مامون الرشید نے(813۔833ء) ایک عالم کے نان و نفقہ کے لیے پچاس ہزار درہم بھیجے، اُس نے اسی وقت مساکین و یتامیٰ میں بانٹ دیئے۔ اس کی اہلیہ کہنے لگی: اگر آپ یہ رقم جمع کرا دیتے تو کل اولاد کے کام آتی۔ فرمایا: میں نے یہی تو کیا ہے کہ رقم اللہ کے پاس جمع کرادی ہے جو کل ہمارے کام آئے گی۔
(ماہنامہ چشم ِبیدار۔ اکتوبر 2017ء)