جماعت اسلامی کے راہنمائوں پروفیسر محبوب الزماں بٹ، انجینئر عظیم رندھاوا، میاںطاہرایوب اور لیاقت علی گل نے ادویہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ادویہ کی قیمتوں میں سو فیصد سے زائد تک اضافہ انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، محض پیسہ بنانے کے لیے قوانین اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں، جن ادویہ کی قیمتیں پاکستان میں آسمان تک پہنچ چکی ہیں بھارت میں ان کی قیمتیں معمولی ہیں، حکومت کی مسلسل چشم پوشی عوام کے جان ومال کے نقصان کی وجہ بن رہی ہے، جب تک ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں قانون کے دائرے میں نہیں لایا جائے گا اُس وقت تک انسانی جانوں سے کھیلنے کا سلسلہ بند نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ جہاں ایک طرف سستی طبی سہولیات غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں وہیں مارکیٹ میں ناقص اور جعلی ادویہ کی بھرمار ہے، جن کے استعمال سے ہر سال سیکڑوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، اس گھنائونے (باقی صفحہ 41پر)
کاروبار کی روک تھام کے حوالے سے ڈرگ کنٹرول اتھارٹی و دیگر متعلقہ ادارے اور حکومت اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں ادا کریں اور اس میں ملوث افرادکو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پورا ملک چند بڑے ناجائز منافع خور اور کرپٹ مافیا کے کنٹرول میں ہے، 22کروڑ عوام کا کوئی پرسانِ حال نہیںہے، اور دوا ساز کمپنیاں، ڈسٹری بیوٹرز، ریگولیٹری اتھارٹی حکومتی رٹ سے مستثنیٰ ہیں۔ حکومت فوری طور پر ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کو واپس لے۔
ڈپٹی کمشنر محمد علی کے والدِ محترم محمد خالق خلیق قضائے الٰہی سے انتقال کرگئے۔ مرحوم کی نمازِ جنازہ اسلام آباد میں ادا کی گئی۔ مرحوم کچھ ایام سے دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ وہ شفیق، خداترس، نماز روزے کے پابند اور نیک انسان تھے۔