کیا میرے بچے کو قبض ہے؟

”زور لگاتا ہے، سرخ ہوجاتا ہے“۔
”کونے میں کھڑی ہوکر ٹانگیں اکڑا لیتی ہے“۔
”بالکل سخت، بکری کی مینگنیاں جیسی پوٹی“۔
”تکلیف دیکھی نہیں جاتی ڈاکٹر صاحب، قبض کا کیا کریں، سب آزما لیا۔“
”خالص دودھ پلاتے ہیں، اب کھانا نہیں کھاتی تو کیا کریں آخر! جب تک ماں کے دودھ پر تھی کوئی مسئلہ نہیں تھا۔“
بچوں کے معروف کلینک میں عام طور پر دو تین سال کے بچوں کے بارے میں دو چار والدین کی یہی شکایت ہوتی ہے۔
اس کو سمجھنا پڑے گا کہ قبض کہتے کسے ہیں۔
اگر ایک دن بچے نے پوٹی نہیں کی تو کیا یہ بھی قبض کہلائے گا؟
ماہرین کہتے ہیں کہ بظاہر کوئی مسئلہ نہیں، نومولود بچہ دودھ پی رہا ہے، پیٹ نہیں پھولا ہوا، کوئی الٹی نہیں کررہا بڑی بڑی، تو ایک ہفتے تک بھی اگر وہ پوٹی نہ کرے تو کوئی بات نہیں۔
لیکن اگر بچہ تین ماہ کی عمر سے زائد ہے اور پہلے پوٹی صحیح کررہا تھا مگر اب ہفتے میں تین بار سے کم مرتبہ پوٹی کرتا ہے، یا بہت ہی سخت، کم مقدار میں یا بالکل ہی خشک قسم کی پوٹی پاس کرتا ہے تو اس کو قبض کہا جائے گا۔
”چلیں یہ تو پتا چل گیا کہ قبض کسے کہتے ہیں۔ مگر ہوتا کیوں ہے؟ میرے بچے ہی کو کیوں؟ اچھا دودھ پلاتے ہیں، بازار کی برانڈڈ فوڈ بھی، پھر بھی قبض؟“
دیکھیں، بچوں میں قبض کی بہت کم کوئی جسمانی وجہ ملتی ہے، مثلآً:
بچے میں اعصابی یا عضلاتی مسئلہ (Neurological Or Muscular)، جیسے بڑی آنت میں کم احساس، یعنی بچے کو محسوس ہی نہیں ہوتا کہ پوٹی موجود ہے، Nerves کی غیر موجودگی، جیسے Hirschprung Disease، ساخت کے مسائل (Anatomical)، Anal Stenosis, یا غدودوں کے مسائل(Endocrine)، جیسے Hypothyroidism وغیرہ وغیرہ۔
مگر یہ پیتھالوجیکل قبض کی وجوہات بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔ زیادہ تر مسائل فنکشنل قبض کے ہی ہوتے ہیں۔ مثلاً
٭ماں باپ جب پوٹی ٹرینڈ کرنا شروع کرتے ہیں تو اگر جلدی کریں تو عمر کا وہ حصہ مناسب نہیں ہوتا۔
٭ٹرینڈ کرنے میں والدین کی بے جا سختی اور بلاجواز چھوٹے بچے سے توقعات مناسب ۔
٭ماں کا دودھ جو کہ بچے کے لیے بہترین ہے اور جس سے عموماً قبض نہیں ہوتا، اس کو چھڑوانے کے وقت گائے، بھینس یا بکری کے دودھ کا استعمال اور مکمل طور پر صرف دودھ پر ہی انحصار۔
٭پوٹی کرتے ہوئے تکلیف، جس کی وجہ سے پوٹی کی جگہ پر خراش پڑ جائے اور بچے کو جلن ہونے لگے اور وہ پوٹی کو جان بوجھ کر روکنے لگے، (Anal Fissure)۔
٭جب 5۔6 مہینے کی عمر سے غذا کا استعمال شروع کرنے کو کہا جائے تو اس پر صحیح توجہ نہ دی جائے، اور برانڈڈ کے چکر میں کھانے کی گھریلو اشیاء مثلاً کھچڑی، کیلا، دہی، ساگو دانہ، چاول کی پیچ کے بجائے میٹھی اشیاء کا استعمال، جس کے نتیجے میں بچہ عام کھانے کی اشیاء سے دور بھاگنے لگے، وغیرہ وغیرہ، یعنی بچے کو زیادہ پانی اور فائبر والی غذاؤں کی کمی۔
ہوتا کیا ہے، جب آپ ایسی اشیاء بچے کو زیادہ استعمال کرواتے ہیں جن میں فائبر (بھوسی) کم ہے تو وہ بڑی آنت میں دیر تک موجود رہتی ہیں اور انسانی بڑی آنت (Colon) کا بنیادی مقصد پانی کو دوبارہ جذب کرنا ہے۔ غذا کے استعمال کے بعد وہاں جو پوٹی پہنچے گی اور دیر تک وہاں رہے گی تو مزید پانی بڑی آنت میں جذب ہوجائے گا اور پوٹی مزید ڈرائی (خشک) ہوجائے گی، اور اس طرح اس کے پاس ہونے میں مشکل ہوگی۔
