نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے تحت دعوت افطار
پوری دنیا کی طرح ہمارے یہاں بھی یوم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طورپرمنایاجاتاہے۔اس دن کی مناسبت سے تقریبات اورریلیوں کااہتمام کیا جاتا ہے۔اور ایسا لگتا ہے کہ مزدوروں کے تمام مسائل یوم مئی کے ساتھ ختم ہوجائیں گے لیکن دوسری طرف ہمارا مزدور اس دن بھی مختلف چوک چوراہوں پر ان نعروں اور اپنے حقوق سے بے خبرصرف روزی کی تلاش میں نظرآئے گا اور اس کے لیے یہ چھٹی کوئی اہمیت کی حامل نہیں ہوتی ۔اور مزدوری کے لیےبیٹھے ان بے بس افرادکی حالت زاران کی داستان غم سنارہی ہے۔آنکھیں ہرآنے جانے والے شخص پرلگی ہوتی ہیں کہ شایدکوئی انہیں ساتھ لیجا کر ان کی روزی روٹی کاسبب بن جائے۔
سو جاتا ہے فٹ پاتھ پہ اخبار بچھا کے
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتا
مزدور ہمارے سماج کی قوت اورمعاشرے کی شان ہیں ۔مزدوروں اور محنت کشوں کی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکتے ،معاشرے کی حالت اس وقت تک نہیں بدلی جاسکتی جب تک مزدور کی حالت نہ بدلی جائے۔حکومت ہر سال مزدوروں کا عالمی دن تو مناتی ہے لیکن سچی بات یہ ہے کہ دکھاوے کے اعلانات اور رسمی اقدامات کے علاوہ ملک کی حکومتیں مزدوروں کے لیے کچھ نہیں کرتیں ان کی تمام پالیسیاں سرمایہ دارانہ طبقے کے لیے ہوتی ہے۔اس وقت مزدور طبقہ سب سے زیادہ استحصال کا شکار ہے ،اور کورونا میں تو اس کی زندگی مشکل سے مشکل ہوتی جارہی ہے ۔جماعت اسلامی ہمیشہ سے مزدوروں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے، مزدور اس ملک کے دست و بازو ہیںجماعت اسلامی اور این ایل ایف مظلوم و محروم طبقات کے ساتھ کھڑی ہے ۔گزشتہ دنوں ادارہ نور حق میں نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی زون کے تحت دعوت افطار کا اہتمام کی گیا،دعوت افطار میں مختلف صنعتی اداروں اور فیکٹریوں کے محنت کشوں اور مزدورتنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی،جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔
دعوت افطار میں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کے علاوہ نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،این ایل ایف کراچی کے صدرخالد خان اور سیکریٹری قاسم جمال نے بھی خطاب کیا،اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے نائب صدر محمد سلیم اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران طبقے نے ہی حکومتی اداروں کو تباہ اور مزدور وں محنت کشوں کا استحصال کیا ہے،ظلم کے خلاف اور استحصالی نظام کے خاتمے کے لیے مظلوم ومحروم طبقات اور مزدوروں ومحنت کشوں کو اٹھنا ہوگا،پاکستان اسلام کے نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا اور اسی میں اس کی بقا ہے،اسلام کا نظریہ ہی ملک کو جوڑ کر رکھ سکتا ہے،اسلام کے عادلانہ نظام اور شریعت محمد ی کے نفاذ میں ہی مظلوموں اور محروموں کو ان کا حق اور بااثر لوگوں کا احتساب ممکن ہے،جماعت اسلامی اور این ایل ایف مظلوم و محروم طبقات کے حقوق کی جدوجہد کررہی ہیں مزدور اس تحریک کا حصہ بنیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کارخانوں اور فیکٹریوں میں ٹھیکیداری نظام کے ذریعے مزدوروں پر ظلم اور استحصال کیا جارہا ہے،حاففظ نعیم نے اپنے خطاب میں خواتین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین لیبر کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے،ان کو بنیادی ضروریات اور سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں،خواتین