قولِ مبین

کتاب
:
قولِ مبین
ریڈیائی نشری تقاریر
مصنف
:
ڈاکٹر اعجاز فاروق اکرم
صفحات
:
400 قیمت 700روپے
ملنے کا پتا
:
مثال کتاب گھر، صابر یہ سینٹر، گلی نمبر8
منشی محلہ، امین پور بازار فیصل آباد

رابطہ نمبر0300-6668284

ڈاکٹر اعجاز فاروق اکرم کی اس سے قبل ریڈیائی نشری تقاریر و مضامین پر مشتمل چار کتابوں پر تبصرہ ہوچکا ہے۔ ’’قولِ مبین‘‘ بھی اسی سلسلے کی پانچویں کتاب ہے۔ ’’خود آپ اپنا تعارف ہوا بہارکی ہے‘‘
ڈاکٹر صاحب رقم طراز ہیں:
’’آیات ِ بینات نے ایسے لوگوں کی حتمی منزل کو بھی واضح کردیا جو بظاہر نیکی کے اور اہلِ ایمان جیسے کام کریں گے، مگر وہ بھی خسارے سے دوچار ہوں گے۔ ایک وہ اصحابِ خیر یعنی مخیر لوگ جو خدمتِ خلق اور فلاحِ انسانیت کے لیے دامے، درمے، قدمے، سخنے خوب کام کرکے مخلوقِ خدا کی خدمت اور دل داری کریں گے۔ بلاشبہ ان کے کارنامے تاریخ کے صفحات پر اچھے، قابلِ تعریف اور سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہوں گے، اور ممکن ہے انہیں کچھ تمغے اور ایوارڈ و اسناد مل جائیں، مگر ایمان کی دولت سے محرومی اور ربِّ واحد کے ساتھ دیگر معبودانِ باطل کی شراکت انہیں آخرت میں کوئی مقام و مرتبت اور جزا نہیں دے سکے گی۔ اللہ کے واضح اور بیان و اعلان کردہ اصول کے مطابق یہ بھی ’’خسرانِ مبین‘‘ سے دوچار ہوں گے۔
دوسرے وہ لوگ… جو ہوں گے تو اہلِ ایمان، مگر اپنی معاشی، کاروباری کوتاہیوں، حلال و حرام کی تمیز سے غفلت، اور تجارت کے دیگر خدائی قوانین اور نبویؐ تعلیمات کی عملی خلاف ورزیوں کے باعث اپنے انفاق فی سبیل اللہ اور صدقہ و خیرات کا اجر اور بدلہ دنیا میں ہی ناموری، شہرت اور مخیر شخصیت کے تعارف کے ساتھ کاروباری مفادات کے حصول کی صورت میں تو حاصل کرسکیں گے، مگر آخرت کے بے بہا اجر سے محروم رہیں گے۔
تیسرے وہ لوگ جو ریاکاری اور دنیاوی مفادات کی ترجیح اور تعامل کے باعث یا ’’کتابِ مبین‘‘ کی واضح کردہ اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ دیگر وجوہات کے باعث (خسارے والے) قرار پائیں گے، یعنی اپنے اعمال کے بدترین خسارے کا شکار ہونے والے، ان لوگوں کی ساری دوڑ دھوپ اور مقصدِ حیات صرف دنیا ہی ہوگی۔ ان کی سب ترجیحات ’’کتابِ مبین‘‘ کے علی الرغم طے پائیں گی۔ یہ سب کچھ واضح ہونے اور ہر انجام سے باخبر ہونے کے باوجود دنیا کی دوڑ میں بگٹٹ بھاگتے پھریں گے۔ قبر تک مال و زر کی کثرت کی ہوس میں مبتلا رہیں گے۔ نمود و نمائش، اسراف و تبذیر اور بے اخلاصی کے باعث اعمالِ حسنہ کو بے کار بنا بیٹھیں گے۔ یہ لوگ ’’فوزِ مبین‘‘ کے راستے کے مسافر ہونے کے باوجود منزل کھوٹی کر بیٹھیں گے۔ (کیا میں بتا نہ دوں اعمال کے خسارے کا شکار ہونے والوں کے بارے میں) یہ وہ لوگ ہوں گے، جو کرتے تو سب عمل دنیاداری کے لیے، اور اسی کی خاطر اپنی ساری سعی و جہد، توانیاں، طاقتیں، وسائل جھونکتے رہے اور سمجھتے رہے کہ ہم تو بڑا اچھا کام کررہے ہیں۔ دین بھی محفوظ ہے اور ایمان بھی۔ دنیا کے بھی مزے اور آخرت کا بھی کوئی اندیشہ نہیں۔ چند خیراتی کام، چند مسجدوں، مدرسوں کے چندے، چند دستر خوان، چند فوڈ پیکیج، چند فلاحی اداروں کی امداد، بیوائوں، یتیموں کے سر پر ہاتھ، بے شمار تصویریں اور خوب تشہیر و تعریف، چند محافل اور دینی مجالس کے پوسٹرز، کھانے اور مفتخرانہ اظہارِ دین داری۔ بس دنیا کی واہ واہ۔ نیکی اور دین داری، خدمتِ خلق کے چرچے… مگر درحقیقت نظر نہ آنے والا یقینی خسارہ۔
