”حیرت انگیز بات کرتے ہیں آپ بھی! کیا بیکٹیریا فرینڈلی بھی ہوسکتے ہیں؟ عجیب عجیب باتیں سننے کو مل رہی ہیں اب تو۔“
”آپ بھی ڈاکٹر صاحب ایک ”پڑیا“ دے رہے ہیں، کوئی اینٹی بائیوٹک نہیں دی۔“
روز ہی مطالبہ کہ طبیعت اتنی خراب ہے اور آپ نے کوئی اینٹی بائیوٹک نہیں دی؟
یہ پروبائیوٹک (Probiotics) آخر ہیں کیا؟
اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کو توازن میں بنایا، ایک خاص ترتیب میں… جسم میں دونوں طرح کے بیکٹیریا رکھے یعنی دشمن اور دوست۔ جب تک ان کا توازن برقرار ہے، عام طور پر انسانی جسم صحت کی حالت میں رہتا ہے۔ جہاں غذائی اجزاء میں بداحتیاطی کی، یا بیرونی عناصر کی انسانی جسم پر یلغار ہوئی یعنی انفیکشن…وہیں یہ تناسب خراب ہوا اور انسان بیمار۔
فرینڈلی بیکٹریا (Probiotics) انسانی جسم کے مختلف حصوں میں موجود ہوتے ہیں جن میں آنت، خاص طور پر بڑی آنت، منہ، ناک، پھیپھڑے اور وجائنا شامل ہیں۔
ان پروبائیوٹکس کا کام جسم میں بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا پر قابو پانے کے علاوہ جسم کے مدافعتی نظام کو تقویت پہنچانا اور وٹامنز بنانا وغیرہ بھی ہے۔
بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اُس کی آنتیں عام طور پر بالکل صاف (Sterile) ہوتی ہیں، اور اگر اس کو کسی خاص وجہ سے خالی رکھا جائے یعنی ماں کا دودھ نہ پلایا جائے تو ان آنتوں میں فرینڈلی بیکٹریا(Probiotics)کے بجائے دیگر بیکٹیریا کی نشوونما ہوسکتی ہے۔ یعنی قدرت حفاظتی انتظامات ماں کے دودھ کے ساتھ اس بچے کو مہیا کرنا چاہ رہی تھی، اس کے بجائے بچے کی آنتوں میں کچھ اور بن گیا۔ فرینڈلی بیکٹیریا جو کچھ کرنا چاہتے تھے وہ اب نہیں کرسکتے۔ اس کے نقصانات کا اندازہ بعد میں ہوتا ہے۔
ماں کے دودھ میں موجود فرینڈلی بیکٹیریا بچے کی آنتوں میں وہ ماحول پیدا کرتے ہیں جس کو قدرتی آنتوں کے رہائشی (Natural Gut Flora) کہا جاتا ہے، اور ان کا کام صرف بچے کی آنتوں میں موجودگی نہیں، بلکہ اس کو مختلف بیماریوں سے بچانا ہے۔ مثلاً پیٹ کے امراض، ڈائریا، قبض، پیٹ کی وہ بیماری جس کو Inflammatory bowel Disease کہا جاتا ہے جس کی کئی اقسام ہیں، اور جس میں ڈائریا اور قبض یکے بعد دیگرے محسوس ہوتے ہیں، یا بچوں میں لیکٹوز (دودھ میں موجود شکر کی ایک قسم) کو برداشت نہ کرنے کی بیماری۔
اس کے علاوہ بچوں میں سانس کے چلنے کی بیماری، الرجی، جلد کی خارش (Eczema) وغیرہ وغیرہ۔ یہ صرف چند بیماریوں کا ذکر ہے۔
فرینڈلی بیکٹیریا پر دنیا میں مسلسل تحقیق جاری ہے اور روز نئے انکشافات ہورہے ہیں۔
