خوشگوار ازدواجی زندگی

تبصرہ کتب
٭…٭…٭
حامد ریاض ڈوگر
hamidriazdogar@yahoo.com
کتاب: … خوشگوار ازدواجی زندگی
تحقیق و تالیف: … ڈاکٹر اختر احمد
ضخامت: … 400 صفحات
قیمت: … 900 روپے
ناشر: … گولڈن بکس
پی ایچ اے فلیٹس، نزد یوای ٹی، لاہور
فون: … (0092)+03335242146
…٭…٭…٭…
’’خوشگوار ازدواجی زندگی‘‘ ڈاکٹر اختر احمد کی 19ویں کتاب ہے جو گھروں کو خوبصورت، مثالی اور جنت نما بنانے کے لائحہ عمل پر مشتمل ہے، جس کا انتساب انہوں نے اپنی والدہ ہی نہیں بلکہ دنیا کی تمام مائوں کے نام کیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ’’حسنِ ترتیب‘‘ کے بعد مصنف نے ایک صفحے پر کتاب کا خلاصہ 16 نکات کی صورت میں درج کردیا ہے، جب کہ اس سے اگلے 12 صفحات میں مصنف نے اپنے بعض احباب اور چند شادی شدہ جوڑوں کے کتاب اور موضوع سے متعلق مختصر مختصر تاثرات شائع کیے ہیں۔ مصنف ’’حرفِ آغاز‘‘ میں ایک بہت اہم حقیقت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے رقم طراز ہیں:
’’دنیا کا سب سے پہلا رشتہ جو دو انسانوں کے درمیان قائم ہوا وہ میاں اور بیوی کا ہے جو کہ حضرت آدم ؑ اور حضرت حواؓ کے درمیان اللہ تعالیٰ نے قائم فرمایا تھا۔ دنیا کے سارے رشتے اسی ایک رشتے کی مرہونِ منت ہیں۔ شادی کے بعد چونکہ میاں بیوی دونوں کی زندگی ایک نئے انداز میں ڈھلتی ہے، اور دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ Adjust ہوتے ہوتے کچھ وقت لگتا ہے، اس کے لیے صبر و تحمل اور استقامت کی ضرورت ہوتی ہے۔ زندگی کو خوشگوار بنانا انسان کے اختیار میں ہے۔ ایک آئیڈیل زندگی کا تصور جو کہ لوگوں کے ذہنوں میں ہے کہ ایک پُرآسائش گھر ہو، بڑی سی گاڑی ہو، اور روپیہ پیسہ کی ریل پیل ہو۔ یہاں ایک بات غور طلب ہے کہ کیا پُرآسائش گھر، بڑی بڑی گاڑیوں اور روپیہ پیسہ سے خوشی اور سکون مل سکتا ہے؟ اگر ان چیزوں سے خوشی اور سکون ملتا تو سب امیر لوگ خوش اور پُرسکون ہوتے۔ مگر حقیقت یکسر مختلف ہے۔ اگر آپ گھر میں سکون اور خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مادی دولت کے حصول کے ساتھ ساتھ روحانی دولت بھی حاصل کریں، یعنی مخلوق کی خدمت کریں، لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں، اللہ کی عبادت کریں، بچوں کی اچھی تربیت کریں، اور سب سے اہم بات قرآن کریم پر غور و فکر کریں اور اس کے احکامات پر عمل کریں۔‘‘
کتاب 7 ابواب میں تقسیم کی گئی ہے، جن میں دنیا میں گھریلو سکون اور آخرت میں فلاح و کامرانی کے لیے جسم کے ساتھ روح کی صحت اور تندرستی کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے، اور ان دونوں حوالوں سے قرآن و حدیث اور سیرتِ طیبہ سے رہنمائی کے ساتھ ساتھ معاملے کے نفسیاتی پہلوئوں کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے، اور شعور کے علاوہ لاشعور کی مدد سے بھی حقیقی مسرت اور شادمانی کے حصول کی جانب توجہ دلائی گئی ہے۔ اسی طرح صحت اور تندرستی، خوراک، نشہ، ورزش، نیند، گفت و شنید، روزمرہ عادات، ذاتی کردار و گفتار وغیرہ وغیرہ کی خوش گوار ازدواجی زندگی میں اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ یوں موضوع کے تمام پہلوئوں کا بھرپور احاطہ کرنے کی ایک مؤثر اور بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کا موضوع اور اس میں زیربحث لائے گئے مسائل کی نوعیت ایسی ہے جن سے معاشرے کے کم و بیش ہر فرد کو آئے روز واسطہ پیش آتا رہتا ہے۔ خوشگوار اور پُرسکون زندگی ہر شخص کی خواہش ہے، اس لیے ہر شخص اپنی اپنی ضرورت اور اپنے اپنے حالات کے مطابق کتاب سے خود بھی استفادہ کرسکتا ہے اور اپنے عزیز و اقارب اور احباب کو بھی کتاب کی افادیت و اہمیت کی جانب متوجہ کرسکتا ہے، تاہم مصنف کی اپنی رائے یہ ہے کہ کتاب بطور خاص نوجوان نسل کے لیے لکھی گئی ہے، تاکہ وہ اور ان کی آنے والی نسلیں دنیا میں خوشی اور سکون کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں۔
کتاب عمدہ کاغذ پر خوبصورت رنگین سرورق کے حامل گردپوش اور مضبوط جلد کے ساتھ معیاری طباعت کا نمونہ ہے، تاہم کتاب میں کہیں کہیں کتابت کی غلطیاں کھٹکتی ہیں، اسی طرح اردو عبارت میں جگہ جگہ انگریزی الفاظ کے اندراج نے کتاب کی روانی کو متاثر کیا ہے۔ امید ہے مصنف آئندہ کتاب میں ایسے انگریزی الفاظ کے استعمال میں احتیاط سے کام لیں گے، جن کے اردو مترادفات دستیاب ہیں۔