بتوں کی بھی یہ یاد دو روز ہے
ہمیشہ رہے نام اللہ کا
(میر محمد سجاد)
……٭٭٭……
بے تعلق میں خود اپنے ہی گھرانے سے ہُوا
اور یہ سانحہ دیوار اٹھانے سے ہُوا
(خالد عظیم)
……٭٭٭……
بشر کو ہے لازم کہ ہمت نہ ہارے
جہاں تک ہو کام آپ اپنے سنوارے
(حالیؔ)
……٭٭٭……
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
(غالبؔ)
……٭٭٭……
بندشِ الفاظ جڑنے سے نگوں کے کم نہیں
شاعری بھی کام ہے آتشؔ مرصع ساز کا
(آتشؔ)