آلو بخارا

آلوبخارا ایک نہایت معروف پھل ہے۔ بڑے اور چھوٹے، بوڑھے اور جوان، مرد اور عورتیں سب اسے بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ عربی زبان میں اس پھل کو ’’اجاص‘‘، فارسی اور اُردو میں’’آلو بخارا‘‘، جب کہ انگریزی میں اسے ’’Prune‘‘ کہتے ہیں۔ گرمیوں میں جب میدانی علاقوں میں تیز دھوپ آموں کی فصل کو پکا کر تیار کرتی ہے تو ہمارے وطن پاکستان کے سرسبز کوہساروں اور کوہستانی علاقوں میں آلو بخارے کی فصل تیار ہوجاتی ہے۔ میدانی علاقوں کے باشندے جامن اور فالسے کھاکر اور فالسے کا شربت پی کر اپنی گرمی کی شکایت کا علاج کرتے ہیں، تو پہاڑی علاقوں کے لوگ گرمی سے پیدا ہونے والے عوارض اور بیماریوں کا علاج آلو بخارے سے کرتے ہیں۔ کشمیر ایک جنت نظیر خطہ ہے، جسے رب کریم نے اپنی خصوصی نعمتوں اور اپنے خاص لطف و کرم سے سرفراز فرمایا ہے۔ کشمیر کا علاقہ اپنی خوبصورتی، دلکش مناظر اور روح پرور نظاروں کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس خوبصورت خطے کے حسین و جمیل لوگ بے حد ذہین و فطین، محنتی، جفاکش، جراتوں اور حوصلوں کے امین اور جذبۂ حریت و آزادی سے سرشار ہیں۔ اس وادیٔ پُرکیف کا چپہ چپہ حسن و زیبائی کا مظہر اور گوشہ گوشہ زیبِ گلستان اور جنت نشان ہے۔ اس حسین و بے مثال وادی میں دلکش باغات کی افراط ہے جن میں انواع و اقسام کے پھل پیدا ہوتے ہیں۔ اس حسین خطے کے پھلوں میں عجیب لذت، حلاوت اور شیرینی پائی جاتی ہے۔ آلو بخارا بھی اسی خطۂ ارضی کا ایک خاص پھل ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان ہی واحد ایسا ملک ہے کہ جہاں لذتوں سے مالامال، ذائقوں سے بھرپور، خوشبوئوں سے معمور اعلیٰ قسم کے پھل پیدا ہوتے ہیں۔ بے شمار مفید اور مختلف امراض اور عوارض میں مؤثر و فائدہ مند ثمرات پاکستان کی سرسبز و شاداب اور زرخیز زمین کی آغوش میں پرورش پاتے ہیں۔ پاکستان میں بڑا اچھا، عمدہ اور میٹھا آلوبخارا پیدا ہوتا ہے۔ اس پھل کی ایک قسم ترشی مائل بھی ہوتی ہے مگر کوشش کریں کہ آپ ہمیشہ آلوبخارے کا میٹھا، شیریں اور لذیذ پھل ہی منتخب کریں۔ اس پھل سے موسم گرما کے امراض اور عوارض کا بخوبی تدارک ہوجاتا ہے۔
اس پھل کا شمار قیمت کے لحاظ سے سستی اور غذائیت کے لحاظ سے طاقت بخش غذائوں میں ہوتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں جب موسم کی شدت اپنے عروج پر ہوتی ہے اور حدت اور لُوکے تھپیڑوں سے ہر آدمی کی جان ہلکان ہونے لگتی ہے، آلو بخارا تسکینِ قلب و جاں کے لیے قدرت کی ایک بہترین نعمت ثابت ہوتا ہے۔ چونکہ نہایت لذیذ، خوش ذائقہ اور عمدہ پھل ہوتا ہے اس لیے ہر فرد اس موسم میں اس سے لذتِ کام و دہن کو دوبالا کرتا ہے، اس کے اکسیری فوائد و ثمرات سے بہرہ مند ہوتا ہے۔
