ریلوے اسٹیشن کو ماڈل اسٹیشن بنانے کے ساتھ ساتھ ریلوے کی موجودہ اراضی پر چیمبر آف کامرس کے تجویز کردہ منصوبوں کو قابلِ عمل بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ منصوبوں میں ڈرائی پورٹ، جدید رہائشی فلیٹس، فوڈ اسٹریٹ اور بہترین پارکس، ریلوے کلب اور مارکی وغیرہ کی تعمیر شامل ہے۔ ریلوے اراضی پر قائم تجاوزات ختم کرکے اسے عوامی مفاد کے منصوبوں کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ دورے کا مقصد یہی ہے کہ گوجرانوالہ چیمبر کے صدر عمر اشرف مغل کی تجویزپر گوجرانوالہ، گجرات اور سیالکوٹ گولڈن ٹرائی اینگل کے لیے کراچی سے وزیر آباد تک کارگو ٹرین چلائی جائے۔ اس کے لیے تمام ورکنگ مکمل ہوچکی ہے۔ جہاں تک شیرانوالہ باغ ریلوے پھاٹک کی بندش کا مسئلہ ہے وہ فی الحال چیمبر ہی کی سفارش پر کھول دیا گیا ہے۔ پرانے ریلوے اسٹیشن کے ملبے کو اٹھانے کے لیے مشینری لگا دی گئی ہیں، جلد ہی ملبہ بھی اٹھا لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گوجرانوالہ سمیت پورے پاکستان میں ریلوے کے پاس بے شمار اراضی موجود ہے، بزنس کمیونٹی ریلوے کی زمین پر ترقیاتی منصوبے تعمیر کرکے سرمایہ کاری کرسکتی ہے، اس سے حکومتی خزانے میں بہتری آئے گی۔ محکمہ ریلوے کے افسران اور گوجرانوالہ چیمبرآف کامرس کے عہدیداروں نے ریلوے اسٹیشنوں کا تفصیلی معائنہ کیا۔ چیمبر آف کامرس میں اراکین سے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اجلاس کی صدارت چیمبر کے صدر عمر اشرف مغل نے کی۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر محمد اجمل اعوان، نائب صدر شیخ قیصر امین جموں والے، اراکین مجلس عاملہ سابق صدور اخلاق احمد بٹ، رانا شہزاد حفیظ،خواجہ ضرار کلیم، سعید احمد تاج کے علاوہ بزنس کمیونٹی کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ صدر گوجرانوالہ چیمبر عمر اشرف مغل نے تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ کراچی سے وزیر آباد کارگو ٹرین چلنے سے تینوں صنعتی شہروں کی بزنس کمیونٹی کی مصنوعات نہ صرف اپنی دہلیز تک با آسانی پہنچ سکیں گی بلکہ اس کارگو ٹرین سے بزنس کمیونٹی کو مالی فائدہ بھی حاصل ہوگا۔ بزنس کمیونٹی کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کراچی سے وزیرآباد تک کارگو ٹرین چلائی جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کارگو ٹرین کو استعمال کرکے بزنس کمیونٹی زیادہ سے زیادہ مستفید ہو۔ علاوہ ازیں محکمہ ریلوے ہمیں جگہ کی پیمائش دے تاکہ ہم ورکنگ کرسکیں کہ کون کون سے منصوبے ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کرسکتے ہیں۔ML-1 منصوبے میں گوجرانوالہ ریلوے اسٹیشن بھی شامل ہے، لہٰذا اس منصوبے کے تحت پھاٹکوں پر انڈرپاسز اور اوورہیڈ برجز کی تعمیر کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ سے شٹل ٹرین چلائی گئی تھی جو بند کردی گئی، اسے بحال کیا جائے، نیز گرین لائن اور فاسٹ ٹرین کا اسٹاپ بھی بحال کیا جائے۔
’’آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سی پیک پراجیکٹس کی تکمیل، اکنامک زونز کی ڈویلپمنٹ اور ٹیکسٹائل میں نئی پراڈکٹ لائنز متعارف کروانے کے لیے خصوصی مراعات دی جائیں گی‘‘۔ یہ بات وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے کہی۔ وہ چیئرمین فیڈمک میاں کاشف اشفاق سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے خام مال کی درآمد کو ڈیوٹی فری کیا جائے گا اور اسٹیٹ بینک کے ذریعے خصوصی اسکیمیں متعارف کروائی جائیں گی، اسی طرح الائیڈ انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ وفاقی مشیر نے کہا کہ ٹیکسٹائل، لیدر، گلاس اور سرامکس انڈسٹری پر خصوصی فوکس کیا جائے گا تاکہ برآمدات بڑھائی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فیڈمک کے اکنامک زونز میں نئی انڈسٹری کو ترجیح دی جائے گی تاکہ درآمدات کم کرکے برآمدات بڑھائی جا سکیں۔ علاوہ ازیں ٹیکسٹائل کے شعبے میں ویمن ویئرز کی ویسٹرن لائن اور ٹیکنیکل شعبے کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی جائے گی، اس طرح برانڈز اور غیرملکی گاہکوں کے لیے لاہور اور کراچی میں سورسنگ پارک بنایا جائے گا، جبکہ اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ون ونڈو سروس ایکٹ لایا جائے گا تاکہ انہیں درکار تمام سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جا سکیں۔ چیئرمین فیڈمک نے انہیں اکنامک زونز میں جاری ترقیاتی کاموں سے آگاہ کیا اور وفاقی مشیر نے جلد فیصل آباد کا دورہ کرنے کا وعدہ کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر عامر محمود نے وزیرآباد میں لگائے گئے سستے رمضان بازار میں اسٹالز کا معائنہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق عوام کو سستے داموں معیاری اشیائے خورونوش کی فراہمی کویقینی بنایا جائے گا۔