تیسرا باب :موسمی آفتیں پانچ اہم سوال؟ (پہلا حصہ)

جب میں نے ’’موسمی تبدیلی‘‘ کے بارے میں سیکھنا شروع کیا تو میرا واسطہ چند ایسے حقائق سے پڑا، جنہیں سمجھنا جوئے شیر لانا تھا۔ اس کی ایک وجہ وہ ہندسے تھے، جو بے شمار تھے، جنہیں تصور میں لانا محال تھا۔ کون جانتا ہے کہ 51ارب ٹن گیس کی شکل صورت کیا ہوسکتی ہے؟ اسے کس صورت سمجھا جائے؟ کیسے شمار کیا جائے؟
ایک اور مسئلہ وہ ڈیٹا تھا جومیں دیکھ رہا تھا۔ یہ بظاہر سیاق و سباق کے بغیر تھا۔ ایک مضمون کہتا ہے کہ ایک یورپی ’’کاربن اخراج‘‘ پروگرام نے فضائیہ کے شعبے میں ایک کروڑ 70 لاکھ ٹن کاربن footprintگھٹادی ہے۔ بظاہر 17ملین ٹن گیس بہت زیادہ لگ رہی ہے، مگرکیا یہ واقعی زیادہ ہے؟ یہ مجموعی سالانہ ’کاربن اخراج‘ کا کتنا فیصد ہے؟ مضمون یہ نہیں بتاتا، اور اس طرح کے مضامین میں اس طرح کی کمی عام ہے؟
اس دوران میں نے اپنے ذہن میں اُن سب باتوں کا فریم ورک تیار کیا جومیں سیکھ رہا تھا۔ اس طرح مجھے کچھ اندازہ ہوا کہ یہاں ’’بہت زیادہ‘‘ اور ’’بہت کم‘‘ کا مطلب کیا ہے، اور کیسے کچھ ’بہت لاگت‘ طلب ہوسکتا ہے۔ اس سے مجھے بڑے زبردست خیالات کی تشکیل میں مدد ملی۔ یہ طریقہ کار مجھے درپیش موضوع کی تفہیم میں مددگار محسوس ہوا۔ میں سب سے پہلے ایک بڑی تصویر بنانا چاہتا تھا، تاکہ سیاق و سباق کی ہر نئی معلومات دائرے میں شامل ہوتی رہے، اور میری یادداشت میں محفوظ ہوتی رہے۔
یوں پانچ بنیادی سوالوں کا فریم ورک تیار ہوگیا۔ اب میں بار بی کیو پارٹی میں موجود رہا ہوں یا کسی توانائی کمپنی سے سرمایہ کاری پرگفتگو میں شریک ہوا ہوں، یہ پانچوں سوال ہر وقت میرے ساتھ ساتھ رہے۔ پانچ سوالوں کا یہ فریم ورک تمہیں ’’موسمی تبدیلی‘‘ کا ایک واضح خاکہ مہیا کرے گا۔
پہلا سوال: ہم کس طرح 51 ارب ٹن کاربن کا شمار کریں؟ اسے کس طرح سمجھیں؟
میں جب کسی گرین ہاؤس گیس کے بارے میں پڑھتا ہوں، فوراً اس کا حساب لگاتا ہوں، اور 51 ارب ٹن گیس سالانہ میں اس کا فیصدی تناسب نکالتا ہوں۔ میرے نزدیک یہ موازنے کا سب سے سیدھا اور صحیح طریقہ ہے۔ مثال کے طور پر ’’کاربن اخراج‘‘ کے کتنے ٹن میں کمی کا مطلب سڑکوں سے دھواں اڑاتی ’’کتنی گاڑیوں‘‘ کی کمی کے مساوی ہے؟ کون جانتا ہے کہ سڑکوں سے کتنی گاڑیاں کم کی جائیں تو ’’موسمی تبدیلی‘‘ کی صحت پرکتنا فرق پڑے گا؟
