فالتو وائی فائی سے چھوٹے برقی آلات چلائے جاسکتے ہیں

وائی فائی ٹرانسمیٹر اور ریسیور اب ہر جگہ موجود ہیں۔ اب ایک خاص ٹیکنالوجی کی بدولت فالتو وائی فائی کو بجلی میں بدل کر ان سے چھوٹے آلات چلائے جاسکتے ہیں۔ وائی فائی میں ہم 2.4 گیگا ہرٹز ریڈیو فریکوئنسی استعمال کرتے ہیں اور کئی مقامات پر اس کے سگنل ضائع ہوتے رہتے ہیں۔ اب ’اسپن ٹارک آسیلیٹر‘ (ایس ٹی او) جیسے منفرد اور چھوٹے آلے کی بدولت وائرلیس امواج کو بجلی میں بدلنا ممکن ہے۔ اس ضمن میں نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے سائنس دانوں نے تجرباتی طور پر ایک چھوٹی ایل ای ڈی روشن کرنے کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر انٹرنیٹ رابطے میں استعمال نہیں ہورہی تو وائی فائی ضائع ہورہی ہے۔ یہ ہر جگہ موجود ہے اور ہم کسی بیٹری کی بدولت اس سے چھوٹے برقی آلات چلا سکتے ہیں۔ اس طرح ماحول دوست توانائی کا ایک پہلو سامنے آیا ہے۔ گھروں اور شہروں میں چھوٹے سینسر اور اسمارٹ آلات اب وائی فائی سے چلانا ممکن ہے۔ اس طرح کمیونیکیشن اور کمپیوٹنگ وغیرہ میں انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایس ٹی او نظام مائیکروویو خارج کرتے ہیں لیکن ان سے بجلی کی بہت کم مقدار ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ لیکن ایک ساتھ بہت سارے ایس ٹی او نظاموں کو ملاکر ہم بجلی کی بڑی مقدار بناسکتے ہیں۔ تاہم اس میں بھی کئی رکاوٹیں تھیں جنہیں سنگاپور کے سائنس دانوں نے دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ تجرباتی طور پر آٹھ ایس ٹی او نظاموں کو مرحلہ وار (سیریزمیں) جوڑا گیا ہے۔ اس طرح وائی فائی کو براہِ راست بجلی میں بدلا گیا۔ جسے کیپیسٹر میں بھیجا گیا اور ایک اعشاریہ چھ وولٹ کی ایل ای ڈی جلائی گئی۔ جب کیپیسٹر کو چھ مرتبہ چارج کیا گیا تو ایل ای ڈی ایک منٹ تک روشنی دیتی رہی۔ اگرچہ یہ ایک دلچسپ تجربہ ہے لیکن کئی برس بعد یہ ممکن ہوگا کہ ہم وائی فائی کے زیاں کو روکتے ہوئے اس سے بجلی کے آلات بناسکیں گے۔