بیداری عوامی مہم، اندھیری رات ختم ہونے والی ہے

بیداریِ عوام مہم کے سلسلے میں جماعت اسلامی نے جو پروگرام شمالی پنجاب کے لیے طے کیے تھے، ان میں راولپنڈی لیاقت باغ میں جلسے کا انعقاد بھی شامل تھا۔ یہ جلسہ انتہائی نامساعد حالات میں ہوا۔ پنجاب حکومت اور ضلعی مشینری کورونا وبا کے پھیل جانے اور متاثرہ کیسز میں اضافے سے متعلق تازہ ترین اطلاعات روشنی کی رفتار سے بھی تیز رفتاری کے ساتھ پھیلاتی رہی، مقصد یہی تھا کہ جماعت اسلامی راولپنڈی اپنا طے شدہ جلسہ نہ کرسکے۔ تاہم ہوتا وہی ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے۔ لیاقت باغ میں جلسہ بھی ہوا، اور کوئی گملا ٹوٹا نہ لیاقت باغ میں پودے مسلے گئے۔ جماعت اسلامی کے کارکن کئی ہفتوں سے اس پروگرام کے لیے مصروف رہے، جلسے سے تین روز قبل لیاقت باغ میں پریس کانفرنس ہوئی، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں اسلم، راولپنڈی کے امیر سید عارف حسین شیرازی نے میڈیا کو جلسے سے متعلق بریفنگ دی۔ جلسے کے روز جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کے امیر سید عارف شیرازی، شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم، اور صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان عوام کے استقبال کے لیے خود لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر موجود تھے، انہوں نے شرکاء کو ماسک فراہم کیے، انہیں سینی ٹائز کیا۔ جلسہ گاہ میں شرکاء کے لیے کرسیاں کورونا ایس او پیز کے مطابق چھے چھے فٹ کے فاصلے پر رکھی گئی تھیں۔ لیاقت باغ میں جلسے کے منتظمین نے خواتین کے لیے ایک پنڈال بنایا تھا جہاں کرسیاں، سیکورٹی اور پانی فراہم کیا گیا۔ ایک بچی اقراء گم ہوئی، سیکورٹی کارکنوں نے اسے اسٹیج پر لاکر اس کے والدین کے حوالے کیا۔ جلسے کی خاص بات یہ تھی کہ یہ اپنے طے شدہ وقت پر شروع ہوا۔ راولپنڈی کے جنرل سیکرٹری عثمان آکاش نے اسٹیج کی نظامت کے فرائض انجام دیے، تلاوتِ قرآن کی سعادت عبدالرحیم چترالی نے حاصل کی جبکہ نعتِ رسولﷺ کا ہدیہ قاری مقبول احمد نے پیش کیا۔
جماعت اسلامی راولپنڈی کے امیر سید عارف شیرازی نے اپنے خطاب میں شرکاء اور جلسے کے لیے تمام انتظامی کمیٹیوں کے ارکان اور متعلقین کا شکریہ ادا کیا۔ جسارت اسلام آباد کے اجراء کے بعد جسارت نے راولپنڈی جماعت اسلامی کے تعاون سے لیاقت باغ جلسے کے موقع پر ایک خصوصی اشاعت کا اہتمام کیا، جس میں جماعت اسلامی راولپنڈی کی سیاسی تاریخ اور سابق امراء کے تعارف کے علاوہ دیگر معلومات بھی تھیں۔ اس خصوصی اشاعت کی تیاری میں ملک محمد اعظم، عثمان آکاش، محمد وسیم، اور چودھری منیر احمد نے تعاون کیا۔ جلسے کے موقع پر جسارت کے سی ای او سید طاہر اکبر اور ڈپٹی ڈائریکٹر مارکیٹنگ فاضل نقوی نے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور دیگر رہنمائوں کو جسارت کی جلسے کے حوالے سے خصوصی اشاعت کی کاپی پیش کی۔ جلسے میں خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے جماعت کے پرچم اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر اسلامی انقلاب کے حق میں نعرے درج تھے۔ جلسے سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا خطاب کلیدی تھا، انہوں نے کہاکہ ’’3 مارشل لا اور چند خاندانوں نے قوم کے 73 سال ضائع کردیے ہیں، بے ضمیر اور وطن فروش طبقے نے اپنے مفادات کی خاطر قائد کے پاکستان کو زبان، نسل اور مسالک کی بنیاد پر تقسیم کیا ہوا ہے۔ پی ٹی آئی، نون لیگ اور پیپلز پارٹی ایک تکون اور اپنی اپنی باریوں کے منتظر ہیں۔ عوام کو نوید سناتا ہوں کہ اندھیری رات ختم ہونے والی ہے، اب ملک میں خاندانوں کی سیاست نہیں چلے گی۔ حکومت نے رمضان سے قبل چینی، گھی مزید مہنگے کردیے،جو بجلی استعمال کرتاہے اُس پر مہینے کے آخر میں آسمانی بجلی گرتی ہے۔ بھارت سے پیار کی پینگیں بڑھانے کی کوششیں کرنے والوں کو واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جب تک مقبوضہ کشمیر میں ایک بھی بھارتی فوجی موجود ہے، نئی دہلی سے دوستی نہیں ہوسکتی۔ ظلم ُ جبر، کرپشن کے نظام کو جماعت اسلامی تبدیل کر سکتی ہے، ہم وہی نظام لانا چاہتے ہیں جو اللہ نے انسانیت کو دیاہے۔ جماعت اسلامی عدالتوں میں قرآن، تعلیمی اداروں میں یکساں نظام تعلیم لانا چاہتی ہے۔ عوام نے ہمیں موقع دیا تو غریب کا مفت علاج ہوگا، نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔‘‘ انہوں نے شرکاء سے عہد لیا کہ وہ ملک کو خوشحال بنانے اور اس میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے اپنی صلاحیتوں کے مطابق بھرپور سعی کریں گے۔ سراج الحق نے کہاکہ ’’بیسویں صدی کا عظیم واقعہ پاکستان کا حصول تھا، مگر ہائی جیکرز نے کچھ عرصے بعد ہی ایوانوں اور اداروں پر قبضہ کرلیا۔ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے انگریزوں کی تابع داری کی، اور آج بھی انہی کی نسلیں پارٹیاں بدل بدل کر ملک پر حکمرانی کررہی ہیں۔ اب طلوعِ سحر ہونے کو ہے۔ میڈیا کا شکریہ کہ اس نے تمام کے چہرے بے نقاب کردیے۔ عوام اپنے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والوں کو خوب پہچان چکے ہیں‘‘۔ انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کو ملکی تاریخ کی نااہل ترین حکومت قرار دیتے ہوئے کہاکہ ’’موجودہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔ گزشتہ ڈھائی سال میں ادویہ کی قیمتوں میں 300 فیصد، اشیائے خورو نوش، بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں 30 سے 100 فیصد اضافہ ہوا۔ وزیراعظم کو ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کارخانے بنانے کا مشورہ دیا تھا، مگر وہ لنگر خانے بنانے میں مصروف ہوگئے۔ اگر ہمارا بس چلے تو وزیراعظم ہائوس کو مسافر خانہ اور ایوانِ صدر کو لنگر خانہ بنادیں تاکہ عیاشیاں کرنے والے حکمرانوں کو نصیحت ملے۔ پارلیمنٹ کے ایک سیشن پر کروڑوں روپے خرچ ہوجاتے ہیں مگر وہاں عوام کو سننے کو گالیاں ملتی ہیں۔ ڈھاکا میں مودی اور حسینہ واجد جشن منارہے ہیں اور ہمارے وزیراعظم انہیں مبارک بادیں دے رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکمرانوں کی کشمیر کو بھول کر بھارت سے دوستی کرنے کی خواہش کو کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ سراج الحق نے جماعت اسلامی راولپنڈی کو جلسے کے شاندار انتظامات کرنے اور عوام کو بڑی تعداد میں شرکت کرنے پر مبارک باد دی اور کہا کہ لیاقت باغ سے ہی ملک کی بڑی سیاسی تحریکوں کا آغاز ہوا، اسی تاریخی مقام پر ہم عہد کرتے ہیں کہ ملک کو اسلام کا گہوارہ بنائیں گے اور دولت، تعصب، ظلم، تکبر کے سومناتوں کو پاش پاش کریں گے۔