آلوبخار آنتوں میں پھسلن کرتا ہے، صفراوی اور خونیں بخار میں ازحد نافع ہے۔ جوشِ خون کو بجھاتا ہے، سرسام اور دردِ سر کو دور کرتا ہے، صفراوی قے میں فائدہ مند ہے، کھجلی کے مادے کو مٹاتا ہے، پیاس کو بجھاتا ہے، باوجود ترشی کے برخلاف املی اور دوسری ترشیوں کے کھانسی کو مضر نہیں۔ شیریں آلو بخارے میں تلیین کی قوت زیادہ ہوتی ہے مگر ترش بھی اپنی قوت و تقطیع و تلطیف کے سبب اکثر دست آور ہوتا ہے۔ کیونکہ ترش چیزیں جو مقطع اور ملطف ہوتی ہیں، معدہ اور امعاء سے فضلہ رفع کرتی ہیں، اگر بالکل میٹھا ہو تو معدے کو ڈھیلا کردیتا ہے کیونکہ اس میں رطوبت زیادہ ہوتی ہے۔ آلو بخارے کی رطوبت مائی ہے اس لیے اس میں غذا بھی کم ہے، اسی وجہ سے خشک پھل دست کم لاتا ہے مگر غذا زیادہ دیتا ہے اور معدے کو بھی کم ڈھیلا کرتا ہے۔ تپ صفراوی اور دردِ سر کے لیے کھانا کھانے سے پہلے استعمال کرنا چاہیے۔ کھٹا میٹھا آلو بخارا صفرا میں بہت مفید ہے۔ میٹھا آلوبخارا کھانے سے معدہ ڈھیلا ہوجاتا ہے کیونکہ وہ معدے میں رطوبت مائی اور سردی پیدا کر تا ہے اس لیے سکنجبین کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔ خاص کر آلو بخارے کا گودا معدے کو نقصان پہنچاتا ہے مگر گرم معدے والے کو نقصان نہیں پہنچاتا۔ آلوبخارا کی اصلاح کے لیے سرد مزاج والوں کو شہد دینا چاہیے۔ کھانا کھانے سے پہلے آلو بخارا کھانا اس لیے مفید ہے کہ معدے کی حرارت اس کو ہضم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
آلو بخارے کو بھگو کر مَل کر پینے سے گرمی کی کھانسی مٹتی ہے۔ اس کا پانی خونِ حیض اور پیشاب جاری کرتا ہے۔ اس کے درخت کے پتوں کا پانی شکم کے ہر قسم کے کیڑے مار ڈالتا ہے۔ اس کے پھول چبانے سے موادِ نازل رک جاتا ہے اور سر پر پھول کا لیپ کرنا گرمی کے دردِ سر کو رفع کرتا ہے۔
آلوبخارا اللہ کریم کے اُن انعامات میں سے ایک انعام ہے جن میں بہترین غذائی اجزاء بہ افراط پائے جاتے ہیں۔ اس میں چونا اور فاسفورس ہے۔ فولاد(IRON)کی تو وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ وہ حضرات جنہیں کمزوری، لاغری، ضعفِ جگر، ضعفِ قلب اور خون کی کمی کا عارضہ لاحق ہو اور ان عوارض کے تدارک یا علاج کے لیے فولاد کا کوئی مرکب استعمال کرنا چاہتے ہوں وہ کشتہ فولاد، شربتِ فولاد، فی فول کیپسول وغیرہ استعمال کرنے کے بجائے آلوبخارا استعمال کریں۔ آلوبخارا درحقیقت ایک ملٹی وٹامن پھل ہے۔ وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن سی تو ہوتے ہی ہیں، آلوبخارے میں ایک خاص وٹامن P بھی پایا جاتا ہے۔ انسانی جسم میں اس وٹامن کی کمی سے خون کا قوام پتلا ہوجاتا ہے اور جسم کے مختلف حصوں سے خون کا جریان شروع ہوجاتا ہے۔ آلو بخارا میں موجود وٹامن P اس بیماری کا شافی علاج ہے۔ گویا آلوبخارے میں ان چاروں وٹامنز کے علاوہ پوٹاشیم، فاسفورس، کیلشیم اور میگنیشیم بھی پائے جاتے ہیں۔ اس غذائی تناسب کی بنا پر آلوبخارا کو قدرتی وٹامن کیپسول کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ آلو بخارے میں فولاد کی موجودگی خون میں سرخ خلیات کی کمی کو پورا کرتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ جسم میں تانبے کی ضرورت بھی اس پھل کی بدولت پوری ہوجاتی ہے۔ میگنیشیم کا عنصر چڑچڑے پن، پٹھوں کی کمزوری اور اینٹھن میں انتہائی طور پر ضروری ہوتا ہے، اور اس ضرورت کو آلوبخارا بخوبی پورا کر تا ہے۔ اس کے علاوہ آلوبخارا میں موجود یہ عنصر شریانوں اور وریدوں کو سخت ہونے سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ فاسفورس دماغ کی قوت کے لیے ایک بہترین چیز ہے، جبکہ کیلشیم ہڈیوں کی مضبوطی، دانتوں کی تندرستی اور تقویت کے لیے ایک بہترین عنصر ہے۔
