آن لائن بینکنگ کومحفوظ بنانے کا گُر

مفت وائی فائی آپ کے نجی ڈیٹا اور سوشل میڈیا کے لیے تو نقصان دہ ہے ہی، لیکن یہ چند سو روپے کی بچت آپ کو بینک میں موجود بھاری رقوم سے بھی محروم کرسکتی ہے۔ کبھی بھی بینک کی آن لائن ٹرانزیکشنز کے لیے عوامی مقامات (شاپنگ مالز، ریسٹورنٹ، اسپتال، تفریح گاہوں) پر موجود مفت وائی فائی کو استعمال نہ کریں، اسی طرح ہمیشہ اپنی چارجنگ کیبل ساتھ رکھیں اور اسی کی مدد سے عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشن پر اپنے موبائل کو چارج کریں۔ ہیکرز جوس جیکنگ (ایک اصطلاح جس میں ہیکرز یوایس بی کیبل سے موبائل کا ڈیٹا چراتے ہیں) کے ذریعے آپ کے موبائل فون میں موجود معلومات تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ موبائل ایپلی کیشن کو ہمیشہ گوگل یا ایپل کے اسٹور سے ہی ڈاؤن لوڈ کریں۔ غیر مستند جگہ سے ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنا آپ کے اسمارٹ فون اور اس میں موجود ڈیٹا کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اپنے اسمارٹ فون پر سیکورٹی اپ ڈیٹ کو کبھی نظرانداز نہ کریں، سافٹ ویئر اپ ڈیٹ سے آپ کے فون میں موجود بگس اور دیگر ایشوز کے حل کے علاوہ سائبر حملے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ آپریٹنگ سسٹم میں نئے سیکورٹی پیچز سے ہیکرز کے لیے آپ کے ڈیٹا تک رسائی مشکل ہوجاتی ہے۔ کبھی بھی ای میل، میسجز یا فون کالز پر اپنی نجی معلومات فراہم نہ کریں۔ اگر آپ کے براؤزر میں بینک کی ویب سائٹ کے لنک پر تالا یا سیکور ظاہر نہیں ہورہا ہو تو اس وقت تک اپنی آئی ڈی، پاس ورڈ یا دیگر نجی معلومات فراہم نہ کریں، اور نہ ہی سوشل میڈیا یا ایس ایم ایس پر اپنی نجی معلومات جیسے کہ والدہ کا نام، پن نمبر، کارڈ نمبر یا کارڈ کی پشت پر دیا گیا تین ہندسوں پر مشتمل سیکورٹی کوڈ کسی کو دیں۔ عموماً لوگ یاد رکھنے کی وجہ سے بینک کی ایپلی کیشن کا لاگ ان پاس ورڈ بہت آسان رکھ لیتے ہیں۔ بینک کی ایپلی کیشن کا پاس ورڈ کبھی آسان نہ رکھیں۔ آپ کا پاس ورڈ ایک اسمال، ایک کیپٹل، نمبر، علامات(مثلاً Mk6595#$) پر مشتمل ہونا چاہیے۔ اپنے پاس ورڈ کو باقاعدگی سے ہر تین چار ماہ بعد تبدیل بھی کرتے رہیے۔ کسی بھی ایپ کو فون کے ڈیٹا (تصاویر، ویڈیوز، ایس ایم ایس، ای میل، کیمرے اور کانٹیکٹ) تک رسائی دینے سے پہلے اچھی طرح پڑھ لیں، کسی بھی ایپلی کیشن کو زیادہ نجی معلومات کی اجازت آپ کے لیے ہیکنگ کے خطرات میں اضافہ کرتی ہے۔