ پریشر میں کمی وغیرہ۔ ان ہی ابتدائی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے ماہرین نے اسی مشق کو بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے آزمانے کا فیصلہ کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر اور رگوں کی سختی میں ہونے والی کمی سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی 30 سے 40 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ آئی ایم ایس ٹی سے بلڈ پریشر کو پہنچنے والا فائدہ بالکل واضح اور نمایاں ہے، لیکن سائنس دان اب بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس بارے میں اُن کا مفروضہ ہے کہ شاید اس مشق کی وجہ سے خون کی نالیوں میں سطح پر موجود خلیے زیادہ مقدار میں نائٹرک آکسائیڈ خارج کرنے لگتے ہیں جس سے پٹھوں کا تناؤ ختم کرنے اور خون کا بہاؤ بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