پنجاب: نئے مالی سال کے بجٹ کا اعلان

پنجاب کے لیے نئے مالی سال کے بجٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال2021-22ء کے بجٹ میں بھی ضلعی ہیڈ کوارٹر کا درجہ رکھنے والے ضلع گوجرانوالہ کو صحت، نکاسی آب کے نظام اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے یکسر نظرانداز کردیا گیا، تاہم یونیورسٹی آف گوجرانوالہ، موٹروے سے لنک، ایکسپو سینٹر، ٹراما سینٹر اور نئے اسپورٹس کمپلیکس کے منصوبے اے ڈی پی میں شامل کرلیے گئے ہیں۔ پنجاب حکومت کے نئے بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے جن منصوبوں کا اعلان کیا گیا اُن میں گوجرانوالہ کے لیے چلڈرن اسپتال اور تین نئے اسپتالوں کے قیام کے منصوبے شامل نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ برن یونٹ، ہیپاٹائٹس کے علاج کے لیے لیور کلینک بھی شامل نہیں کیے گئے، جبکہ میڈیکل کالج سے ملحقہ 502 بیڈز پر مشتمل نئے اسپتال کو بھی مکمل فعال کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ تاہم طویل عرصے بعد گوجرانوالہ کے عوام کے لیے یونیورسٹی آف گوجرانوالہ کے قیام کا فیصلہ کرکے اسے اے ڈی پی میں شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت یونیورسٹی آف گوجرانوالہ کی تعمیر پر 3ارب روپے لاگت آئے گی، اور آئندہ مالی سال میں یونیورسٹی کے لیے 30کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ اس کے علاوہ بی ایس کلاسز کے اجراء کے لیے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج سیٹلائٹ ٹاؤن میں بی ایس بلاک تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے لیے 11کروڑ40لاکھ روپے مختص کیے گئے۔ پیپلز کالونی سستا بازار میں 6 کروڑ 82 لاکھ روپے کی لاگت سے فٹ بال گراؤنڈ بنانے کا فیصلہ کیا گیا، نوشہرہ ورکاں میں اسپورٹس اسٹیڈیم کے لیے 10کروڑ60لاکھ روپے مختص کیے گئے، گکھڑ منڈی میں ٹراما سینٹر قائم ہوگا جس کا تخمینہ 20 کروڑ روپے لگایا گیا، اور اے ڈی پی میں 5کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ گوجرانوالہ میں ایکسپو سینٹر کی تعمیر ای ڈی پی میں شامل کی گئی جس کے لیے50کروڑ روپے مختص کیے گئے، جبکہ گوجرانوالہ کو موٹروے سے لنک کرنے کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے۔
گزشتہ ہفتے شہر میں ’’انسانی حقوق اور قانون کی بالادستی‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار ہوا، جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے بغیر انسانی حقوق کا کوئی تصور نہیں، اور عدلیہ سمیت پاکستان کے سبھی ادارے جواب دہ ہیں، آئین کے آرٹیکل 209 کو عملی طور پر ختم کردیا گیا ہے جس سے ججوں کی جواب دہی اور سپریم جوڈیشل کونسل کا ادارہ عملی طور پرختم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ اس موقع پر انسانی حقوق کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا گیا اور مجبور و مظلوم طبقات کو فراہمیِ انصاف میں کمیٹی کے کردار کی تعریف کی گئی۔ پنجاب کے تمام اضلاع میں مظلوم افراد کی قانونی امداد کے لیے لیگل ایڈ کمیٹیوں کی تشکیلِ نو کردی گئی ہے۔
سیمینار میں ہیومن رائٹس لیگل ایڈ کمیٹی کے چیف آرگنائزر فیاض احمد مہر، صوبائی کنوینر سردار عظیم خاں، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل میاں شکیل احمد،ضلعی کنوینر علی رضا شاہنواز بٹر، ڈپٹی کنوینز رضوان ہمایوں گورائیہ، زبیر احمد کسانہ اور عرفان فیض کلار، منور احمد بھٹی ڈویژنل کنوینر اور ضلعی کنوینرز نارووال شاہد اسلم،منڈی بہاء الدین عامر سہیل بوسال،گجرات یاسر عرفات کھٹانہ اورسیالکوٹ سے میاں حسن شکیل نے شرکت کی۔