حقوق کی نام نہاد علم بردار این جی اوزاس کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتیں،این ایل ایف واحد مزدور فیڈریشن ہے جو مزدور وں کا مقدمہ لڑرہی ہے،مظلوموں کی آواز بنی ہوئی ہے اور ظلم و استحصال کے خلاف مسلسل مزاحمت کررہی ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ حکمران طبقہ،اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی قوم کی خادم نہیں حاکم بنی ہوئی ہیں،ایک طرف حاکموں اور دوسری طرف محکوموں اور محروموں کا طبقہ ہے،تمام حکمران پارٹیاں بھی حاکموں کے ساتھ ہیں،مزدوروں اور مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں،حکمران طبقے نے ہی اسٹیل مل،پی آئی اے اور دیگر قومی ادارے تباہ کیے اور لوگوں کو بے روزگار کیا،حکمران طبقے کے علم میں ہی نہیں کہ مزدوروں اور محنت کشوں کے مسائل اور حالات کیا ہیں،کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن میں بڑے پیمانے پر مزدور متاثرہوئے لیکن ان کو آج تک کوئی ریلیف نہیں مل سکا،وفاقی اور صوبائی حکومتیں بیرونی امدادکی تقسیم کا کوئی میکانزم نہیں بناسکیں اور پتا نہیں چل سکا کہ یہ امداد کہاں گئی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مزدوروں اور محنت کشوں کو امید،حوصلے اور ظلم و استحصال سے آزادی کا پیغام دینا ہوگا اور متحد ہوکر حکمرانوں سے اپنا حق لینا ہوگا۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں مڈل کلاس کی تعداد 46فیصد سے کم ہوکر 36فیصد ہوگئی ہے اور حکمرانوں کے رویے اور طرز عمل سے آئندہ دنوں میں حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے،غریب کے لیے تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات میسر نہیں اور دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل تر ہوتا جارہا ہے،ایک طبقہ امیرسے امیر تر اور دوسرا طبقہ غریب سے غریب تر ہورہا ہے،فیکٹریوں میں مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں،خواتین ملازمین کو ان کا جائز حق معقول تحفظ اور بنیادی سہولت میسر نہیں جو ان کو عورت ہونے کی حیثیت سے ملنی چاہیے،مزدوروں کو ظلم سے نجات اسلامی نظام کے قیام اور اسلامی انقلاب سے ہی مل سکتی ہے،مسائل کے حل کے لیے اٹھنا پڑے گا،میدان عمل میں آنا ہوگا،اسی طرح حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ خالد خان نے کہا کہ این ایل ایف نے ہمیشہ مزدور حقوق کی جدوجہد کی ہے اور کبھی ان کو تنہا نہیں چھوڑا ہے،کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں کی مددکی ہے،سوشل سیکورٹی اور ای او بی آئی سمیت مختلف اداروں میں مزدوروں کے مسائل حل کے لیے آواز اٹھائی ہے،اسٹیل مل کے ملازمین کو بے روزگار کرنے کے خلاف بھی واحد این ایل ایف ہے جس نے آگے بڑھ کر ان کا ساتھ دیا ہے۔جماعت اسلامی کی محنت کشوں کے ساتھ تعلق تاریخی ہے اور اس نے ہمیشہ ان کے حقوق کی آواز ہی بلند نہیں کی بلکہ ان کے لیے اپنے وسائل کےساتھ جو ہوسکا ہے وہ کیا ہے اور انہیں کبھی اکیلے نہیں چھوڑا ۔
حکومت کو بھی چاہئیے کہ وہ مزدروں کی تکلیف اور پریشانی کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے یکم مئی مزدوروں کے حقوق منایا جاتا ہے آپ منائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے حق کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ سڑکوں پربے بس طبقہ سارا سارا دن روزی کی تلاش میں پریشان،مایوس اور بھٹکتا ہوا نظرنہ آئے اور وہ گھر پہنچے تو اس اس کے ہاتھ میں بھی بچوں کے لیے کچھ کھلونے اور کھانے کی اشیا ہوں۔