پلاسٹک کے ذرات اب پھیپھڑوں کی گہرائی تک پہنچنے لگے

فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی (ایف ایس یو) نے پلاسٹک کے بڑے ٹکڑوں سے گھل کر خارج ہونے والے باریک ذرات کا ماحولیاتی جائزہ لیا ہے۔ یہ ذرات ایورسٹ پہاڑ، قطبین اور انسانی فضلے میں بھی ملے ہیں۔ اب دنیا بھر میں مائیکرو پلاسٹک اور انسانی اثرات پر تحقیق ہورہی ہے۔ اس سے قبل سائنس بتا چکی ہے کہ پلاسٹک سازی میں استعمال ہونے والے کیمیکل دماغی خلیات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اب اس ضمن میں ایف ایس یو نے تجربہ گاہی تحقیق میں بتایا ہے کہ پلاسٹک کے خردبینی ذرات انسانی پھیپھڑوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ سائنس دانوں ںے پیٹریائی ڈش میں انسانی پھیپھڑوں کے خلیات رکھے اور تصور کیا کہ اس طرح ہم سانس کے ذریعے باریک پلاسٹک پھیپھڑوں میں اتار رہے ہیں۔ تجربے سے وابستہ کیرسٹین گڈمین نے کہا کہ صرف 24 گھنٹے بعد ہی پلاسٹک نے خلیات کو گھیرنا شروع کردیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پلاسٹک پہلے سے متاثرہ افراد میں سانس کی بیماریاں پیدا کرسکتی ہے یا نہیں؟ ماہرین نے کہا کہ اگرچہ وہ خردبینی پلاسٹک کے انسانوں کے لیے خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہتے تاہم یہ ضروری ہے کہ سانس کے مریضوں اور نشوونما سے گزرتے ہوئے بچوں پر ان کے منفی اثرات کا بھرپور جائزہ لیا جائے۔ اس ضمن میں انہوں نے بھرپور تحقیق پر زور دیا۔