میری ترجیح یہ ہے کہ ہر چیز کو 51 ارب ٹن گیس میں کمی کا ہدف سامنے رکھ کر دیکھوں۔ وہ پروگرام جو17ملین کاربن گھٹا رہا ہے، اسے 51 ارب ٹن سے تقسیم کیا جائے اور سالانہ فیصدی تناسب نکالا جائے، تو یہ سالانہ اخراج کا 0.03بنتا ہے۔ کیا یہ کوئی بامعنی تناسب ہے؟ اس بات کا انحصاراس سوال کے جواب پر ہے کہ یہ ہندسے اوپر کی جانب جارہے ہیں یا نہیں؟ اگر یہ پروگرام 17کے ہندسے پر ہی رکا رہے گا، تب بے کار ہے۔ بدقسمتی سے کوئی جواب واضح نہیں۔ مگر یہ سوال اہم ہے۔
دوسرا سوال: سیمنٹ کے لیے تمہارا کیا منصوبہ ہے؟
اگر تم مکمل طور پر ’’موسمی تبدیلی‘‘ سے نبرد آزما ہونا چاہتے ہو، اور اس بارے میں کچھ کرنا چاہتے ہو، تو تمہیں ہر اُس چیز اور سرگرمی پر توجہ دینی ہوگی جوانسان کرتے ہیں، اور ’’کاربن اخراج‘‘ کا سبب بنتے ہیں۔ چند چیزیں جیسے بجلی اور گاڑیاں بڑی توجہ حاصل کرتی ہیں، مگر یہ محض سامنے کی سرسری سی چیزیں ہیں۔ ٹرانسپورٹیشن دنیا بھر کے کاربن اخراج کا صرف 16 فیصد ہے۔ جبکہ صرف فولاد اور سیمنٹ کی تیاری کاربن اخراج کے کُل میں 10 فیصد حصہ سالانہ شامل کرتے ہیں۔ اس لیے اب سوال یہ ہے کہ سیمنٹ کے ساتھ کیا کیا جائے؟ یہ ایک یاددہانی ہے کہ اگر تم ’’موسمی تبدیلی‘‘ سے پوری طرح نمٹنا چاہتے ہو تو بجلی اور گاڑیوں سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا۔ اُن ساری انسانی سرگرمیوں پر دھاوا بولنا ہوگا، جوگرین ہاؤس گیسیں خارج کرتی ہیں۔
ہم انسان جو کچھ کرتے ہیں، اُس میں سب سے زیادہ 31فیصد کاربن اخراج کی وجہ سیمنٹ، فولاد، اور پلاسٹک کی صنعت سازی ہے۔ 27 فیصد کاربن اخراج بجلی کی پیداوار سے ہوتا ہے۔ کاشت کاری اور مویشیوں کی پیداوار اور استعمال کی مد میں 19فیصد کاربن خارج ہوتی ہے۔ طیارے، کارگو شپ، اور ٹرک وغیرہ 16فیصد کاربن فضا میں شامل کرتے ہیں۔ خود کو اور ماحول کو گرم ٹھنڈا رکھنے کے طریقوں میں 7فیصد کاربن استعمال ہوتی ہے۔ تم شاید یہ دیکھ کر حیران ہو کہ بجلی کی پیداوار کاربن اخراج کا محض ایک تہائی سے کچھ زیادہ ہی ہے، حالانکہ ’’موسمی تبدیلی‘‘ پر مضامین کی اکثریت ’بجلی کی پیداوار‘ کوسب سے بڑا مجرم بناکر پیش کرتی ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ خود 27فیصد مسئلہ ہونے کے باوجود، بجلی ’موسمی تبدیلی‘ کے منفی اثرات کا 27فیصد سے زائد حل بھی پیش کرسکتی ہے۔ ہم ہائیڈروکاربن جلانا بند کرسکتے ہیں، اور صاف ستھری بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ اب ذرا بجلی کی گاڑیوں اور بسوں کے امکان پر غور کرو۔ بجلی سے چلنے والے ہیٹر اور کولنگ سسٹم کو ذہن میں لاؤ۔ ایسی فیکٹریوں کا تصور کرو جو قدرتی گیس کے بجائے بجلی سے چلیں۔ یقیناً clean energy ہمیں صفر کاربن تک نہیں پہنچائے گی، مگر وہاں تک پہنچنے میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔
تیسرا سوال: کتنی توانائی ہمیں درکار ہے؟
یہ سوال اکثر بجلی پر لکھے گئے مضامین میں نظر آتا ہے۔ تم پڑھتے ہو کہ ایک نیا پاور پلانٹ 500میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔ کیا یہ کافی ہے؟ اور یہ میگا واٹ کیا بلا ہے؟ ایک میگا واٹ کا مطلب دس لاکھ واٹس ہے۔
ایک واٹ joule per second (توانائی کی انتہائی کم مقدار)ہے۔ اسے اس طرح سمجھو: اگر تم کچن کے نلکے میں پانی کے بہاؤ کی پیمائش کررہے ہو، اورشمارکرتے ہو کہ فی سیکنڈ کتنے کپ بھرتے ہیں۔ بجلی یا توانائی کی پیمائش بھی کچھ اسی طرح ہوتی ہے۔ بس یہاں تم پانی کے بجائے بجلی کے بہاؤ کی پیمائش کرو گے۔ واٹس ’’کپ فی سیکنڈ‘‘ کی مانند ہیں۔ ایک واٹ اچھا خاصا چھوٹا ہوتا ہے۔ ایک چھوٹا سا بلب شاید 40واٹ استعمال کرتا ہے۔ ایک ہیئر ڈرائر1500واٹ توانائی لیتا ہے۔ ایک پاور پلانٹ لاکھوں کروڑوں واٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا پاور اسٹیشن Three Gorges Dam چین میں ہے۔ یہ 22 ارب واٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔
اب کیونکہ ہندسے بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اس لیے شارٹ ہینڈ آسان ہوگیا ہے۔ ایک کلو واٹ کا مطلب1000 واٹ ہے۔ ایک میگا واٹ10 لاکھ واٹ کے مساوی ہوتا ہے۔ ایک گیگا واٹ ایک ارب واٹ کے برابر ہوتا ہے۔ سارا دن اور سارا سال بہت سے گھرانے دوسروں کی نسبت بہت زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ نیویارک سٹی 12گیگا واٹ استعمال کرتا ہے۔ ٹوکیو جاپان کا دارالحکومت ہے، اس کی آبادی نیویارک سے زیادہ ہے، یہاں 23گیگا واٹ بجلی صرف کی جاتی ہے۔ مگر یہ ضرورت گرمیوں میں 50گیگا واٹ تک بھی چلی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک درمیانے سائز کے شہر کے لیے تمہیں گیگا واٹ بجلی کی پیداوار بہرصورت یقینی بنانی ہوگی۔ بہت سے شہروں کی انتظامیہ اس پیداوار کی اہل ہوتی ہیں، اور بہت سی اہل نہیں ہوتیں۔ جہاں نیوکلیئر پلانٹ ہیں، وہاں چوبیس گھنٹے بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔ مگر یہی کام ہوا اور سورج سے پیدا کی جانے والی توانائی سے ممکن نہیں۔ ہوا ہمیشہ نہیں چلتی۔ سورج ہمیشہ کرنیں نہیں بکھیرتا۔ مذکورہ تناسب سے یہ ذرائع توانائی صرف30 فیصد ضرورت پوری کرسکتے ہیں، یا شاید اس سے بھی کم۔ جبکہ باقی کی ضرورت کے لیے ہمیں دیگر ذرائع توانائی سے مدد لینی ہوگی۔
(جاری ہے)