ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو بھجوادی گئی
سیالکوٹ صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے جو دریائے چناب کے کنارے واقع ہے۔ 30 لاکھ آبادی والا یہ شہر لاہور سے 125 کلومیٹر دور ہے، جبکہ مقبوضہ جموں سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ پاکستان کا ایک اہم صنعتی شہر ہے جو کہ بڑی مقدار میں برآمدی اشیا مثلاً سرجیکل، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات اور کپڑا پیدا کرتا ہے۔ سیالکوٹ کی برآمدات 1,000 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں۔ سیالکوٹ کو شہرِ اقبال بھی کہا جاتا ہے، مگر گزشتہ ہفتے یہاں ایک ایسا واقعہ ہوا جس میں دنیا بھر میں رہنے والے سیالکوٹ کے شہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ رمضان بازار میں ہونے والا یہ واقعہ وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے مابین ہونے والی تلخ کلامی ہے۔ دونوں کے مابین جھگڑے کی اصل وجہ دو کلو کے بجائے ایک کلو چینی فروخت ہونے پر ہوئی۔ فردوس عاشق اعوان فی شخص دو کلو کے بجائے ایک کلو چینی دینے پر برہم ہوئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب کہا تھا فی شخص دو کلو چینی ملے گی تو عمل کیوں نہیں ہوا؟ فردوس عاشق اعوان نے اسسٹنٹ کمشنر سے استفسار کیا کہ پہلے آپ کو نہیں پتا کہ دو کلو چینی دینی ہے؟ خاتون اسسٹنٹ کمشنر نے جواب دیا کہ انہیں ایک کلو چینی دینے کی ہدایات ملی تھیں۔ جس پر فردوس عاشق اعوان برہم ہوگئیں اور کہا کہ آپ کو غلط ہدایات ملی ہیں، آپ کو یہ ہدایات کس نے دیں؟ ایک کلو چینی دینا ہماری پالیسی نہیں ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے سیالکوٹ کے رمضان بازار میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیالکوٹ کی خاتون اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو جھاڑ پلا دی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے بھی فردوس عاشق اعوان کے رویّے پر افسوس کا اظہار کیا۔ عثمان ڈار نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ سیالکوٹ کے رمضان بازار میں اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر افسوس ہوا، ذاتی طور پر اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو جانتا ہوں، وہ ذمہ دار اور قابل آفیسر ہیں۔ بہرحال رمضان بازار واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو قصوروار قرار دے دیا گیا ہے، اور یہ رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو بھجوا دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ واقعے کے وقت اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف اپنی ایئرکنڈیشنڈ گاڑی میں بیٹھی تھیں، ایک خاتون صارف نے گلے سڑے پھل مہنگے داموں فروخت ہونے کی شکایت کی تھی اور شکایت کے وقت بھی اسسٹنٹ کمشنرسونیا صدف موقع پر موجود نہیں تھیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فردوس عاشق اعوان کے ساتھ اسسٹنٹ کمشنر کا رویہ نامناسب تھا، انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ کو بازار میں بدانتظامی پر ڈانٹتے ہوئے کہا کہ افسر شاہی کی کارستانیاں حکومت بھگت رہی ہے، آپ اے سی ہیں تو عوام کا سامنا کریں، چھپ کیوں رہی ہیں؟ انہوں نے سب کے سامنے خاتون افسر کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ تنخواہ لیتی ہیں تو فرض بھی ادا کیجیے۔ انتظامی بدحالی کا شکار سب سے بُرا سیالکوٹ کا رمضان بازار ہے جو اس بات کی عکاسی ہے کہ انتظامیہ کو عوام کی فکر نہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر معاون خصوصی کے رویّے سے نالاں ہوکر رمضان بازار سے واپس چلی گئی تھیں، اُن کا کہنا تھا کہ ہم روزانہ مارکیٹ میں خوار ہوتے ہیں، بات آرام سے بھی کی جاسکتی ہے، گرمی سے کوئی پھل خراب ہوگیا تو کوئی کیا کرسکتا ہے! حکومت کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم عمران خان فیصلہ کریں گے۔ پنجاب حکومت کی رپورٹ میں یک طرفہ فیصلہ دیا گیا ہے۔