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر کا مقدمہ گلگت بلتستان میں دفن نہیں ہونے دے گی، وزیراعظم مافیاز کی بات کرتے ہیں مگر اُن کے اردگرد مافیاز موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو پٹری پر ڈالنا ہے تو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی چھوڑنا ہوگی، سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر جمہوریت لانا ہوگی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پنڈی والے کہتے ہیں کہ کچھ تلخ حقائق بھولنے اور کچھ دفن کرنے کا وقت آگیا ہے، ہمیں بتایا جائے کہ ہمیں بھولنا کیا ہے اور دفن کیا کرنا ہے؟
جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے اپنے خطاب میں جماعت اسلامی کو بہترین آپشن قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک میں اسلامی نظام کے قیام اور اسے عظیم مملکت بنانے کے لیے جماعت اسلامی کی پُرامن جمہوری تحریک کا ساتھ دیں۔
جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ کشمیر اس وقت حساس مسئلہ بنا ہوا ہے اور مصائب کے باوجود یہ بھارت کے سامنے کوہِ گراں کی طرح کھڑا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 19ماہ سے لاک ڈائون ہے، 5 لاکھ شہدا اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ یہ چوکنا رہنے کا وقت ہے۔ اہلِ پاکستان کشمیریوں کے پشتی بان ہیں، بھارت کے تمام تر ظلم و استبداد کے باوجود کشمیر کی آزادی کی تحریک جاری ہے اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا، اگرچہ حکمرانوں نے مودی حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں مگر کشمیری اور پاکستانی عوام کے حوصلے بلند ہیں۔ کشمیر کا سودا کسی صورت منظور نہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے کہا کہ حکومت نے معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے، اور اب اسٹیٹ بینک بھی آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے۔ سینیٹ انتخاب میں لوٹوں اور نوٹوں کی بہار تھی۔ حکومت مافیاز میں گھری ہوئی ہے، وزیراعظم کے گرد مافیا ہے جس کی وجہ سے معیشت ڈوب رہی ہے۔ شوگر مافیا کے بعد آٹا مافیا بھی متحرک ہے جو مہنگائی کا باعث بن رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان یوٹرن لے رہے ہیں اور مسلسل قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے قانون اور آئین توڑنے کا ریکارڈ بنادیا ہے۔ جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے اقبال احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کا بیانیہ عوام میں مقبول ہورہا ہے۔ جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کے پی پی زون کے ناظمین اور عہدیداروں، برادر تنظیموں، اسلامی جمعیت طلبہ، جمعیت طلبہ عربیہ، پریم یونین اور سروسز فراہم کرنے والے نجی اداروں کی تنظیم کے عہدیداروں نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ سروسز فراہم کرنے والے نجی اداروں کی تنظیم کے رہنما ندیم راجا نے کہا کہ حکومت ہر لحاظ سے نااہل ثابت ہوئی ہے، اور اس کی پالیسیاں بے روزگاری میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ کورونا وبا کے باعث سروسز فراہم کرنے والے ادارے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ عبدالرحیم بابر نے کہا کہ ملک میں تبدیلی صرف صالح قیادت ہی لاسکتی ہے۔ پریم یونین راولپنڈی ڈویژن کے صدر ڈاکٹر اشتیاق عرفان نے کہا کہ ریلوے تباہی کے دہانے پر ہے، پریم یونین اس کی نج کاری نہیں ہونے دے گی، ریلوے انتظامیہ یہ محکمہ ہمارے حوالے کردے ہم ریلوے چلا کر دکھا ئیں گے۔ عمران خان نے بہت سے دعوے کیے تھے مگر یہ یوٹرن خان ثابت ہوئے ہیں۔ ٹیکسلا سے خواجہ وقار احمد نے کہا کہ تبدیلی کبھی عوام کی مدد سے اور کبھی جبر کے ساتھ لائی گئی، مگر اصل تبدیلی جماعت اسلامی لائے گی۔ چودھری عابد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اللہ کی بندگی کے ذریعے ہی نظام درست ہوسکتا ہے، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ جماعت اسلامی یوتھ کے ملک عمران خان نے کہا کہ لیاقت باغ کا جلسہ نااہل حکمرانوں کے خلاف عوام کا ردعمل ہے، جماعت اسلامی یوتھ ایک متحرک تنظیم ہے جو عوام میں کام کررہی ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کے رضوان احمد نے کہا کہ یہاں کے مکین زیادہ ٹیکس دے رہے ہیں، یہ دہرا معیار ختم ہونا چاہیے۔ اسلامی جمعیت طلبہ راولپنڈی کے ناظم سیف اللہ بٹ نے کہا کہ جب سے ملک قائم ہوا ہے یہاں عوام دوست حکومتیں قائم نہیں ہوئیں، اس حکومت نے تعلیمی اداروں کا بیڑا غرق کردیا ہے، ملک میں بائیس ملین بچے اسکول نہیں جاتے۔ انہوں نے کہا کہ توقیر شہید کے قاتل گرفتار کیے جائیں۔ یوتھ کے صدر زبیر گوندل نے کہا کہ اس ملک کے نوجوان اللہ اور اللہ کے رسولؐ سے محبت کرتے ہیں، اور ہم اس ملک میں بے حیائی نہیں ہونے دیں گے، ملک میں تبدیلی صرف صالح قیادت ہی لاسکتی ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما خالد مرزا نے کہا کہ رنگ روڈ کی تعمیر کے لیے حکومت کم قیمت پر اراضی خرید رہی ہے، وہ اس معاملے پر عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت انہیں جائز معاوضہ دے۔ وقاص خان نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ایک ہیں، ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ارشد فاروق نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کرپشن ختم کرنے کے نعرے پر آئی تھی مگر اب جو کرپشن پکڑی جاتی ہے اُس کا سراغ وزیر اعظم ہائوس سے نکلتا ہے۔ راجا جواد احمد نے کہا کہ مہنگائی کی ذمے دار چینی مافیا ہے مگر حکومت چھوٹے دکانداروں کے خلاف کارروائی کرتی ہے، یہ طرزِعمل درست نہیں ہے، اور ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ چھوٹے دکانداروں کے بجائے مافیا پر ہاتھ ڈالے۔تاج عباسی نے کہا کہ ملک میں اسلامی انقلاب ہی مسائل کا حل ہے۔جماعت اسلامی یوتھ کے اویس اسلم نے کہا کہ جماعت اسلامی یوتھ عوام میں جماعت اسلامی کا پیغام پہنچا رہی ہے اور ہم اسلامی انقلاب کے لیے ہراول دستہ ہیں۔رسل خان بابر نے کہا کہ یونین کونسل سے لے کر پارلیمنٹ ہائوس تک صالح قیادت کی ضرورت ہے اور عوام ایسی قیادت کا انتخاب کریں گے تو مسائل حل ہوں گے۔ رضا احمد شاہ نے کہا کہ یہ شہر ممتاز قادری، عامر چیمہ اور میاں عمران جیسے شہداء کا شہر ہے اور یہاں جماعت اسلامی کے نشان ترازو کا بول بالا ہوگا۔نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمٰن سواتی نے کہا کہ اس ملک کے ساڑھے 7کروڑ مزدور سماجی بہبود کے بنیادی حق سے محروم ہیں، اور ان میں 36لاکھ مزدور یونین کے حق سے بھی محروم ہیں،سراج الحق اس ملک کے مزدوروں کے لیے امید ہیں اور اس ملک کے مزدور اُن کی آواز پر لبیک کہنے کے لیے تیار ہیں۔ جمعیت طلبہ عربیہ کے حافظ شمشیر علی خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی تلوار مساجد اور مدارس کے سروں پر لٹک رہی ہے اور ہمیں اس حوالے سے دشواریاں ہیں۔