ماں کے دودھ کا پہلا حصہ جس کو کولوسٹروم (Colostrum) کہا جاتا ہے، اس میں جہاں اینٹی باڈیز IgA کی بڑی مقدار ہوتی ہے، وہیں اس کولوسٹروم کے ذریعے بڑی مقدار میں فرینڈلی بیکٹیریا بھی بچے کو ملتے ہیں، اور ماں کے دودھ کے ذریعے مسلسل ملتے رہتے ہیں۔
ویسے تو بہت سارے پروبائیوٹکس موجود ہیں اور ان پر کام بھی جاری ہے، مگر دو پروبائیوٹکس Lactobacillus, Bifidobactirum بہت زیادہ اہم ہیں۔ یہ فرینڈلی بیکٹیریا مختلف غذاؤں میں شامل ہیں اور سب سے زیادہ دودھ سے بنی اشیاء دہی، پنیر، اور سرکہ سے بنی اشیاء یعنی سبزی کے وہ اچار جن میں مسالہ جات نہ ہوں، اور صرف کھیرے کو نمک اور سرکہ میں بھگویا گیا ہو، یا لیموں کو سرکہ میں محفوظ کیا گیا ہو۔
چلیں بات دوبارہ بچوں کی طرف لے کر آتے ہیں۔ بچہ جب ماں کا دودھ پیدائش کے فوراً بعد پیتا ہے، گرچہ اس کی مقدار بہت ہی کم ہوتی ہے، مگر اس میں قدرت نے بچے کی غذائی ضروریات کا پورا خیال رکھا ہے اور ساتھ ہی ساتھ مستقبل کے لیے فرینڈلی بیکٹیریا کے ذریعے اس بچے کی قوتِ مدافعت کا بھی انتظام کیا ہے۔
اسی لیے ہم ڈاکٹرز نومولود بچے کے لیے ماں کے دودھ کی بہت زیادہ بات کرتے ہیں۔ اور ایک کام کی بات آپ کو بتاؤں کہ اگر کوئی بہت کمزور یا وقت سے پہلے پیدا ہوا بچہ، یا بہت ہی زیادہ بیمار بچہ جو سانس کی مشین پر ہو اور اپنی زندگی کی بقا کی جنگ لڑرہا ہو، اُسے بھی ماں کا اوّلین دودھ کولوسٹروم بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دیا جاسکتا ہے۔
اس کی ترکیب یہ ہوتی ہے کہ اس کولوسٹروم کو بچے کے منہ میں گالوں کی اندرونی سائڈ پر کاٹن ٹپ یا روئی کے پھائے کے ذریعے لگا دیا جاتا ہے جہاں سے یہ جذب ہوجاتے ہیں۔ اس عمل کو Buccal Mucosa Paint کہا جاتا ہے، اور نیوبورن نرسری میں اب یہ روز کا معمول ہے۔
جس طرح اوپر ذکر ہوا کہ فرینڈلی بیکٹیریا دودھ سے بنی اشیاء کے ذریعے بہتر ہم کو دستیاب ہوتے ہیں، اسی وجہ سے اب بچوں کے ڈاکٹروں کی سب سے معتبر تنظیم امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس(APP) اُن بچوں کے لیے جن کی عمر چھے ماہ یا اس سے زائد ہو، ”دہی“ کو روزانہ کی غذا کا حصہ بنانے کی تلقین و ترویج کرتی ہے۔
حاصلِ کلام
فرینڈلی بیکٹیریا (Probiotics) چونکہ اللہ تعالیٰ کا وہ انعام ہے جس کی ہم نے قدر نہیں کی، اور بیمار پڑ گئے… تو اب اپنے لائف اسٹائل کو تبدیل کریں۔
صحت مند زندگی کے لیے صحت مند غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ دہی کو اپنی اور اپنے بچوں کی روزانہ غذا کا حصہ بنائیں۔ دشمن بیکٹیریا کو شکست دینے کے لیے فرینڈلی بیکٹیریا کو مضبوط بنانا انتہائی ضروری ہے۔