ضمنی انتخاب میں حکمران جماعت کو شکست

سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب میں حکمران جماعت کو شکست ہوگئی۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ اب شکست کے بعد پی ٹی آئی کے ڈسکہ انتخاب کو آسان ہدف لینے کی وجوہات سامنے آنے لگی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ اس ضمنی انتخاب میں اصل معرکہ پاکستان تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نوشین افتخار کے درمیان تھا۔ تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے اپنا ووٹ نہیں ڈالا، اس کے برعکس نون لیگی امیدوار نوشین افتخار نے اپنا ووٹ علی الصبح ہی ڈال دیا تھا۔ دوسری جانب انتخاب میں شکست کے ردعمل میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ نوازشریف کا کوئی نظریہ نہیں ہے، نہ ہی نون لیگ کوئی نظریاتی جماعت ہے، ایک طویل عرصہ اقتدار میں رہنے کی وجہ سے مفاداتی ٹولہ بن جاتا ہے، ان حواریوں کو نظریاتی نہیں کہا جا سکتا، ڈسکہ میں نون لیگ نہیں جیتی، پی ٹی آئی ہاری ہے اور اس کی وجوہات ہیں جن کی طرف میں پارٹی کے اندر توجہ دلاتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی امید عمران خان ہیں، ان کے مقابلے میں ان کے سیاسی قد کاٹھ کا کوئی لیڈر نہیں ہے، بلاول اور مریم کو پاکستان کا لیڈر تسلیم کرنا جمہوریت کے منہ پر تھپڑ رسید کرنا ہوگا، پی ٹی آئی کو اپنی صفیں درست کرنا ہوں گی، اس ملک کا مستقبل تحریک انصاف اورعمران خان کی کامیابی سے وابستہ ہے۔