آلو بخارا دردِ سر، سرسام،گرمی، بدن کی خارش اور کھجلی میں مفید ہے۔ دافع تشنگی و حرارت ہے۔ اس کو جوش دے کر پینا گلے کے ورم اور کوّا گرانے میں مفید ہے۔
آلو بخارا کو لوگ بطورِ پھل بڑی کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ پھل لیتے وقت عمدہ، پختہ اور پکے ہوئے آلوبخارا کا انتخاب کریں۔ غذائی ماہرین اور اطبائے قدیم و جدید کی رائے ہے کہ آلوبخارا کے استعمال سے جسم میں بڑی طاقت آتی ہے۔ اس کے استعمال سے دورانِ خون بہتر ہوتا ہے۔ اگر جسم میں خون کی کمی ہو، رنگت زرد یا پھیکی رہتی ہو، بھوک کھل کر نہ لگتی ہو، کھانا اچھی طرح ہضم نہ ہوتا ہو، جگر اور معدہ درست نہ رہتے ہوں، کام کاج اور کھیل کود میں دل نہ لگتا ہو، طبیعت سست اور کاہل رہتی ہو، دل زور زور سے دھڑکتا ہو، خفقان اور اختلاِج قلب کی کیفیت عام رہتی ہو تو ایسے افراد کو آلو بخارے کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ ایسے افراد کو چاہیے کہ روزانہ صبح صبح پانی سے دھوکر صاف کیے ہوئے دس سے بارہ عدد عمدہ قسم کے پختہ آلو بخارے کھائیں۔ آلو بخاروں کو کھاتے وقت جلدی نہ کریں بلکہ اچھی طرح چبا چباکر کھائیں اور کھانے کے بعد صبح کی سیر اور ورزش کے لیے جائیں۔ کچھ دن متواتر یہ عمل جاری رکھیں، چند ہی دنوں بعد آپ خود کو صحت مند اور طاقت ور محسوس کرنے لگیں گے۔ بھوک کھل کر لگے گی اور چہرے پر سرخی اور شادابی جھلکتی نظر آئے گی۔ آلو بخارا بھی آڑو کی طرح آنتوں کو ٹھیک کرتا ہے۔ آنتوں کی سستی دور ہوجائے تو وہ اپنے افعال بخوبی انجام دینے لگتی ہیں، اس طرح جسم میں بھرے ہوئے ردّی اور خراب مادے خارج ہونے لگتے ہیں۔ خون صاف ہوجاتا ہے اور رنگت میں بھی نکھار آجاتا ہے۔
آلو بخارے کے استعمال سے قے اور متلی کی کیفیت سے نجات مل جاتی ہے۔ آلو بخارے کے موسم میں تو تازہ آلو بخارا کھانے سے ان عوارض سے آرام آجاتا ہے۔ اگر موسم گزر گیا ہو تو خشک آلو بخاروں سے یہی کام لیا جاسکتا ہے۔ آلوبخارا خشک کے چھ سات دانے رات کو گرم پانی میں بھگو دیں اور صبح انہیں مسل کر تھوڑی سی چینی ملا کر مزیدار شربت نوش جان کریں۔ جی چاہے تو ویسے ہی دو چار دانے منہ میں رکھ کر چوستے رہیں۔ متلی اور اُبکائیوں سے آرام آجائے گا۔
بلڈپریشر ایک مہلک بیماری ہے اور اس کا شدید حملہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ اس بیماری میں آلوبخارے کا استعمال دورانِ خون کو منظم رکھتا ہے۔ اس عارضے میں خشک آلو بخاروں کے ساتھ پودینہ خشک اور کٹی ہوئی سونف تین تین گرام کی مقدار میں رات کو گرم پانی میں بھگو رکھیں اور صبح نہار منہ اس پانی کا استعمال کریں۔ چند روز کے متواتر استعمال سے بلڈ پریشر کی تکلیف سے آرام آجائے گا اور زندگی اپنے صحیح معمول پر آجائے گی۔ بلڈپریشر کے مریض کو اپنے علاج میں غفلت اور تساہل سے بچنا ضروری ہے۔
