اب عید کے دن بھی کیا روکتے ہی رہیں بچوں کو کہ یہ مت کھاؤ، وہ مت کھاؤ!
مہمانوں کے لیے آئی تھی کولڈ ڈرنک۔ نہ دیتے تو وہ سب کے سامنے بے عزت کردیتا۔
شیر خورمہ تھوڑا زیادہ پی لیا شاید۔
سب بچے کھا رہے تھے گلی میں آئس کریم والے سے لے کر، ایک دو ہی کھائی ہوں گی۔
عید، تہوار، تقریب زندگی کا حصہ ہیں، مگر جہاں آپ اعتدال سے ہٹ کر بداحتیاطی کریں گے تو مسائل کا سامنا تو کرنا پڑے گا۔
عید ایک ایسا موقع ہے جب والدین کا کنٹرول، رولز اور ریگولیشن موقع کی مناسبت سے کچھ کم ہوجاتے ہیں، اور بچوں کو اپنی حدود سے تجاوز کرنے میں آسانی ہوتی ہے، اور چھوٹے بچوں کو تو حدود کی سیٹنگ کا اندازہ ہی نہیں ہوتا۔
عیدی ملی ہے تو ہماری مرضی… امی ابا بھی خاموش ہیں، زیادہ روک ٹوک نہیں تو چلو ایک ہی دن میں دو تین آئس کریم کھا لیں۔ تو کیا آئس کریم سے گلا خراب ہوجاتا ہے؟ ماموں کے بچے تو روز کھاتے ہیں امریکہ میں۔
جی، ضرور کھاتے ہوں گے، ہوسکتا ہے کہ وہ فوڈ کلر سے الرجک نہ ہوں جیسے آپ کے بچے۔ اور دوسری بات آئس کریم میں کیا کیا شامل تھا؟ غذائی اجزاء تھے یا دو نمبری اور غلط اشیاء جو کہ نہیں ہونی چاہئیں۔
کوئی کنٹرول ہے فوڈ آئٹم کی کوالٹی پر!
چلیں آپ کو الرجی نہیں تھی، مگر آئس کریم سے فوڈ پوائزننگ ہوگئی، جراثیم موجود تھے اس میں۔
چلیں چھوڑیں، اب اس کا کیا کریں جو ہر گھر میں کولڈ ڈرنکس پیش کی جاتی ہیں مہمانوں کو۔ اب یہ کیسے ممکن ہے کہ امی تو پی رہی ہیں مگر سال بھر کا بچہ نہ لپکے اس پر، یا تین سال کی بچی ضد نہ کرے!
ایک جگہ نہیں، ہر گھر میں کولڈ ڈرنکس… کیسے ممکن ہے کہ بچ پائیں بچے! اور خود پئیں کولڈ ڈرنکس اور بچوں کو کہیں ”بیٹا اچھی چیز نہیں، بیمار ہوجاؤ گے!“
دادا آئے تو سب کے لیے چپس کے پیکٹ لے آئے، پھر نانا جان چاکلیٹ کا ڈبہ لے آئے۔ اب اماں تو لگی ہیں مہمانوں کو خوش آمدید کہنے میں۔ بچوں کی دہری عید۔ شام تک سب چپس کھا لیے اور چاکلیٹ بھی ہڑپ۔ رات ہوئی تو چھوٹی کو الٹیاں لگ گئی، اتنا سارا الا بلا جو ٹھونس لیا تھا۔ کنٹرول کرنے والی اماں تو مصروف تھیں سارا دن۔
اچھا، یہ بھی نہیں تو شیر خورمہ چکھا دیا کسی نے۔
اللہ اللہ کرکے ابھی تو چند دن پہلے ہی لوز موشن ختم ہوئے تھے، دودھ کی چیزیں ہضم نہیں ہوتی ہیں لیکٹوز انٹولرینس (Lactose Intolerance) ہے چھوٹے کو۔
شام میں بڑے ابا کے گھر تکہ پارٹی تھی، بڑے مزے کے کباب تھے، بس ہاتھ ہی نہیں رکا، ہری چٹنی کے ساتھ جو مزے لے لے کر کھایا تو شاید زیادہ کھالیا، پوری رات درد سے تڑپتا رہا ہے۔
مگر اس نے تو کچھ زیادہ کھایا بھی نہیں، اور دن بھر گھر پر ہی رہی ہے۔ ہاں البتہ گھر آنے والوں نے جو عیدی دی تھی اس میں کچھ نئے اور کچھ شاید پرانے نوٹ تھے، اس کی ایک بری عادت ہے، منہ میں انگلی بے دہانی میں لے جاتی ہے، دن میں کئی بار کرنسی نوٹوں کی گنتی کرتی رہی۔