ہرگز ممکن نہیں کہ دکھاوے کے چند کام کرکے خود کو نیک، دین دار سمجھنے والے دنیاداری اور ریاکاری کے ہر عمل کے ساتھ چند تسبیحوں، وظیفوں، مسجدوں اور روپوں کے عوض جنت کے خریدار بن جائیں۔
اور دنیا ترک کرکے نیکی، خدا خوفی، حسنِ عقیدہ و عمل کے بے لوث اظہار کرنے اور اس پر استقامت دکھانے والے، اس راہ میں ہر آزمائش سہنے اور ہر طوفان کو برداشت کرنے والے… اور یہ ریاکار جو اپنی ریاکاریوں کے فوائد دنیا میں پاچکے ہوں اور ثمرات جھولی بھر بھر کے سمیٹ چکے ہوں، اب آخرت کی جنتوں، خدائی نعمتوں اور کامیابیوں کے بھی دعوے دار بن بیٹھیں۔ یہ دونوں اہلِ ایمان یقیناً ہم پلہ نہیں ہوسکتے۔
’’کتابِ مبین‘‘ نے خسارے سے بچ جانے والوں کے لیے چار نکاتی لائحہ عمل عطا کیا، اور بتایا کہ ان چار کاموں کے ذریعے وہ خود کو بھی نہ صرف خسارے سے بچالیں گے، بلکہ خسارے کا شکار ہونے والوں سے خود کو الگ تھلگ بھی کرسکیں گے۔ وہ چار کام ہیں: ایمان، عملِ صالح، حق کی باہم تلقین اور صبر و استقامت کے طرزعمل کا انتخاب اور ایک دوسرے کی ہم رکابی۔
سورۃ العصر 1-3… بظاہر تین مختصر آیات پر مشتمل یہ سورۃ چند لفظوں کا مجموعہ ہے، مگر درحقیقت ’’کتابِ مبین‘‘ کی آیاتِ بینات اور ’’دینِ مبین‘‘ اسلام کی تعلیمات کا خلاصہ اور جامع لائحہ عمل ہے منزلِ مراد، رضائے الٰہی کے حصول اور جنت تک پہنچنے کا۔ منزل بھی یہی اور منزل کا نشان و راستہ بھی یہی۔
’’کتابِ مبین‘‘ کے مصنف (پروردگارِ عالم) کی پکار ہے کہ ہم نے قرآنِ مبین کو ہر طرح سے طالبانِ نصیحت و ہدایت اور مسافرانِ جنت کے لیے آسان بنادیا ہے۔ کھلی کتاب، کھول کھول کر بہ وضاحت و صراحت تمام حقائق بیان کرنے والی کتاب، عمل کرکے دکھانے، بتانے اور سکھانے والا پیغمبرؐ، فصیح و بلیغ، دلوں میں اترتی اور عقل و شعور کو جِلا بخشتی زبان ’’عربی مبین‘‘، لائقِ غلبہ و نفاذ دلائل و براہین کا مظہر۔ ’’سلطان مبین‘‘ ہمدرد و خیرخواہ کردار ’’رسولِ مبینؐ‘‘ اور بدخواہ و دشمن کردار ’’عدومبین‘‘ منزلِ مراد کے دونوں پہلو ’’فوزِمبین‘‘ اور ’’خسرانِ مبین‘‘ سب واضح بیان کردیے، اور اپنے بندوں کو اختیار دے دیا کہ دونوں گروہوں، دونوں کرداروں، دونوں منزلوں میں سے جسے چاہے اپنے ابدی انجام و حیات کے لیے منتخب کرلیں۔ نصیحت پکڑ کر راہِ عمل، منزل اور انجام کو محفوظ بنانے والوں کے لیے ’’قرآنِ مبین‘‘ اُن کی سماعتوں، بصیرتوں، عقل و شعور، دل و دماغ پر دستک دے رہا ہے۔ تو ہے کوئی اس سے نصیحت پکڑنے، اسے یاد رکھنے، اپنا قائد و امام اور راہبر و راہنما بنانے اور انفرادی و اجتماعی زندگیوں پر غالب و نافذ کرنے والا۔
یہی ’’الفوز المبین‘‘ ہے، یہی ’’الفوزالعظیم‘‘ ہے، اور یہی ’’الفوزالکبیر‘‘ ہے، اور قرآنِ مبین اس منزل کا رہنما‘‘۔
دلنشین اندازِ بیاں، عمدہ پیپر پر اچھی طباعت، دیدہ زیب سرورق کی حامل یہ کتاب صرف 700 روپے میں درج بالا مقام سے حاصل کی جاسکتی ہے۔