”اچھا اب کریں کیا؟ یہ سب تو پتا چل گیا کہ قبض کسے کہتے ہیں اور کیوں ہوتا ہے۔“
”ابھی تو ڈاکٹر صاحب یہ بتائیں کرنا کیا ہے؟
اینما لگائیں، گھٹی دیں، گرائپ واٹر دیں، کیا کریں؟“
”بتی لگا لگا کر تو تنگ آگئے ہم۔“
سب سے پہلے تو ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ قبض ہوا کیوں؟ چلیں ایک ساتھ دونوں کام کرتے ہیں۔ پہلے قبض کو توڑنے کے لیے کوئی فوری دوا اور ساتھ ساتھ وجوہات تلاش کرتے ہیں۔
بعض اوقات قبض کا علاج ہفتوں بلکہ مہینوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
قدرتی طریقہ علاج: اگر بچہ بڑا ہے تو اس کو منقہ کے جوس (Prune juice) سے لے کر کشمش کا استعمال، سیب کے جوس وغیرہ وغیرہ کا استعمال کراسکتے ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ غذائی اجزاء میں تناسب و تبدیلی، یعنی اگر بچے کی ساری غذائیت دودھ سے ہے تو فوراً دودھ کے استعمال میں کمی، برانڈڈ اور بلینڈڈ غذائی اشیاء کے بجائے گھر کی بنی ہوئی غذا جس میں فائبر زیادہ ہو اس کا استعمال، یعنی پھلوں اور سبزیوں کا استعمال۔ اسی لیے ہم ڈاکٹرز ماؤں کو سمجھاتے ہیں کہ بچے کو کھچڑی کھلائیں اور اس میں ہر چند دن بعد ایک نئی سبزی شامل کریں تو اس طرح بچے کو بہتر غذا ملے گی اور قبض بھی نہیں ہوگا۔
اگر تمام تر غذائی اجزاء میں تناسب و تبدیلی کے باوجود قبض جاری رہتا ہے اور مسائل کا سبب بن رہا ہے تو اپنے بچے کے ڈاکٹر کو دکھائیں تاکہ وہ قبض کی وجوہات… چاہے وہ جسمانی، پیتھالوجیکل ہوں یا فنکشنل… کی تشخیص کرکے آپ کو رہنمائی فراہم کرسکے، اور جہاں کسی ٹیسٹ یا دوا کی ضرورت ہے وہاں آپ کو دوا دے سکے۔
یاد رکھیں، نومولود بچے اور بڑے بچے میں قبض کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں، اور اپنی طرف سے گھٹی، گرائپ واٹر، اینما یا گلیسرین کی بتی کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
اگر آپ کا نومولود بچہ ماں کے دودھ پر پوٹی نہیں کررہا اور اس کا پیٹ پھول رہا ہے یا فوارے کی طرح (Projectile) الٹی کررہا ہے تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں۔
تین ماہ سے زائد عمر کا بچہ اگر پہلے ٹھیک پوٹی کررہا تھا اور اب قبض کا شکار ہے یعنی ہفتے میں ایک بار اور بہت ہی خشک پوٹی کرتا ہے، پوٹی کرتے ہوئے روتا ہے، زور لگاتا ہے، تکلیف سے پوٹی کرتا ہے، پوٹی میں خون ہے، پیٹ پھول رہا ہے، وزن نہیں بڑھ رہا، تو اس صورت میں بھی آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
بچے میں خون کی کمی ہے اور وہ کھانا نہیں کھاتا، جس کی وجہ سے قبض ہے، تو اس کی خون کی کمی کو دور کریں۔ اگر تھائیرائیڈ گلینڈ کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے نیوبورن پیریڈ میں پیلیا (جانڈس) بھی شدید تھا اور اب بچہ ڈھیلا، بے رونق سا لگتا ہے تو تھائیرائیڈ گلینڈ کا مسئلہ دواؤں سے حل کریں، اس طرح اسے قبض سے بھی نجات ملے گی۔
سال دو سال کا بچہ کھیل میں مگن ہے اور پوٹی روکتا ہے، عادت بنالی ہے جس کی وجہ سے تھوڑی سی پوٹی ڈائپر میں لیک ہورہی ہے تو یہ بھی قبض کی علامت ہے۔
غرض جہاں آپ کو اپنا بچہ نارمل روٹین سے ہٹ کر پوٹی کرتا ملے تو اپنے بچے کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