تمہارے بچے تو لگتا ہے بالکل چھوئی موئی ہیں۔ کیا ہوگیا جو چچا کے بچوں کو تھوڑا نزلہ تھا! اب کیا عید پر بھی ملنے نہیں آئیں گے! اللہ نہ کرے، کورونا نے تم سب کی مت ماردی ہے،ایک دو مرتبہ چھینکیں کیا آئیں سب ایسے ڈر کے بھاگے جیسے اچھوت ہیں ہم۔ بھلا بتاؤ مروت ہی ختم ہوگئی ہے۔
ارے وہ ان کے بڑے قریبی دوست آئے تھے، سگریٹ یہیں ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر پی رہے تھے۔ اب کتنا روکوں بچوں کو! بار بار آ جا رہے تھے۔ دھواں برداشت نہیں ہوا، اور پسلی چلنے لگی۔ اب ایمرجنسی میں لے جاکر دکھانا پڑے گا۔
زندگی ایک سیٹ پیٹرن پر چل رہی ہوتی ہے۔ ہم سب کو پتا ہوتا ہے کہ ہمارے بچے کن چیزوں سے پرابلم کا شکار ہوتے ہیں۔ ہم سب اپنی بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ بچے کسی طور بھی بیمار نہ ہوں، لوگوں سے اس معاملے میں ناراضی بھی ہوجاتی ہے، مگر عید ایک ایسا موقع ہے جب ساری احتیاط، ساری ٹریننگ، ساری محنت لگتا ہے ضائع ہورہی ہے۔
آپ نے بچوں کو کولڈ ڈرنکس نہیں پینے دیں کہ ویسے ہی کسی کام کی چیز نہیں مگر آپ کے بچے الرجک بھی ہیں، اور کولڈ ڈرنکس ان کا گلا خراب کردیتی ہیں، مگر گھر میں مہمانوں کے لیے خرید بھی لائے، اب یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ بچے کو منع کریں اور مہمانوں کو اس کے سامنے کولڈ ڈرنک پیش کریں! آپ نے اس کے ذہن میں بٹھایا ہوا ہے کہ کولڈ ڈرنک اچھی چیز نہیں تو پھر آپ کیوں پی رہے ہیں؟
یا آپ کے علم میں ہے کہ بچہ آپنے بچپن میں دودھ کی اشیاء کو ہضم نہیں کرپاتا تھا، ڈاکٹر نے آپ کو سمجھایا بھی تھا کہ یہ بچہ بڑا ہوکر بھی Lactose Intolerance رہے گا، مگر آپ مُصر ہیں کہ عید پر شیر خورمہ نہیں پیا تو جیسے سنت کی خلاف ورزی کردی۔ اب بھگتیں، شوق میں پلا تو دیا، اب موشن پہ موشن۔
مسالے والے چپس پیٹ میں درد کردیتے ہیں، ڈاکٹر نے بتایا بھی تھا، مگر دادا نہیں مانتے، اب کیا کریں! چلیں ایمرجنسی میں جاتے ہیں۔ اب دادا کو کون سمجھائے!
چاکلیٹ ایک حد میں ہی ٹھیک رہتی ہے۔ نانا کو منع بھی کیا مگر لے آئے بڑا پیکٹ۔ اماں مصروف تھیں، بچوں نے بھی عید منائی، کھالیں زیادہ… اب الٹی پہ الٹی۔
ٹھیک ہے کہ باربی کیو کا اچھا ذائقہ تھا، چٹنی بھی زبردست تھی، مگر آپ تو سمجھدار ہو بیٹا! کیوں کھائے اتنے سارے بغیر حساب کتاب؟ اب تیزابیت تو ہوگی نا۔
غرض، جب کبھی آپ اعتدال چھوڑیں گے، اُن چیزوں کا استعمال کریں گے اپنے لیے یا اپنے بچوں کے لیے جن سے الرجی ہے، ہضم نہیں ہوتیں ،تو ان تکالیف کا سامنا تو کرنا ہی پڑے گا۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچوں کی عید اچھی گزرے ، ایمرجنسی میں اسپتال نہ جانا پڑے تو کھانے پینے میں ، میل جول میں احتیاط کریں اور کروائیں۔ عید الفطر مبارک