آلوبخارے کا موسم ہو تو نکسیر کی بیماری کی صورت میں تازہ اور پختہ آلو بخارے کے چند روزہ متواتر استعمال سے اس تکلیف سے نجات مل جاتی ہے۔ آلوبخارا خشک 8عدد مٹی کے برتن میں ایک سیر پانی میں بھگو دیں۔ پھر اس برتن سے پانی پیتے رہیں۔ جتنا پانی استعمال ہوجائے اسی مقدار میں مزید پانی اس برتن میں ڈال دیں۔ دوسرے دن آلوبخارے کے نئے دانے ڈال دیں۔ چند روز کے استعمال سے نکسیر کے عارضے میں آرام آجائے گا۔
قبض کو اُم الامراض کہاگیا ہے۔ یہ کئی دیگر امراض کا باعث بنتا ہے۔ آلوبخارے سے اس موذی اور تکلیف دہ مرض سے افاقہ ہوجاتا ہے۔ خشک آلو بخارا چھے عدد اور املی ایک تولہ ایک کپ پانی میں بھگودیں۔ دو تین گھنٹے کے بعد چھان کر نمک ملا کر پئیں۔ اس سے قبض کا عارضہ دور ہوگا۔
آلو بخارا خون کے سرطان میں بے حد نافع ہے۔ اس سے نہ صرف یہ کہ خون کے سرطان کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ خون کی تولید اور افزائش بھی ہوتی ہے۔ اسی طرح ذیابیطس کے مریض بھی اس دوائی سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں اور غذائی فوائد بھی انہیں میسر آسکتے ہیں۔ آلوبخارا نہ صرف پیشاب میں شکر کی مقدار کو کم کرتا ہے بلکہ کثرتِ بول اور تشنگی کی شدت کو بھی رفع کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ترش آلوبخارا استعمال کریں۔ شیریں آلوبخارا مذکورہ دونوں امراض کے لیے مضرت رساں ہے۔
ترش اور خشک آلوبخارا وبائی امراض میں بے حد نافع ہے۔ خاص طور پر جب ہیضہ، قے اور تخمیہ کا زور ہو۔ خشک آلوبخارا کے استعمال سے وبائی فساد اور متعدی امراض سے حفاظت ہوتی ہے۔ اس کے استعمال کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آلو بخارا کی چٹنی بنالی جائے یا پھر یونہی منہ میں رکھ کر اس کو چوس لیا جائے۔ ان عوارض کے علاج کے لیے طب یونانی میں آلو بخارا سے ایک جوارش بھی تیار کی جاتی ہے۔ گویا آلوبخارا وبائی امراض اور متعدی بیماریوں کے لیے اکسیری درجہ رکھتا ہے۔
جن لوگوں کے پیشاب میں یورک ایسڈ یا تیزابی مادوں کی زیادہ مقدار خارج ہوتی ہو انہیں آلوبخارا کا استعمال کرنا چاہیے۔ اسی طرح پیشاب بند ہوگیا ہو یا جلن اور تکلیف کے ساتھ آتا ہو تو آلو بخارے کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے پیشاب بننے لگتا ہے اور کھل کر آتا ہے۔
جو لوگ کمزور ہوں یا خون کی کمی کا شکار ہوں اور وہ فولاد کا کوئی مرکب استعمال کرنا چاہتے ہوں، وہ شربتِ فولاد یا کشتہ فولاد کے بجائے آلوبخارا استعمال کریں۔ آلو بخارے میں فولاد کی موجودگی نہ صرف خون میں سرخ خلیات کی کمی کو پورا کرتی ہے بلکہ جسم میں تانبے کے فقدان کی صورت میں بھی آلو بخارا مفید ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح آلوبخارے میں وٹامن B2 وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ جدید طبی تحقیقات کے مطابق دماغی صحت اور جذبانی تندرستی کے ساتھ اس وٹامن کا گہرا تعلق ہے، لہٰذا آلوبخارے کا استعمال ضعفِ دماغ کا تیر بہدف علاج ہے۔