کتاب
:
تحریکی سفر کی داستان
(تذکرہ اہلِ عزم و ہمت میانوالی و بھکر)
مصنف
:
حکیم قاضی نعمان احمد انصاری
سابق امیر جماعت اسلامی ضلع میانوالی و بھکر
صفحات
:
336 قیمت درج نہیں
ناشر
:
اسوہ پبلی کیشنز، ماڈل ٹائون لاہور
کتاب ملنے کا پتا
:
اسلامک پبلی کیشنز ،منصورہ، ملتان روڈ لاہور
٭اسوہ پبلی کیشنز، ماڈل ٹائون لاہور
٭ادارہ تعلیماتِ اسلامی تلہ گنگ روڈ میانوالی
٭قاضی بیت العلاج اسپتال روڈ پپلاں میانوالی
٭دفتر جماعت اسلامی، منڈی ٹائون بھکر
حکیم قاضی نعمان احمد انصاری شکریے کے مستحق ہیں کہ انہوں نے جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کی تاریخ اور شخصیات کا تذکرہ بڑی دیدہ ریزی اور محنت سے عمدہ اسلوب میں مرتب کردیا ہے۔ کتاب بانی امرائے جماعت مولانا گلزار احمد مظاہریؒ، حاجی غلام محمد بھچر، چودھری محمد ابراہیمؒ کے نام کی ہے، جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں غیر معمولی جدوجہد کے ذریعے ریگ زاروں کو چمن زار کیا۔ کتاب 9 ابواب پر مشتمل ہے۔ باب اول: ضلعی نظام سے قبل 1941ء تا 1951ء، باب دوم: 1951ء سے 1981ء تک، باب سوم: ضلع میانوالی 1982ء تا 2018ء کی جماعت اور تحریک کے ارتقا اور ترقی اور خدمات، اداروں کے قیام، ادارہ تفہیمات اسلامیہ، الخدمت اسپتال اور ڈسپنسریوں، الخدمت بیٹھک اسکول، شباب ملی، تحریک محنت، کسان بورڈ، ضلع میانوالی میں انتخابی معرکے کی مفصل تفصیل دی ہے۔ باب چہارم: ضلع بھکر میں جماعت اسلامی 1982ء تا 2019ء تک کی تفصیلات ہیں، باب پنجم: اسلامی جمعیت طلبہ (ضلع میانوالی اور بھکر) 1947ء سے 2018ء کے امرائے جماعت اور اہم افراد کی تفصیل،باب ششم: اسلامی جمعیت طلبہ ضلع بھکر 1983ء تا 2019ء، باب ہفتم: یادِرفتگاں میں اہم افراد کی یاد میں مضامین ہیں جن میں سید انجم جعفری، جمیل احمد رانا، عبدالعلی خان، حافظ غلام قاسم، حکیم ظفر اللہ مرزا، نور محمد خاں، حکیم سید عطا اللہ شاہ بخاری، ملک عبدالرحمٰن جوئیہ، ملک امیر حسین جوئیہ، ملک محمد امیر، رانا نذر محمد کھولہ، منظور احمد خاں، سید علی رضا شاہ، باب ہشتم: میانوالی اور بھکر کا ادبی منظرنامہ، باب نہم: احساسات و مشاہدات… اس میں ڈاکٹر فرید پراچہ، سید وقاص انجم جعفری، محمد اسلم فاروق، محمد اسلم جاوید صاحبان کے مضامین ہیں جن میں انہوں نے اپنی یادیں رقم کی ہیں۔
حکیم نعمان احمد انصاری تحریر فرماتے ہیں:
’’ضلع میانوالی اور بھکر میں جماعت اسلامی کی باقاعدہ بنیاد تو بعد میں پڑی، مگر آغاز سے ہی کئی جگہ حلقے بن گئے تھے۔ متحرک علمی شخصیات، خطیبِ اسلام مولانا گلزار احمد مظاہریؒ، مفتی حاجی غلام محمد بھچرؒ اور چودھری محمد ابراہیمؒ نے تقریباً نصف صدی اس سنگلاح زمین میں انتہائی نامساعد حالات میں قیادت و ریاضت جاری رکھی۔ اُس دور میں چار سال بعد قیادت کی تبدیلی لازم نہیں تھی۔ افرادِ کار کی کمی کے باوجود ناموافق حالات میں دینی جدوجہد کا یہ تذکرہ ایمان و عمل کو مہمیز دے گا اور ان کے نقوش پر چلنے والوں کے لیے حوصلے کا سامان ثابت ہوگیا۔
اس کام کو شروع کرنا تو آسان لگا مگر عملی دشواریاں حائل رہیں۔ سینکڑوں افراد سے معلومات اکٹھی کیں، جب کہ بہت سے واقعات کا تو میں خود شاہد تھا۔ ایک مشکل یہ پیش آئی کہ خطے میں قلم و قرطاس کے حوالے سے اکثر رفقا تعاون نہیں کرتے۔ اب مسودہ ضائع ہونے کے خدشے کے پیش نظر برادر سید وقاص جعفری اور برادر اسلم جاوید کے بھرپور تعاون سے طباعت کا مرحلہ عبور کرنا ممکن ہوا۔ بہرحال جن احباب نے معلومات فراہم کیں، ان کا ممنون ہوں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے۔ آمین!
قیامِ جماعت کے 21 سال بعد 1982ء میں بھکر الگ ضلع بن گیا تھا۔ اگرچہ ضلع الگ ہوگیا مگر رابطے برقرار تھے۔ 2001ء میں ضلع بھکر کے تنظیمی بحران کے دور میں حافظ محمد ادریس صاحب امیر صوبہ پنجاب نے مجھے ضلع بھکر کی ذمہ داری سونپ دی۔ 2005ء میں سڑک کے شدید حادثے میں ایک سال بسترِ علالت پر گزارا تو بھکر میانوالی کا تذکرہ قلم بند کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
امید ہے کہ دیگر اہلِ قلم حضرات بھی اپنے اپنے علاقوں کے تذکرے محفوظ کرنے پر توجہ دیں گے۔ یہ تحریکِ اقامتِ دین کی علاقائی قربانیوں کی قدر شناسی بھی ہے اور کارکنان کی ضرورت بھی۔ جن رفقا کا تذکرہ نہ ہوسکا اُن کا قرض چکانے کے لیے اب نئے لکھاری اہتمام کریں۔ اگر کوئی بات سہواً خلافِ واقعہ تحریر ہوگئی تو معذرت، مگر مجھے اس سے آگاہ فرمائیں تو بے حد ممنون ہوں گا‘‘۔
کتاب سفید کاغذ پر خوب صورت طبع ہوئی ہے۔